داڑھی اور امامت از قاری حنیف ڈار
سب سے پہلی بات یہ کہ عرب ممالک میں بغیر داڑھی والے امام حکومت نے مقرر کر رکھے ہیں – اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بعد تیسری بڑی اتھارٹی سرکار ھے اور وھی الجماعۃ ھے ،، اللہ اور رسول ﷺ کا بغیر داڑھی والے کے پچھے نماز نہ ھونے کا کوئی حکم پیش نہیں کیا جا سکتا – رہ گیا استنباط کہ فاسق کے پیچھے نماز جائز نہیں تو جناب اللہ کے رسول ﷺ اس فتوے کو بھی نہیں مانتے ، وہ تو فرماتے ھیں کہ ھر اچھے اور برے نیک یا بد کے پیچھے نماز پڑھو ، پھر کیا فسق کا اطلاق صرف داڑھی مونڈھنے پر ھوتا ھے ؟ صاف صاف حرام کردہ باتوں کے مرتکب کے پیچھے نماز نہ ھونے کا فتوی کیوں نہیں دیا جاتا ؟ مثلاً غیبت ،چغلی ، کسی کے لقب رکھنا اور کسی پہ جھوٹے الزام لگانا،، یہ وہ کبیرہ گناہ ھیں جن میں ھمارے خطیبوں کا کوئی ثانی نہیں ، منبر پر بیٹھ کر نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی گونج میں چغلی ، غیبت اور گالی گلوچ ھوتی ھے ! داڑھی رکھنے کی فضیلت اپنی جگہ مگر نماز نہ ھونے کا فتوی زیادتی ھے – خاص کر نبی کریم ﷺ کی حدیث کے بعد سوال کا تعلق بھی فضیلت کے ساتھ نہیں نماز نہ ھونے کے ساتھ ھے !
اور نماز کا داڑھی کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں !
جس طرح داڑھی کا روزے سے کوئی لینا دینا نہیں !
جس طرح داڑھی کا زکوۃ اور حج کے ساتھ کوئی تعلق نہیں !
نہ کسی حدیث میں داڑھی کے ساتھ نماز پڑھنے اور بغیر داڑھی کے نماز پڑھنے کا کوئی فرق بیان کیا گیا ھے !
نماز میں ترجیح داڑھی کو نہیں قرآن کی قرأت کو ھے ، اگر ایک شخص بغیر داڑھی ھے ، پینٹ شرٹ پہنے ھوئے ھے ،، مگر وہ عرب ھے اور قرآن ٹھیک مطلوب آداب کے ساتھ پڑھ سکتا ھے اور جو پڑھ رھا ھے اس کو سمجھ رھا ھے ،، تو وہ اس شخص سے زیادہ امام بننے کا حقدار ھے ،جس کی داڑھی تو ھے اور وہ شلوار قمیص پہنے ھوئے ھے مگر اس کی سورۃ فاتحہ بھی درست نہیں ،، اقراءھم ،، و اعلمھم ،، زیادہ قرآن جاننے والا اور زیادہ علم رکھنے والا نبی کریم نے خود ترجیح دے کر بتا دیا ھے،، اس ترتیب میں داڑھی کو نہیں گھسایا جا سکتا ،، اس کا نمبر بعد میں ھے ، اگر قاری بھی ھے ، عالم بھی اور داڑھی والا بھی ھے تو اچھی بات ھے ،مگر داڑھی کا عبادات کے ھونے یا نہ ھونے سے کوئی تعلق نہیں ھے ،، قلب کا خلوص اللہ کو مطلوب ھے ! یہ الگ بات ھے کہ جو خوبی ھم میں موجود ھے اس کا ریٹ ھم خوب لگاتے ھیں ،، داڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علہھم اجمعین نے حضورﷺ کے اعلانِ نبوت سے پہلے رکھی تھی نہ کہ بعد میں اسلام سمجھ کر رکھی تھی ،مکے مدینے والے سارے بشمول ابوجھل ،ابولھب ،عتبہ ،شیبہ، ولید ، داڑھی والے تھے اور ظاھر ھے کہ انہوں نے یہ حضور کی سنت سمجھ کر نہیں رکھی تھی ،، داڑھی مرد کی زینت ھے ، وقار ھے ،خوبصورتی ھے ،مگر خدا را اس کو فرض مت کیجئے ،، جو جگہ ھے اسی جگہ رکھئے ،
داڑھی تو میں نے اور میرے دونوں بچوں نے بھی حضورﷺ کی محبت میں رکھی ھے مگر اس داڑھی کا اتنا خناس ھمارے اندر نہیں ھے کہ ھم بغیر داڑھی والے کے پیچھے نماز نہ پڑھیں ، اگر وہ تارکِ سنت گردانا جائے تو بھی یہ اس کی ذاتی کمزوری ھے ،دیگر بڑی بڑی کمزوریوں کی طرح جو ھمارے سب کے اندر موجود ھیں،، عجیب سوچ ھے کہ داڑھی منڈھانے والے کے پیچھے نماز نہیں ھوتی یہ میرے نبیﷺ نے تو نہیں فرمایا بلکہ ارشاد فرمایا ھے کہ ” ھر نیک و بد کے پیچھے نماز پڑھو اور امام طحاوی نے عقیدۃ الطحاویہ میں لکھا ھے کہ ھمارے نزدیک ھر نیک و بد کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ھے ،اور اس کے حق میں حدیث پیش کی ھے ،،
شرح العقيدة الطحاوية/قوله ونرى الصلاة خلف كل بر وفاجر من أهل القبلة وعلى من مات منهم
شرح : قال : صلوا خلف كل بر وفاجر . رواه مكحول عن أبي هريرة رضي الله عنه ، وأخرجه الدارقطني ، قال : مكحول لم يلق أبا هريرة . وفي إسناده معاوية بن صالح ، متكلم فيه ، وقد احتج به مسلم في صحيحه . وخرج له الدارقطني أيضاً وأبو داود ، عن مكحول ، عن أبي هريرة رضي الله عنه ، قال : قال رسول الله : الصلاة واجبة عليكم مع كل مسلم ، براً كان أو فاجراً ، وإن عمل بالكبائر، والجهاد واجب عليكم مع كل أمير ، براً كان أو فاجراً ، وإن عمل الكبائر . وفي صحيح البخاري : أن عبد الله بن عمر رضي الله عنه كان يصلي خلف الحجاج بن يوسف الثقفي ، وكذا أنس بن مالك ، وكان الحجاج فاسقاً ظالماً . وفي صحيحه أيضاً ، أن النبي قال : يصلون لكم ، فإن أصابوا فلكم ولهم ، وأن أخطأوا فلكم وعليهم . وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنه ، أن رسول الله قال : صلوا خلف من قال لا إله إلا الله ، وصلوا على من مات من أهل لا إله إلا الله،،، اسلاف احناف کوئی اور چیز تھے اور آج کے احناف کوئی اور مخلوق ھیں، مدعی سست اور گواہ چست والے ، اپنے رواج کو دین بنا کر لوگوں پر تھوپ دینے والے،، ان میں سے کوئی یہ فتوی نہیں دے گا کہ ابھی ابھی تازہ تازہ لوگوں کو اربوں روپیہ حرام میں ھڑپ کر جانے والے مفتیوں کے پیچھے نماز جائز نہیں ،کیوںکہ بندے کی داڑھی ھو تو اسے سات خون معاف ھیں اور بغیر داڑھی والے کی نماز بھی معاف نہیں !