رفع و نزول عیسی علیہ السلام ! از قاری حنیف ڈار
حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک روزحضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرتھے کہ اچانک ہمارے روبروایک شخص ظاہرہوا،جس کے کپڑے بے حد سفید اوربال نہایت سیاہ تھے، نہ تو اس پرسفرکے آثارتھے اورنہ ہم میں کوئی اس سے واقف تھا، وہ (شخص)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبروبیٹھ گیا اوراپنے دونوں زانوؤں کونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زانوئے مبارک سے لگا دیا اوراپنے ہاتھوں کواپنے دونوں زانوؤں پررکھ لیا اورعرض کیا :اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )مجھے بتلائے کہ :۔ اسلام کیا ہے ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ توگواہی دے کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں،اوریہ کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں،اورنمازکواچھی طرح پابندی سے اداکرے،اورزکوۃ دے اوررمضان کے روزے رکھے اورخانۂ کعبہ کاحج کرے بشرطیکہ وہاں تک پہنچنے پرقادرہو،اس شخص نے (یہ سن کر)کہا کے آپ نے سچ فرمایا۔ ہم سب کواس پرحیرت ہوئی کہ آپ سے پوچھتابھی ہے اورساتھ ہی تصدیق بھی کردیتا ہے گویا پہلے سے اس کو معلوم تھا ، اس شخص نے کہا کہ مجھے۔ ایمان سے آگاہ کیجئے ،آپ نے ارشاد فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو اللہ پرایمان لائے اوراسکے فرشتوں پر اوراسکی کتابوں پر ،اوراس کے رسولوں پر،اورروزقیامت پر،اوریقین رکھے خیروشرپرکہ وہ قضاء وقدرسے ہیں،اس شخص نے کہا آپ نے سچ فرمایا۔ پھراس شخص نے پوچھا مجھے بتائے کہ ـ احسان کیا ہے ؟آپ نے ارشاد فرمایاکہ تواللہ تعالی کی اس طرح عبادت کرے گویا کہ تواس کودیکھ رہا ہے، اگرتواس کواس طرح نہ دیکھ سکے تو(خیراتناتوخیال رکھ) وہ تجھ کودیکھ رہاہے ،پھراس شخص نے پوچھا مجھے :۔ قیامتقیامت کے بارے میں خبردیجئے؟آپ نے فرمایا :جس سے تم دریافت کررہے ہووہ بھی پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا ،پھراس نے پوچھاکہ قیامت کی نشانیاں کیا ہیں؟آپ نے فرمایا: جب لونڈی مالک کوجنے اوریہ کہ ننگے پیرچلنے والے‘ ننگے بدن ‘تنگدست اوربکریاں چرانے والوں کوتم دیکھو کہ وہ بلندعمارتیں بنانے میں ایک دوسرے پرفخرکریں گے ،راوی یعنی عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کہ وہ شخص چلاگیا اورمیں دیرتک ٹھیرارہا پھرآپ نے مجھ سے فرمایا: کہ ائے عمر(رضی اللہ عنہ )کیا تم جانتے ہوکہ سائل کون تھا؟میں نے جواب دیا کہ اللہ اوراس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں، آپ نے فرمایا: وہ توجبرئیل (علیہ الصلوۃ والسلام)تھے ،تمہارے پاس اس غرض سے آئے تھے کہ تم کوتمہارا دین سکھا دیں ـ
عَنْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ (1) الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِسْلَامِ قَالَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقْتَ فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِيمَانِ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِحْسَانِ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا قَالَ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا ثُمَّ قَالَ لِي يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنْ السَّائِلُ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ(متفق عليه)
اب اس ایمان اور اسلام میں عیسی علیہ السلام کی رجعت کو ڈھونڈ کر دکھایئے ،، ایمان و اسلام میں جگہ نہیں تھی تو قیامت کی نشانیوں میں ھی بیان کر دیا ھوتا ،، بس اسی کا نام دین ہے ، یہی ایمان مطلوب ہے ،ہر کہانی عقیدہ اور ہر افسانہ ایمانیات میں داخل نہیں کیا جا سکتا ِِ جن کے یہاں نقص ھے وہ ہاتھ پھیلائے منتظر ہیں ،جن کا برتن مکمل بھر دیا گیا ھے وہ یکسو ھو چکے ہیں۔