امام اعظم ابی حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ،، فتوے بازوں کے گھیرے میں ۔۔ قاری حنیف ڈار

امام اعظم ابی حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ،،

فتوے بازوں کے گھیرے میں

قاری حنیف ڈار

امام ابوحنیفہؓ اپنی رائے کی پہلی اینٹ قرآن مجید ، فرقانِ حمید پر رکھتے ھیں ، قرآنِ کریم سے دلیل مل جانے کے بعد قوی سے قوی حدیث بھی امام صاحب کا کچھ نہیں بگاڑتی تھی، اس کے بعد آپ ھمیشہ فقہائے صحابہؓ کی احادیث کو ترجیح دیتے تھے کہ جو رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں میں صاحب الرائے مشیر رھے اور بعد میں خلافت کے دور میں بھی ھر شوری میں موجود رھے ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ،ام المومنین حضرت عائشہؓ صدیقہ، اور حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ آپ کی فقہہ کے ستون ھیں ، آپ نے اجتہادی رائے میں ھمیشہ انہی کے اقوال کو اھمیت دی ، ھرحدیث کو متن قرآن پر پیش فرما کر اسے قبول یا رد کیا ،، اس جرم میں آپ سے عداوت کی وہ مسموم فضا بنی کہ جس سے بہت کم ھم عصر محفوظ رھے ھر ایک نے ان کے گوشت میں سے کچھ نہ کچھ ضرور تناول فرمایا – ذیل میں ابن حبانؒ کی کتاب المجروحین میں امام ابوحنیفہؓ کے تعارف میں لکھے گئے 8 صفحات میں سے صرف 2 صفحات کا ترجمہ پیشِ خدمت ھے –

نئی نئی تو نہیں اھلِ حق کی نیلامی !
یہ کام تو مصر کے بازار سے بھی پہلے تھا !

محدث ابن حبان نے جرح و تعدیل پر کتاب لکھی ھے ” کتاب المجروحین ” اس کی دوسری جلد کے صفحہ 405 سے نعمان ابن ثابت کے نام سے ابوحنیفہ پر جرح شروع ھوتی ھے ! ابتدائی تعارف میں لکھتے ھیں کہ بظاھر نیک انسان لگنے والا یہ شخص بڑا جھگڑالو تھا ،، حدیث ان کا میدان ھی نہ تھا ،یا وہ حدیث کے لئے بنے ھی نہ تھے ،،

130 حدیثیں روایت کیں جن میں سے 120 میں خطا کی ،، اگر صحیح بھی ھوتا تو بھی اس سے حدیث لینا جائز نہیں تھا کیونکہ وہ ارجاء اور بدعات کی طرف دعوت دیتا تھا ،، ان کی کسی روایت کو حجت نہ بنانے پر تمام شہروں اور علاقوں کے ائمۃ المسلمین اور قاطبہ علماء کا مکمل اجماع تھا ، ایک کے بعد ایک امام اور عالم نے ان پر جرح کر کے ان کو مجروح قرار دیا ،، میں نے اس پر ایک مکمل کتاب لکھی ھے جس کا نام ” التنبیہ علی التمویہ ” ھے ،، میں اس میں سے صرف چند اعتراضات اپنی اس تصنیف ” کتاب المجروحین ” میں لکھنے لگا ھوں !

1- حدثنا زکریا بن یحیی السۜاجی بالبصرہ قال ؛ حدثنا بندار و محمد بن علی المقدمی قال؛ حدثنا معاذ بن معاذ العنبری قال؛ سمعت سفیان الثوری یقول،، استتیب ابوحنیفہ من الکفر مرۜتین،، سفیاں ثوری کہتے ھیں میں نے ابوحنیفہ کو دو دفعہ کفر سے توبہ کرائی ھے !

2- عن ابی یوسف ؛ قال اول من قال القرآن مخلوق ابو حنیفہ "یرید بالکوفہ ” کوفہ میں سب سے پہلا شخص جس نے قرآن کو مخلوق کہا ابوحنیفہ تھے !

3- حدثنا حسین ابن ادریس الانصاری قال ؛ حدثنا سفیان بن وکیع قال ؛حدثنا عمر بن حماد بن ابی حنیفہ قال سمعت ابی یقول سمعت ابوحنیفہ یقول ” القرآن مخلوق ” قال فکتب الیہ ابن ابی لیلی ” اما أن ترجع و الا لافعلن بک ،، فقال ” قد رجعت ” فلما رجع الی بیتہ قلت یا ابی ! ألیس ھذا رأیک ؟ قال نعم یا بنی و ھو الیوم ایضاً رأیی ولٰکن اعیتھم التقیہ !

امام صاحب کے پوتے اپنے باپ سے روایت کرتے ھیں کہ میں نے ابا جان کو سنا کہ وہ کہتے تھے کہ قرآن مخلوق ھے ، اس پر ابن ابی لیلی نے انہیں لکھا کہ اپنی رائے سے رجوع کرتے ھو یا میں تمہارا علاج کروں ؟ تو ابا جان نے کہا کہ میں نے رجوع کیا ،، پھر جب گھر پلٹے تو میں نے کہا کہ ابا کیا یہ آپ کی رائے نہیں تھی ؟ ابا نے جواب دیا کہ کیوں نہیں وہ تو آج بھی میری رائے وھی ھے ،میں نے تقیئے سے ان کی آنکھیں بند کی ھیں !

4- عن ابی البختری ،، قال سمعت جعفر بن محمد یقول اللھم انا ورثنا ھذہ النبوہ عن أبینا ابراھیم خلیل الرحمان ، و ورثنا ھذا البیت عن ابینا اسماعیل ابن خلیل الرحمٰن و ورثنا ھذا العلم عن جدںا محمد ﷺ،، فأجعل لعنتی و لعنۃ آبائی و لعنۃ اجدادی علی ابی حنیفہ !

امام جعفر بن محمد( جعفر صادق ) کہتے ھیں کہ اے اللہ یہ نبوت ھمیں اپنے ابا ابرھیم خلیل الرحمان سے وراثت میں ملی ھے ، یہ گھر ھمیں ابا اسماعیل بن خلیل الرحمان سے وراثت میں ملا ھے ،، اور یہ علم ھمیں اپنے نانا محمد ﷺ سے ملا ھے ( یہ تمام واسطے دے کر دعا کرتے ھیں ) اے اللہ ابوحنیفہ پر میرے آباء و اجداد کی طرف سے لعنت فرما !

5- حدثنا عبدالصمد بن حسان قال ؛ کنت مع سفیان الثوری بمکۃ عند المیزاب فجاء رجل فقال ان ابوحنیفہ مات ،، قال لہ سفیان اذھب الی ابراھیم بن طھمان فأخبرہ ،، فجاء الرسول فقال وجدتہ نائماً،، قال ویحک اذھب فأنبھہ و بشرہ فاں فتان ھٰذہ الامۃ مات ،، واللہ ما ولد فی الاسلام مولود أشأم علیھم من ابی حنیفہ ،، اقطع لعُروۃ الاسلام عروہ عروہ من قحطبۃ الطائی بسیفہ ،،

عبدالصمد بن حسان کہتے ھیں کہ میں سفیان ثوری کے ساتھ مکہ میں میزابِ رحمت کے پاس تھا کہ ایک بندہ آیا اور اس نے خبر دی کہ ابوحنیفہ کی وفات ھو گئ ھے ، سفیان ثوری نے اسے کہا کہ جاؤ جا کر ابراھیم بن طھمان کو خبر دو ، وہ بندہ جا کر واپس آ گیا اور کہا کہ ابراھیم تو سو رھے ھیں ،، سفیان نے اسے ڈانٹ پلا کر کہا کہ جاؤ جا کر اسے خبر دو اور خوشخبری دو کہ اس امت کا فتنہ مر گیا ھے ،، اللہ کی قسم اس امت میں کوئی پیدا ھونے والا ابوحنیفہ سے بڑھ کر منحوس نہیں پیدا ھوا ،جس نے اسلام کی رسی کو ایک ایک تانت کر کےاس طرح توڑا ھے !
66- ابو اسحاق الفزاری کہتے ھیں کہ کچھ لوگ سفیان ثوری کے پاس ابوحنیفہ کی تعزیت کے لئے آئے تو سفیان ثوری نے کہا کہ ” الحمد للہ الذی اراح المسلمین منہ ،، الحمد للہ جس نے مسلمانوں کو ان کی موت کے ذریعے راحت بخشی ،، اس نے تو دین کو دھاگا دھاگا کر کے توڑ ڈالا تھا !

7- قال محمد بن عامر الطائی قال ؛رأیت کأنی واقفُ علی درج مسجد دمشق فی جماعۃ من الناس فخرج شیخ ملبۜبۤ شیخاً و ھو یقول ” ایھاالناس ان ھذا غیر دین محمدﷺ : فقلت لرجلٍ الی جنبی من ھذین الشیخین ،،قال ھٰذا ابوبکر الصدیق ملبب ابا حنیفہ !

محمد بن عامر الطائی کہتے ھیں کہ میں نے خواب میں دیکھا گویا کہ میں دمشق کی مسجد کی سیڑھیوں پہ کھڑا ھوں کہ ایک شیخ نکلا جو دوسرے شیخ کے بارے میں اعلان کر رھا تھا کہ اے لوگو ، اس شخص نے دین محمد ﷺ کو بدل ڈالا ھے ،میں نے ساتھ والے سے پوچھا کہ یہ دونوں شیخ کون ھیں ، اس نے کہا کہ یہ ابوبکر صدیقؓ ھیں جو دوسرے شیخ ابوحنیفہ کے بارے میں اعلان کر رھے ھیں !

8- زکریا ابن یحیی الساجی کہتے ھیں کہ ،،،،،،،،، سمعت علی بن عاصم یقول ،، میں نے ابوحنفیہ سے کہا کہ عن ابراھیم بن علقمہ عن عبداللہ ان النبی ﷺ صلی بھم خمساً ثمہ سجد سجدتین بعد السلام ،، فقال ابوحنیفہ ” ان لم یکن جلس فی الرابعہ فما تسویَ ھذہ الصلاۃُ ھذہ” و اشار الی شئٍ من الارض فأخذہ و رمی بہ !

امام ابوحنیفہ کے سامنے حدیث بیان کی گئ کہ ابراھیم نے علقمہ سے روایت کیا ھے کہ عبداللہ فرماتے ھیں کہ ھمیں نبئ کریم نے بھول کر پانچ رکعتیں پڑھا دیں ،،پھر پانچویں کے بعد بیٹھ کر سلام پھیرا اور دو سجدے کیئے ،، اس پر ابوحنیفہ نے کہا کہ اگر وہ یعنی نبی ﷺ چوتھی رکعت کے بعد نہیں بیٹھے تھے تو یہ نماز اس چیز کے برابر بھی نہیں اور زمین پر سے کوئی چیز اٹھا کر اسے پھینک دیا !

9- قال ابن عیینہ حدثت ابا حنیفہ بحدیث عن النبی علیہ الصلوۃ والسلام ، فقال” بُل علی ھذا "
ابن عیینہ کہتے ھیں میں نے ابوحنیفہ کے سامنے نبئ کریم ﷺ کی حدیث بیان کی تو اس نے کہا کہ ” اس پر پیشاب کرو "

10- یقول ابا اسحاق الفزاری ، کنت عند ابی حنیفہ فجاءہ رجل ، فسألہ عن مسألہ فقال فیہ فقلت ،، ان النبی ﷺ قال کذا و کذا ؛ قال حدیث خرافۃ !!

ابا اسحاق الفزاری کہتے ھیں کہ میں ابوحنیفہ کے پاس تھا کہ ایک آدمی اپنا مسئلہ لے کر آیا ، ابوحنیفہ نے اس مسئلے کے بارے جو کہنا تھا کہا ، تو میں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے تو اس مسئلے میں کچھ یوں فرمایا ھے ،، اس پہ ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ خرافات حدیث ھے !

اس تمام تر نفرت کے باوجود امام ابوحنیفہؒ کی فقہہ نے امصار کو فتح کر لیا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ عملی فقہ تھی جو مسئلہ بیان کرنے نہیں بلکہ قابلِ عمل حل پیش کرنے میں شہرت رکھتی ھے ،،

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.