سورہ الفجر کی دس راتیں از قاری حنیف ڈار
ذی الحج کے قریب سورہ الفجر کے حوالے سے ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے فضائل و اعمال برسات کی طرح برسنا شروع ھو جاتے ہیں اور اس عشرے کی فضیلت کے لئے [ والفجر و لیالِ عشر ] کو ریفرینس بنایا جاتا ھے جبکہ اس کی کوئی دلیل نہیں کہ اس آیت سے مراد ذی الحج کا پہلا عشرہ ھے ، اس سلسلے میں کئ اقوال ہیں ، کسی میں رمضان کا پہلا عشرہ مراد لیا گیا اور اور کسی میں آخری عشرہ اور کسی میں ذی الحج کا پہلا عشرہ ، مگر حقیقت یہ ھے کہ یہ سب بس بزرگوں کے اقوال ہی ہیں دلیل کوئی نہیں ، پھر اس عشرے میں کرنے والے کاموں کو ایک طویل فہرست بنا کر شیئر کی جاتی ھے جبکہ وہ کام اس عشرے کے نہیں بلکہ سارا سال اور پوری زندگی کرنے کے ہیں ،مثلا صلہ رحمی ، یتیموں اور مسکینوں سے حسن سلوک ، پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک ، مجبوروں کی مدد کرنا وغیرہ وغیرہ ،،
آیئے درایت سے اس عشرے کو تلاش کرتے ہیں ـ
1 وَالْفَجْرِ (1) فجر کی قسم ،
2 وَلَيَالٍ عَشْرٍ (2) اور دس راتوں کی قسم
3 وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ (3) اور جفت کی اور طاق کی قسم
4 وَاللَّيْلِ إِذَا يَسْرِ (4) اور رات کی جب وہ جانے لگے
5 هَلْ فِي ذَلِكَ قَسَمٌ لِذِي حِجْرٍ (5) کیا ان قسموں میں حجر والوں کے لئے کوئی عبرت ھے !
6 أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ (6) کیا دیکھا تونے کہ تیرے رب نے عاد کا کیا حشر کیا ؟
7 إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ (7) عاد کی شاخ ارم کے ساتھ ،
8 الَّتِي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ (8) جس قوم جیسا پھر علاقے میں پیدا نہ کیا گیا
9 وَثَمُودَ الَّذِينَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ (9) اور ثمود جنہوں نے پہاڑوں میں گھر بنائے ،
10 وَفِرْعَوْنَ ذِي الْأَوْتَادِ (10) اور میخوں والا فرعون کے ساتھ ؟
11 الَّذِينَ طَغَوْا فِي الْبِلَادِ (11) جنہوں نے زمین میں فساد بپا کر دیا تھا ،
12 فَأَكْثَرُوا فِيهَا الْفَسَادَ (12) پھر زمین کو فساد سے بھر دیا ،
13 فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ (13) پھر تیرے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا ۔
14 إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ (14) بےشک تیرا رب ( ایسوں کی ) تاک میں رہتا ھے
جب کوئی خطیب تقریر کرتا ھے تو پہلے وہ موضوع منتخب کرتا ھے جس پر خطاب کرنا ھے ، پھر اس کا اجمالی ھیولا پیش کرتا ھے اور پھر دلائل کے ساتھ اس کو مفصل کرتا ھے ، عجیب بات ھے کہ قسم ذی الحجہ کے عشرے کی بیان کی جا رھی ھے اور حج کا موضوع سرے سے غائب ھے ، اتنی ساری قسموں کے بعد فرمایا کہ حجر والوں کے لئے ان قسموں میں عبرت کا کوئی سامان ھے یا نہیں ؟ پھر عذاب شدہ قوموں کا تفصیلی ذکر پھر دنیا کو بطور رزمگاہ سعی کے پیش کرنا وغیرہ وغیرہ ،،
فجر کی قسم ،، یہ وہ فجر ھے جس کا وعدہ قوم لوط سے کیا گیا تھا ،،
[ قَالُوا يَا لُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَن يَصِلُوا إِلَيْكَ ۖ فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ إِلَّا امْرَأَتَكَ ۖ إِنَّهُ مُصِيبُهَا مَا أَصَابَهُمْ ۚ إِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ ۚ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ (81)ھود
سات راتیں قوم عاد پر عذاب والی اور تین راتیں قوم ثمود پر عذاب والی ،،،
[ وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍ (6) سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَىٰ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ (7) فَهَلْ تَرَىٰ لَهُم مِّن بَاقِيَةٍ (8) ] الحاق