ہاروت و ماروت کون تھے؟ بلاغ القران

ہاروت و ماروت کون تھے؟

بلاغ القران

سوره بقرہ کی آیت ١٠٢ میں ہاروت و ماروت کا ذکر ہے . تمام مترجمین نے ان کو فرشتے قرار دے ہیں . آیت کا ترجمہ کچھ یوں ہے .

وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴿١٠٢﴾
اور اتباع کی اس چیز کی جسے شیطان سلیمان کے دور میں تلاوت کرتے تھے ، اور سلیمان نے کفر نہیں کیا بلکے شیطانوں نے خود کفر کیا وہ لوگوں کو شر سکھاتے تھے حقیقت یہ ہے کہ تعلیم دو ملائکہ کے ذریے نازل نہیں ہوئی تھی . وہ دونوں ہاروت و مروت بابل میں ، کسی کو تعلیم نہیں دیتے تھے یہاں تک کہ اسے کہتے تھے کا بلا شبہ ہم ایک فتنہ ہیں ، پس تو انکار نہ کرنا . پھر لوگ ان سے وہ تعلیم سیکھتے تھے ، جسکے ساتھ وہ میاں بیوی میں جدائی کرتے ، حقیت یہ ہے کہ اس باطل تعلیم کیساتھ وہ کسی کو بھی تکلیف نہیں پہنچا سکتے سواۓ قانون خدا وندی کے . لوگ ان سے تعلیم سیکھتے تھے جو انہیں نہ نقصان دیتی ہے نہ فائدہ . اور بلاشبہ انہونے ظاہر کردیا ہے آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے. اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے.

ہاروت و ماروت فرشتے نہیں بلکے شیطان تھے . اصل مغالطہ یہں سے ہوتا ہے
وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ .
اس آیت میں ما نافیہ ہے یعنی نفی کے معنوں میں اس آیت میں آیا ہے . اور نہیں نازل کیا فرشتوں کے ذریے (کسی نبی پر ) . بریکٹ میں الفاظ ان کے نازل کرنے کی تشریح ہے . کیوں کہ فرشتے زمین پر رسول بنا کر نہیں بھیجے جاتے بلکے ان کے توسط سے وحی انبیا و رسل تک پہنچتی ہے . پھر سوال ہوتا ہے کہ پھر یہاں الملکیں کون ہیں ؟ . اس کا جواب کچھ آیتیں پیچھے ہے اس ہی سوره کی آیت ٩٨ میں ان فرشتوں کا ذکر گزر چکا ہے

مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّـهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ ﴿٩٨﴾
جو شخص اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو بیشک اللہ بھی ان کافروں کا دشمن ہے (98)

فرشتے خدا کے حکم کی نافرمانی نہیں کر سکتے . سوره النحل کی آیت ٤٩ میں ان فرشتوں کے اوصاف بیان ہوے ہیں .

وَلِلَّـهِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مِن دَابَّةٍ وَالْمَلَائِكَةُ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ﴿٤٩﴾ يَخَافُونَ رَبَّهُم مِّن فَوْقِهِمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ۩ ﴿٥٠﴾
اور جو آسمان میں ہے اور جو زمین میں ہے جانداروں سے اور فرشتے سب الله ہی کو سجدہ کرتے ہیں اوروہ تکبرنہیں کرتے (49) وہ اپنے بالادست رب سے ڈرتے ہیں اور انہیں جو حکم دیا جاتا ہے وہ بجا لاتے ہیں (50)

اس لیے اس آیت میں ہاروت و ماروت فرشتے نہیں بلکے شیطان مراد ہیں۔

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.