سورہ احزاب آیت 72 ۔ فہم القران از طفیل ہاشمی
فہم قرآن
آج مفتی احسن قریشی سے سورہ احزاب کی آیت نمبر 72 پر بات ہو رہی تھی.
جس کا ترجمہ ہے
"ہم نے آسمانوں، زمین اور پہاڑوں پر امانت پیش کی لیکن انہوں نے اسے اٹھانے سے انکار کر دیا اور ڈر گئے لیکن انسان نے اسے اٹھا لیا بلاشبہ وہ ظالم و جاہل ہے "
ان کی رائے تھی کہ امانت سے مراد انسان کی قوت تخلیق ہے کہ اس نے کیا کچھ پیدا کر دیا. روس میں بنائے جانے والے ہائیڈروجن بم اور تباہ کن ہتھیاروں کی ہولناکی اور اٹامک انرجی کی افادیت پر بہت دیر گفتگو کرتے رہے.
میں نے عرض کی کہ میرے خیال میں امانت سے ایک پیکج مراد ہے جو اختیار، ذمہ داری اور احتساب (Authority, Responsibility, and accountability )پر مشتمل ہے. کہ اللہ نے اختیارات، دے کر ان کو ذمہ داری سے استعمال کر کے آخر میں جواب دہی اور اس پر سزاو جزا کا مکمل پیکج دیا تھا.
آیت کے اختتام پر
انہ کان ظلوما، جھولا
کا مطلب یہ ہے کہ اختیار لینے کے بعد جب ذمہ داری کا مرحلہ آتا ہے تو اس میں ظلم کا ارتکاب کرتا ہے اور احتساب سے آنکھیں بند کر لیتا ہے.
ہر مفسر اس آیت کی اپنی ہی تفسیر کرتا رہا ہے. سو ہم نے بھی جسارت کر لی ہے
طفیل ہاشمی