عہد الست کب ہوا ؟ از مبین قریشی

سورہ اعراف کی آیت ۱۷۲ اور ۱۷۳ میں زریت آدم سے خدا کا اپنے رب ہونے پر انسانوں کو ان کے اپنوں میں سے شاھد بنا کر عہد لینے کا تزکرہ ہوا ہے۔ اس آیت پر مفسرین نے دو طرح کے امکانات کا اظہار کیا ہے۔ پہلا امکان ایک ضعیف سی روایت کی روشنی میں یہ ہے کہ یہ عہد انسانوں کی تخلیق سے پہلے تمام انسانوں کی ارواح کو جمع کرکے ان سے لیا گیا تھا۔ دوسرا امکان یہ ہے کہ یہ وہ عہد تھا جو زریت آدم جب چل پڑی اور ان میں پیغمبروں کا سلسلہ جاری ہوگیا تو ان ہی میں سے ہر ہر قوم کی جانب انھی کی قوم میں سے پیغمبر آتے رہے جنکے زریعے اللہ انسانوں سے یہ عہد لیتا رہا۔ میں جب بھی ان آیات کو پڑھتا ہوں تو میرا ذھن ہمیشہ ثانی الذکر راے کی جانب ہی مائل ہوتا ہے۔ اؤل تو اس آیت میں ارواح کا سرے سے کوی زکر ہی موجود نہیں اور دوم یہ کہ اس عہد کی بات آدم کی پشت سے انکی زریت کے لے چکنے پر نہیں بلکہ بنی آدم ( آدم کی اولاد ) کی پشتوں میں سے انکی زریت کے لے چکنے کے بعد کے بعد کی ہورہی ہے۔ جبکہ دوسرے مقام پر قرآن نے پیغمبروں کے جاری کرنے کا سلسلہ بھی اسی ترتیب سے بیان کیا ہے۔ تیسری بات یہ کہ اس آیت میں اس عہد کو قیامت کے روز غفلت کے خلاف قطع عذر کے طور پر بیان کیا جارہا ہے جبکہ دوسرے مقام پر قرآن نے رسولوں کی بعثت اور انکی دعوت کے پہنچنے کو ہی قطع عذر کا سبب بتا کر کہا ہے کہ وما کنا معذبین حتی نبعث روسولا اور اس روز ملائکہ کا اہل جہنم سے بار بار استفسار نقل کیا ہے کہ کیا تمھارے جانب کوئ متنبہ کرنے والا نہ آیا تھا؟ اس لئے ایک ایسا عہد جو اب انسانوں کو یاد بھی نہیں ہے وہ تو نسیان ( خطاء ، نسیان اور مالا یطاق تینوں خدا کی رحمت سے قابل مواخذہ نہیں ہیں ) کی وجہ سے ویسے ہی قابل مواخذہ نہیں ہونا چاہئے ناکہ اسکی بنیاد پر قیامت میں انسان پر قطع عذر کردیا جاے۔ چوتھا نکتہ یہ کی ان آیات میں یہ کہا گیا ہے کہ اس عہد کا ایک مقصد اس عذر کو بھی قطع کرنا تھا کہ اسکے لینے والے یہ نہ کہیں کہ ہم سے پہلے ہمارے آباواجداد شرک میں مبتلا رہے اور یہ عہد لینے والے انکے بعد پیدا ہوے تھے ۔ آیت کا یہ ٹکڑا بھی واضح کررہا ہے کہ یہ عہد آدم کی اولادوں میں انکی زریت کو لے چکنے اور انکے آباو اجداد میں شرک آجانے کے بعد والوں سے لیا جاتا رہا تھا۔ 
واللہ علم

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.