امام حسن کی جانشینی۔۔۔ از: طفیل ہاشمی
کہا جاتا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کیوں خلیفہ ہوئے. اگر امیر معاویہ کے بعد یزید کی بیعت غلط تھی تو یہاں مختلف معیار کیوں ہے؟
امر واقعہ یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب زخمی ہوئے تو آپ سے پوچھا گیا، کیا امام حسن آپ کے جانشین ہوں؟
آپ نے جواب دیا، میں نہ ایسی تجویز دیتا ہوں نہ اس سے روکتا ہوں، مسلمان جسے چاہیں خلیفہ بنا لیں.
کیا یہ مناسب نہیں تھا کہ آپ بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرح منع فرما دیتے.
نہیں، اگر آپ منع فرما دیتے تو یہ اسلامی سیاسیات کا قطعی دستور ہو جاتا کہ سابق حکمران کی اولاد ہونا نااہل ہونے کی کافی وجہ ہے جبکہ اصول یہ ہے کہ حکمران کا انتخاب میرٹ پر کیا جانا چاہیے اور سابق حکمران کی اولاد ہونا اہلیت اور نا اہلیت میں مطلقا غیر موثر ہونا چاہیے. اسلام اس وجہ سے کسی اہل فرد کی حق تلفی نہیں کرتا کہ یہ سابق حکمران کا بیٹا ہے اور نہ اس وجہ سے ترجیح دیتا ہے کہ یہ فلاں کا بیٹا ہے.
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسی اصول کو قایم رکھا جیسا کہ دیگر بے شمار فقہی اور سیاسی مسائل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فیصلوں سے امت نے رہنمائی حاصل کی، جن کے سابقہ نظائر موجود نہیں تھے.