فہم قرآن کا آسان طریقہ از طفیل ہاشمی
قرآن در حقیقت عہد نبوی کی تاریخ دعوت ہے. ہر سورت اس دور کے اہم حالات و واقعات کے پس منظر میں نازل ہوئی اور اس پس منظر کے حوالے جا بجا اور اس کا تذکرہ واضح الفاظ میں موجود ہے.
اس لئے
میری رائے یہ ہے کہ اگر قرآن کو سیرت طیبہ کی روشنی میں سمجھا جائے تو قرآن ایک کھلی کتاب ہے آسان اور عام فہم مثلا
غزوہ بدر کا مطالعہ کریں، اس کا پس منظر، اسباب، واقعات، نتائج اور مابعد مسائل پڑھنے کے بعد سورہ انفال کا مطالعہ کیجئے. ہر آیت سمجھ آئے گی اور کبھی نہیں بھولے گی . وفد نجران اور غزوہ احد کی تفصیلات پڑھنے کے بعد سورہ آل عمران کا مطالعہ کریں، علی ھذا القیاس سارا قرآن اسی طرح سمجھا جا سکتا ہے
یہی وجہ ہے کہ مستشرقین میں سے جن لوگوں نے ترجمہ قرآن کیا انہوں نے بطور مقدمہ حیات رسول اکرم اور واقعات سیرت بیان کیے
اس پس منظر میں فہم قرآن آسان ہے تاہم اس کے باوجود یہ قرآن کا اعجاز ہے کہ سیرت کی روشنی میں فہم قرآن کی مساعی اس کی عالمگیر حیثیت کو محدود نہیں کرتیں بلکہ اور زیادہ واضح کر دیتی ہیں.
. نہ معلوم مسلم اہل علم نے کس وجہ سے قرآن کو سیرت طیبہ سے الگ کر کے اسے احادیث کا دست نگر بنا دیا.