فیس بک پر الحاد کا بڑھتا ہوا رجحان

فیس بک پر الحاد کا بڑھتا ہوا رجحان

تحریر: ندیم اختر
======================

ملحدین صرف لوگوں کی لاعلمی کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہمارے علماء اپنے مسلک سے باہر کچھ نہیں جانتے جو جانتے ہیں ان کی رسائی ان جدید طریقہ ابلاغ تک نہیں ہے۔ اسی لئے خصوصاً فیس بک پر الحاد تیزی سے پھیل رہا ہے۔ الحاد کے خلاف کام کرنے والے مفت یہ کام کر رہے ہیں جس وجہ سے ان کے پاس دوسری ذمہ داریوں کی وجہ سے وقت اور ریسورسز کی شدید کمی بھی ہے، قاری صاحب کا کام بہت اچھا ہے لیکن وہ فرد واحد ہیں اور مخالف ایک پورا ارگنائزڈ ادارہ۔ پھر قاری صاحب کو اپنے لوگ کوئی مدد تو ایک طرف کام ہی نہیں کرنے دیتے اور ملحدین کی بجائے خود قاری صاحب کو ہی نشانہ بنا لیتے ہیں۔ غامدی صاحب کے فکری استدلال پر چلتے ہوئے بھی الحاد کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے لیکن وہ تو خود ہی نشانے پر رہتے ہیں اور اور مرتد قرار دِئے جاتے ہیں۔ اب رہ گئ ہیں اکا دکا کوششیں جن میں محمد حنیف بھائی وغیرہم شامل ہیں جو منطقی طریقے سے الحاد کا مقابلہ کر تو رہے ہیں لیکن قاری صاحب اور غامدی صاحب کی طرح وہ بھی سکہ بند مولویوں کے لئے راندہ درگاہ ہیں۔ ذوھیب زیبی بھائی کا کام بلاشبہ بہت اچھا ہے، اور ان کی خوبی یہ ہے کہ یہ فیس بک پر روائتی علماء کی نمائندگی کرتے ہیں، اسی لئے ملحدین کے ساتھ ساتھ ان کا نشتر قاری صاحب اور غامدی صاحب پر بھی چلتا رہتا ہے لیکن پھر بھی میں ان کے کام کی بہت قدر کرتا ہوں کہ کوئی تو ہے جو ملحدین کی پھیلائی ہوئی جھوٹی کہانیوں کی اصلیت بے نقاب کر دیتا ہے۔

ملحدین کا نشانہ کون بن رہا ہے:
———————————-
ملحدین کا نشانہ اکثر وہ پڑھے لکھے نوجوان ہوتے ہیں جنہوں نے دین یا تو پڑھا ہی نہیں اور اگر پڑھا بھی ہے تو اپنی مسلکی عینک سے یا کسی نہ کسی روائتی مسلکی ملا کے نقطہء نظر سے جس کی نظر میں اس کے مکتبہء فکر سے اختلاف رکھنے والے اور خصوصاً تنقید کرنے والے سب کافر ہیں اور کچھ صورتوں میں واجب القتل ہیں۔ یہ بات آج کی اوپن سوسائٹی جو فیس بک کے ذریعے دنیا کو ایک شہر بنا رہی ہے میں بہت عجیب لگتی ہے، لہذا ہمارے جو "ڈڈو” نئے نئے اپنے "کنوئیں” سے باہر نکلتے ہیں ان کی آنکھیں چندھیا جاتی ہیں۔ ان کو یہ ملحدین اپنی خوبصورت اور منطقی تحریریوں سے فوراً گرفت میں لے لیتے ہیں، پہلے یہ احتجاج کرتے ہیں اور کچھ ایسے دعوے کر دیتے ہیں کہ بعد میں شرمندہ ہو کر ان کی باتوں کو سنجیدہ لینا شروع کر دیتے ہیں اور آخر کار بالکل ہی آوٹ ہو جاتے ہیں۔

ملحدین کے ہتھیار:
——————–
11) ملحدین کا سب سے بڑا ہتھیار موجودہ مسلمانوں کی حرکتیں ہیں، جس کیلئے وہ ایک بڑا ہی منطقی اور قابل غور جواز پیش کرتے ہیں کہ "درخت ہمیشہ اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے” اس کے بعد وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اگر اسلام واقعی اتنا ہی اچھا دین ہوتا تو کیا آج کا مسلمان ایسا ہوتا، اس کے بعد وہ نام نہاد مسلمانوں کے مظالم اور احمقانہ حرکتیں شیئر کر کے اپنے دعوی کو دلیل مہیا کرتے ہیں۔ لیکن یہ دلیل قطعئی غلط ہے، کیونکہ بظاہر تو یہ درست ہے کہ آپ میٹھے آم کھائیں اور کہیں کہ کیا ہی شاندار درخت ہے جس کا یہ پھل ہے لیکن کیا کبھی ایسا ہو سکتا ہے کہ آپ کو آم کے درخت پر لیموں لٹکتا نظر آئے اور آپ کو کسی گڑبڑ کا احساس نہ ہو؟ آپ سمجھ جائیں گے کہ یا تو کسی مالی کی غلطی ہے یا کسی نے شرارت کی ہے، ورنہ آم کے درخت پر تو لیموں نہیں پیدا ہوتے۔ یہی حالت آج کے مسلمانوں کی ہے، ہمارے درخت (قرآن) کا پھل بہت میٹھا ہے لیکن ہمارے کچھ جاہل یا دھوکہ باز مالی (کچھ علماء) اس درخت پر کڑوے پھل لٹکا دیتے ہیں جن کو دکھا دکھا کر یہ چالاک لوگ لاعلم معصوم لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ دیکھو اس کڑوے پھل کا درخت کیونکر اچھا پھل دے سکتا ہے۔

2) ان ملحدین کا دوسرا ہتھیار ہماری روایات کی کتابوں میں موجود وہ رطب و یابس ہے جو جامعین حدیث نے سہواً اپنی کتابوں میں ہمارے لئے چھوڑ دیا، یہ لوگ اس میں سے بھی اکثر سیاق و سباق کے بغیر کچھ نہ کچھ اٹھا لیتے ہیں اور لوگوں کو بہکاتے ہیں، سائنسی ترقی کا منطقی نتیجہ یہ ہے کہ لوگ ہر بات کو سائنسی پیمانے پر جانچنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ غلط بھی نہیں لیکن جب ایسی کوئی ایک یا دو روایات غلط ثابت ہوتی ہیں تو وہ سب پر ہی سوال اٹھا دیتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ لیکن اس سے بھی بڑا غلط ہمارا رویہ ہے کہ ہم غلط روایات پر بھی ڈھٹائی سے جم جاتے ہیں اور روایت کو موضوع یا کم از کم ضعیف تسلیم کرنے کی بجائے تاویلوں پر اتر آتے ہیں جو کسی سوچنے والے کو مطمعین نہیں کر پاتیں اور نتیجتاً ہم ایک اور سوال کرنے والے فرد کو گنوا بیٹھتے ہیں۔

3) ان ملحدین کا تیسرا وار قرآن کی بلا سیاق و سباق من مانی تشریح و تفسیر پر ہوتا ہے جو کہ ہمارے جدید و قدیم علماء کے ذخیرہء کتب میں موجود ہے، یہاں بھی ہمارے کچھ دوست روائتوں کا سہارا لے لیتے ہیں تاکہ برزگوں کی شان میں گستاخی نہ ہو اور یہ رویہ ان کو ایک بند گلی میں پہنچا دیتا ہے جہاں سے نکلنے کا راستہ نہ پا کر وہ اول فول شروع کر دیتے ہیں جس کو یہ لوگ بڑی ہوشیاری سے ان لوگوں کے خلاف ہی ایک ثبوت کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

4) ان کا سب سے کمزور حملہ قرآن پر ہوتا ہے جس کو جھٹلانا انتہائی آسان ہوتا ہے، اور یہی وہ میدان ہے جہاں ہم سکون سے ملحدین کے خلاق لڑ سکتے ہیں اور اللہ کے فضل سے کامیاب بھی ہوسکتے ہیں۔

علاج کیا ہے؟
11) ہمیں چاھیئے کہ بغیر جوش میں آئے ایسے سوالات کے جوابات دیں۔ بد زبانی، تحقیر، اور طنزیہ انداز بالکل اختیار نہ کریں۔
22) غلط کو غلط کہنا سیکھ لیں، ہمارے قدماء نے اپنی قبر میں جانا ہے اور ہم نے اپنی، نہ ہمیں ان کی طرف سے اللہ میاں کی عدالت میں جوابدہی کرنی ہے اور نہ انہوں نے روزِ قیامت ہمارا دفاع کرنا ہے، اس لئے بزرگوں کی غلطیوں کو غلطی کہنا سیکھ لیں۔
33) یہ نہ سوچیں کہ اس ملحد نے تو قائل ہونا ہی نہیں ہے تو ہم کیوں فضول میں اپنا وقت ضائع کریں، بالکل درست اس شخص نے شائد واقعی آپکی بات نہیں سننی نہ ہمیں اس کو مسلمان بنانے کا ٹھیکہ اللہ نے دیا ہے لیکن اس پیج پر جو دوسرے معصوم لوگ خاموشی سے بیٹھے آپکا مکالمہ پڑھ رھے ہیں ان کو ذہن میں رکھیں، بلکہ جواب بھی ایسے ہی دیں کہ جیسے آپ اس ملحد سے نہیں بلکہ ان لوگوں سے بات کر رہے ہیں جو شائد اس ملحد کی باتوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔
44) ہر بات کی اساس قرآنِ پاک پر رکھیں، وہی ہمارا درخت ہے اور اس کا پھل بالکل میٹھا ہے۔

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.