صراط مستقیم از طفیل ہاشمی
ہم سب نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھتے ہیں. اس پوری سورت میں ہم اللہ سے صرف ایک چیز مانگتے ہیں
اور وہ ہے
اھدنا الصراط المستقيم
ہمیں سیدھی راہ پر چلا
کیا آپ نے کبھی جاننے کی کوشش کی کہ وہ سیدھی راہ کون سی ہے جس پر چلنے کی دعا ہمیں سکھائی گئی بلکہ ہر رکعت میں یہ دعا کرنے کی تلقین کی گئی.
اگر آپ اہل علم سے پوچھیں تو آپ کو اس کی اتنی لمبی چوڑی تشریح ملے گی کہ ممکن ہے آپ اپنے علم و دانش کے باوجود پریشان ہو جائیں جب کہ عرب کے ناخواندہ لوگ تو رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس آتے تو یہ چاہتے کہ انہیں بس مختصر سا دین بتا دیا جائے جس پر وہ عمل کر کے کامیاب ہو جائیں.
سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہم اسی سے کیوں نہ پوچھیں جس نے ہمیں یہ دعا سکھائی کہ صراط مستقیم ہے کیا؟
اس نے اس میں کوئی ابہام نہیں رکھا، نہ طول طویل فہرست دی، نہ کسی دوسرے کے حوالے کیا کہ اس سے پوچھو
بلکہ اس نے چند چیزیں گنوا کر یہ کہا
ان ھذا صراطی مستقیما فاتبعوہ ولا تتبعوا السبل فتفرق بکم عن سبیلہ
یہ ہے میرا صراط مستقیم، اسی پر چلو اور اس کے علاوہ دوسرے راستوں کو نہ اختیار کرو مبادا سیدھی راہ سے بھٹک جاؤ
وہ چند چیزیں کیا ہیں جو صراط مستقیم ہیں :
1-میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، صرف میری عبادت کرو
2_والدین سے حسن سلوک کرو
3 – افلاس کی وجہ سے اولاد کو قتل نہ کرو
4-بے حیائی کے قریب تک نہ جاؤ، ظاہری ہو چاہے پوشیدہ.
5-کسی بے گناہ کو قتل نہ کرو
6-یتیم کے مال میں اس کے مفاد کے برعکس تصرف نہ کرو
7-ماپ تول میں کمی نہ کرو بلکہ پیمانے پورے رکھو اور پورا پورا ماپ تول کر دو.
8-جب بھی بات کرو عدل و انصاف کی بات کرو، خواہ تمہارے کسی قریبی رشتہ دار کے خلاف ہو.
9- وعدے پورے کرو
10-بخل اور فضول خرچی نہ کرو بلکہ رشتہ داروں، مساکین اور مسافروں کی خبر گیری کرو
11-جس بات کا علم نہ ہو وہ کبھی نہ کرو
12-اکڑ کر نہ چلو اور تکبر نہ کرو
یہ ہے صراط مستقیم اور یہی وہ اسلام ہے جو آدم سے لے کر سید المرسلین تک یکساں رہا، تمام انبیاء کرام نے اسی کی دعوت دی اور قیامت کے فیصلے اس پر ہونے ہیں.
قدیم الہامی کتابوں میں بھی یہی تعلیم ہے. موسی علیہ السلام کو جو لکھی ہوئی تختیاں دی گئی تھیں ان پر یہی رقم تھا اور قرآن نے سورہ انعام (151_153)اور الإسراء (23_36) میں مسلمانوں کو بھی یہی صراط مستقیم بتایا ہے.