اسلام کا نفاذ از قاری حنیف ڈار
لفظِ ” نفاذ ” ھی اسلام دشمن ھے ۔ دین نافذ نہیں کیا جاتا ،مارشل لاء نافذ کیا جاتا ھے ۔دین تو قبول کیا جاتا ھے ؟ کیا ھم میں سے ھر شخص اسلام کے لئے اپنے گھر کے دروازے کھولنے کے لئے تیار ھے ؟ کیا وہ یہ عہد کرتا ھے کہ اسلام کا حکم پورا کرنے میں اس کا اپنی ناک سمیت جو کچھ بھی داؤ پر لگے وہ لگانے کے لئے تیار ھے ؟؟؟؟ ایسا نہیں ھو گا ۔
اسلام ایک بوفے بن گیا ھے اور ھم پلیٹ ھاتھ میں لئے سلیکٹ کر کر کے بے ضرر اسلام اپنی پلیٹ یعنی حیاتِ مستعار کے لئے چن رھے ھیں ، نفاذ کا مطلب اگر غیر سودی نظام کی وجہ سے کہا جاتا ھے تو یہ پاکستانی نہیں بین الاقوامی مسئلہ ھے اور ھم زندہ باخبر خدا کے ماننے والے ھیں ، ھماری بے بسی کو دیکھتے ھوئے وہ ھم سے اس کا سوال نہیں کرے گا ، یہ بات قرآن میں واضح کر دی گئی ھے ۔
سوال اس 99٪ اسلام کا ھے جس سے ھمیں کوئی نہیں روک رھا ، جس پر چلنا ھمارے بس میں ھے مگر ھم نہیں چل رھے ! اللہ پاک منافقین کے بہانوں پر فرماتا ھے ولوا ارادو الخروج لاعدوا لہ عدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر انہوں نے نکلنا ھوتا ( غزوہ تبوک کے لئے ) توا س کی تیاری تو کی ھوتی ، کوئی زادِ راہ لیا ھوتا ، کوئی گھوڑا ، اونٹ تیار کیا ھوتا ، پھر کوئی آکر کہتا کہ یہ سامان تو میں نے تیار کر رکھا تھا بس عین وقت پر بچے کی ڈیلیوری ھونے والی ھے میں نہیں نکل سکتا ، میرا بچہ سخت بیمار ھو گیا ھے، نہیں جا سکتا مگر ان منافقوں نے تو کوئی تیاری ھی نہیں کی ، گویا شروع سے بدنیت تھے کہ عین وقت پر چھٹی لے لیں گے ۔
مسلمانو ! اگر ھمارا کردار ٹھیک ھوتا ، ھم جتنا دین پر چل سکتے ھیں ویسا چل لیتے ، پھر اللہ سے کہتے کہ چونکہ سود ھمارے بس کی بات نہیں، اے اللہ! ھمیں معاف فرما دے تو وہ جواب میں فرماتا ” لا یکلف اللہ نفساً الا وسعھا ” مگر یہاں تو جو جتنا کرپشن افورڈ کر سکتا ھے وہ اُتنی کرپشن کر رھا ھے اور عذر پیش کر رھا ھے کہ چونکہ نظام غیر سودی قائم نہیں ، لہذا باقی بلنڈر مجھے معاف ھیں ۔ ظالمو، خدا سے بھی فریب کرتے ھو ؟
پوچھا گیا کونسا جہاد افضل ھے ؟ فرمایا ، جہاد بالنفس۔۔۔۔۔۔۔ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، المجاہد من جہد نفسہ، مجاہد وہ ہے جس نے اپنے نفس سے جہاد کیا۔ ایک بار آپﷺ سے پوچھا گیا ایُ الجہاد افضل یا رسول الله صلعم، کونسا جہاد افضل ہے اے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم! آپﷺ نے فرمایا یہ کہ تو اپنے نفس کو الله کا مطیع بنانے کے لیے جہاد کرے اور یہی جہاد اکبر ہے۔