برادرز، ناٹ ماسٹرز ،،، از قاری حنیف ڈار
اسلام دینِ حنیف ھے ، اس نے ھر چیز کو اتنا واضح طور پر بیان کر دیا ھے کہ کسی کو بھی اس میں مغالطہ نہیں لگ سکتا ،سوائے اس شخص کے کہ جسے مغالطے کھانے کا شوق جنون کی حد تک ھو ، نبئ کریم ﷺ نے اپنے خطبے میں صاف طور پر فرمایا ھے کہ ” میں تمہیں اس سفید چٹے رستے پر چھوڑ کر جا رھا ھوں لیلھا کنھارھا ،، جس کی راتیں بھی اتنی روشن ھیں جیسا کہ دن ھوتا ھے کوئی شخص اندھیرے کا بہانہ کر کے بھی رستہ نہیں بھٹک سکتا ،، لا یزیغ عنہا الا ھالک ،، اس رستے سے بس وھی بھٹک سکتا ھے جو خود سے خودکشی کا ارادہ کر لے ، اپنے آپ کو ھلاک کرنے کا عزم کر لے ،
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے جب میدانِ عرفات میں اللہ کے رسول ﷺ نے گواھی طلب کی کہ ” الا ھل بلغت؟ کیا میں نے پہنچا دیا ؟ تو انہوں نے بڑی تفصیل سے جواب دیا کہ صرف پہنچا ھی نہیں دیا بلکہ پہنچانے کا حق ادا کر دیا ،، قالوا بلی ،، قد بلغت الرسالہ ،، کیوں نہیں آپ نے پیغام پہنچا دیا ،، و ادیت الامانہ ،، اور امانت ادا کر دی ،، و نصحت الامہ ،، امت کی خیر خواھی کا حق ادا کر دیا ،، و کشف الغمہ ،، اور صراط مستقیم پر سے دھند ھٹا کر رکھ دی ،،،،
کسی خاص طبقے یا گروہ یا خاندان کو اس امت پر لادنا اسلام کی روح اور مزاج کے خلاف ھے ، اللہ پاک نے صاف صاف بتا دیا ھے کہ ؎
ياأيها الناس إنا خلقناكم من ذكر وأنثى وجعلناكم شعوبا وقبائل لتعارفوا إن أكرمكم عند الله أتقاكم إن الله عليم خبير ( الحجرات- 13 )
اے نوعِ انسانیت ھم نے تم سب کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ھے اور تمہیں قومیں اور قبیلے بنایا ھے تا کہ تم آپس میں تعارف کروا سکو ،، بے شک تم میں سے اللہ کے نزدیک عزت والا وھی ھے جو تم میں زیادہ تقوے والا ھے ( نہ کہ کوئی خاص قوم یا خاندان ) بے شک اللہ خوب باخبر دائمی علم والا ھے،
اس قسم کے مضامین سے قرآن بھرا پڑا ھے ،،
سورہ المومنون میں فرمایا کہ ” جس دن صور میں پھونکا جائے گا ( دوبارہ اٹھانے کے لئے ) تو انسانوں کے درمیان نسب کا کوئی رشتہ نہیں ھو گا اور نہ ھی ان سے ان کے نسب کے بارے میں پوچھا جائے گا ،، جس کے اعمالِ صالحہ زیادہ ھوئے وہ کامیاب ھو گیا اور جس کے اعمال صالحہ کم نکلے اس نے اپنا آپ کھو دیا جھنم میں ھمیشہ کے لئے ،،،
فإذا نفخ في الصور فلا أنساب بينهم يومئذ ولا يتساءلون 101 فمن ثقلت موازينه فأولئك هم المفلحون 102 ومن خفت موازينه فأولئك الذين خسروا أنفسهم في جهنم خالدون 103( المومنون )
خود نبئ کریم ﷺ نے اس قسم کے مضامین کے ذریعے قرآن کے اس اصول کی تصدیق فرمائی ھے ،،
خطبۃ الوداع میں فرمایا کہ ،،
(( يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَلَا إِنَّ رَبَّكُمْ وَاحِدٌ، وَإِنَّ أَبَاكُمْ وَاحِدٌ، أَلَا لَا فَضْلَ لِعَرَبِيٍّ عَلَى أَعْجَمِيٍّ، وَلَا لِعَجَمِيٍّ عَلَى عَرَبِيٍّ، وَلَا لِأَحْمَرَ عَلَى أَسْوَدَ، وَلَا أَسْوَدَ عَلَى أَحْمَرَ إِلَّا بِالتَّقْوَى، أَبَلَّغْتُ ؟ قَالُوا: بَلَّغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّ يَوْمٍ هَذَا ؟ قَالُوا: يَوْمٌ حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّ شَهْرٍ هَذَا ؟ قَالُوا: شَهْرٌ حَرَامٌ: قَالَ: ثُمَّ قَالَ: أَيُّ بَلَدٍ هَذَا ؟ قَالُوا: بَلَدٌ حَرَامٌ، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ بَيْنَكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ، هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَبَلَّغْتُ ؟ قَالُوا: بَلَّغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ))
[رواه أحمد ]
اے لوگو تمہارا رب ایک ھے ، اور تمہارا باپ بھی ایک ھے ، کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں اور نہ کسی عجمی کو کسی عربی پر ،، کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں اورنہ ھی کسی کالے کو کسی گورے پر ،، سوائے تقوے کے ،، کیا میں نے پہنچا دیا ؟ ،،،
سید نام کی کوئی قوم اسلام میں نہیں پائی جاتی ،سید سردار کو کہا جاتا ھے اور انسان کا عمل ھی اس کو سردار بناتا ھے ،، عربی میں مسٹر کو سید کہتے ھیں ،، البتہ ھاشمی کے نام سے نبئ کریم ﷺ کے خاندان سے تعلق رکھنے والوں کا تعارف کروایا جاتا ھے ،جبکہ ھمارے ھاں فاروقی ، صدیقی ، عثمانی کی طرح ھاشمی بھی پسند کے مطابق تخلص کے طور پر رکھا جاتا ھے نہ کہ خاندان کے طور پر ،،
لوگ عام طور پر سوال کرتے ھیں کہ سید زادی کا نکاح امتی سے ھو جاتا ھے ،،؟؟ گویا ان کے نزدیک امتِ محمدﷺ الگ چیز ھے اور خاندانِ محمد ﷺ ایک الگ چیز ھے ،، جو ایک الگ اعلی گروہ کے طور پر قیامت تک اس امت کی گردن پر سوار رھیں گے ،، جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ھے سارے مسلمان ایک نبی کی امت ھیں کوئی اعلی و ادنی نہیں ھے اور آخرت میں فیصلے تقوے کی بنیاد پر ھونگے قوم یا خاندان کی بنیاد پر نہیں ،، برھمن صرف ھندومت میں پائے جاتے ھیں ، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے مختلف خاندانوں میں شادیاں کر کے اور ان میں سے اولاد پیدا کر کے ان کو اپنا نام اور خاندان دے کر یہی ثابت کیا ھے ،،،،
ھاشمی ھمارے امتی بھائی ھیں ھم نبی ﷺ کی نسبت سے ان کا احترام بھی کریں گے مگر وہ ھمارے آقا نہیں برابر کے مسلمان ہی