انسان اور اس کا خالق ! از قاری حنیف ڈار
اللہ پاک نے اگر اپنی اسکیم فرشتوں کے اعتراض پر تبدیل نہیں کی تو چند نادان لوگوں کی وجہ سے بھلا کیوں تبدیل کرے گا – اس نے انسان کو نیکی بدی کا اختیار اور ارادہ دے کر بھیجا ھے اور ھر ایک کا وقت مقرر کیا ھے ،، ھدایت کے متلاشی کا ھاتھ پکڑنے کا وعدہ کیا ھے ،، اور نبھا کر بھی دکھایا ھے ،، گمراھی کے خوگر کو اس کی ڈگر پر چھوڑ دیا ھے ،اور اس میں کسی طور مداخلت نہیں فرمائی ،، یہ بات فرعون کی بیوی کے اسلام سے واضح فرما دی کہ اگر انسان خود ھدایت و راہنمائی کا جویا ھو تو نہ کسی بدترین شخص کی صحبت اس کا رستہ روک سکتی ھے اور نہ اس سے رشتے داری ،،،،،،،،، فرعون کی بیوی کی مثال اھل ایمان کو دی ھے کہ تم اپنی نیت خالص کرو اور پھر رب کی نصرت کا نظارا کرو،، خدائی کا دعوی کرنے والے شخص کی بیوی کے دل میں ایمان کا شجرہ طیبہ آسمان سے باتیں کرنے لگا ،، اصلھا ثابتۤ و فرعھا فی السماء ،،
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِلَّذِينَ آَمَنُوا اِمْرَأَةَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴾
(التحریم 11)
اور اللہ ایمان والوں کے لئے مثال بیان کرتا ھے فرعون کی بیوی کی جس نے دعا کی کہ اے رب میرے لئے اپنے یہاں جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے کرتوتوں سے نجات دے ، اور مجھے ظالم قوم سے بچا ،،،،،
دوسری جانب کافروں کے لئے مثال بیان فرمائی کہ اگر تمہارا ضمیر مردہ اور نیت کھوٹی ھے تو مطمئن رھو ، اللہ پاک کو تمہیں زبردستی مسلمان بنانے سے کوئی دلچسپی نہیں ھے ،، اسے کبھی اس بات کی لاج نہیں آئی کہ اگر میرے نبیوں کے رشتے دار کافر رہ گئے تو نبیوں کی بدنامی ھو گی اور ان کے کام پر انگلیاں اٹھیں گی کہ اپنی بیویوں اور اپنے بیٹوں اور اپنے باپ دادا یا چچاؤں کو تو مسلمان کر نہیں سکے اور لگے ھیں باقی دنیا کو مسلمانی کے خواب دکھانے ،،، دنیا بقدرِ مقدر زبردستی بھی دے دیتا ھے مگر ایمان صرف اور صرف طلب پر دیا جاتا ھے ،، جب ھم نے نوح اور لوط علیہما السلام کی بیویوں کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا تو بھلا تمہاری حیثیت ھی کیا ھے کہ ھم تمہیں اپنے پہ ایمان لانے کے لئے مجبور کریں ،، ؟
﴿ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِلَّذِينَ كَفَرُوا اِمْرَأَةَ نُوحٍ وَامْرَأَةَ لُوطٍ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ ا) التحریم- 10
اللہ مثال بیان کرتا ھے کافروں ( کے منہ بند کرنے) کے لئے نوح اور لوط کی بیویوں کی جو ھمارے صالح ترین بندوں کے نیچے تھیں مگر انہوں نے ( اپنے ارادے اور اختیار کے معاملے میں ) ان سے خیانت کی ، تو وہ دونوں ( اولی العزم رسول ھونے کے باوجود ایمان اور انجام کے معاملے میں ) ان کے کسی کام نہ آ سکے اور ان سے کہہ دیا گیا کہ آگ میں داخل ھونے والوں کے ساتھ تم بھی داخل ھو جاؤ ،،
اگر کوئی ھدایت کا سچا طالب ھو تو اسے ھدایت جہاں سے ملے فوراً قبول کرتا ھے ، ایک ڈاکٹر اگر کسی ریڑھی والے سے یا فٹ پاتھ پہ بیٹھے جوتی گانٹھنے والے سے رستہ پوچھتا ھے تو جدھر وہ موچی انگلی اٹھا دیتا ھے وہ جھٹ اس طرف لپکتا ھے ،، وہ اسٹیٹس نہیں دیکھتا کہ میں ڈاکٹر ھو کر موچی کی بات پر اعتبار کیوں کروں ،،
اور جب کسی کو ھدایت کی ضرورت ھی نہ ھو ، اسے ھدایت کی طلب اور پیاس ھی نہ ھو تو اس کا حال شاپنگ کے نام پر ٹائم پاس کرنے والی عورت کی طرح ھوتی ھے جو ھر دکان چھان مارتی ھے ، سارے تھان کھلا کھلا دیکھتی ھے ،، قیمتوں پر بحث مباحثہ کرتی پھرتی ھے ،، جبکہ اس کے بٹوے میں پھوٹی کوڑی تک نہیں ھوتی دکاندار اگر اس کی طلب کردہ قیمت سے بھی دس درھم کم فروخت کرنے پر راضی ھو جائے تب بھی وہ اس کپڑے میں کوئی نقص نکال کر چھوڑ دے گی کیونکہ گھر سے نکلتے وقت اور دکان میں پہلا قدم رکھتے وقت سے ھی وہ بے ایمان تھی ،، خریدنا اس کے ایجنڈے میں ھی نہیں تھا وہ تو بس جنرل نالج کے لئے یہ ساری تگ و دو کر رھی تھی ،،
دنیا کی منڈی میں شاپنگ کے شوقینوں آؤ تمہیں بتاؤں کہ تمہارا خالق تمہارے اندر سے کیسے واقف ھے ،،،،
ولو أننا نزلنا إليهم الملائكة وكلمهم الموتى وحشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤمنوا إلا أن يشاء الله ولكن أكثرهم يجهلون ( الانعام 111 )
اگر ھم ان کی طرف فرشتے نازل کر دیں ، اور مردے ان سے باتیں کریں اور ھر چیز ھم ان کے سامنے لا کھڑی کریں تب بھی یہ کبھی ایمان لانے والے نہیں الا یہ کہ اللہ ھی ان کو زبردستی مسلمان کرے ( اور اللہ نے ایسا کرنا نہیں کیونکہ یہ اس کی سنت کے خلاف ھے )
وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ( الانعام -7 )
اور اگر ھم نازل کریں آپ پر کتاب کاغذ میں لکھی ھوئی پھر یہ اس کتاب کو چھو کر بھی دیکھ لیں پھر بھی یقیناً کافر یہی کہیں گے کہ یہ تو کھلا جادو ھے ،،
ولو فتحنا عليهم بابا من السماء فظلوا فيه يعرجون لقالوا إنما سكرت أبصارنا بل نحن قوم مسحورون( الحجر 14-15 )
اگر ھم آسمان میں ان کی خاطر دروازہ کھول دیں پھر یہ اس میں چڑھتے چلے جائیں ، تب بھی یقیناً کہیں گے کہ ھماری نظر بندی کر دی گئی ھے ،بلکہ ھم تو ایسے لوگ ھیں جن پر جادو کر دیا گیا ھے ،،
گویا جب کوئی طے کر لے کہ اس نے اندھا ھی بننا ھے تو پھر اسے کوئی دوا شفا نہیں دیتی بلکہ ھر دوا الٹا اثر کرتی ھے ،، تقدیر سے لے کر امیری اور غریبی تک تمہارے ھر اعتراض کا شافی و کافی جواب قرآن دیتا ھے مگر جن کا اصرار ھو کہ وہ بس خدا کو دیکھ کر ھی ایمان لائیں گے تو خبردار رھو کہ اس دن نہ تم سے سجدہ طلب کیا جائے گا اور نہ تم سجدہ کر سکو گے ، نہ تم معافی منگوائے جاؤ گے اور نہ معافی قبول کی جائے گی ، نہ ایمان کا تقاضہ تم سے کیا جائے گا اور نہ تمہارا ایمان قبول کیا جائے گا ،،
ويقولون متى هذا الفتح إن كنتم صادقين( الم السجدہ 28 ) قل يوم الفتح لا ينفع الذين كفروا إيمانهم ولا هم ينظرون( 29)
اور کہتے ھیں کہ یہ فیصلے کا دن کب ھو گا ، کہہ دیجئے فیصلے کے دن نہ تو کافروں کو ان کا ایمان فائدہ دے گا اور نہ وہ ایمان کے لئے مہلت دیئے جائیں گے ،،
فأعرض عنهم وانتظر إنهم منتظرون( 30 )
پس آپ ان سے اعراض فرمایئے اور انتظار کیجئے ، یہ بھی انتظار کر رھے ھیں۔۔۔۔۔