قبلہ اول از طفیل ہاشمی
قبلہ اول جب تک کسی معاملے میں کوئی مختلف حکم نہ آتا رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم اہل کتاب (یہود) کے طریقے پر عمل کرتے تھے۔ آپﷺ کی بعثت سے قبل انسانیت کے لیے قومی رسول اور لوکل قبلے ہوتے تھے۔ مکہ مکرمہ میں لوکل قبلہ موجود تھا جو ہجرت سے قبل رسول اللہﷺ اور مسلمانوں کا قبلہ تھا۔ جب آپﷺ مدینہ تشریف لے گئے تو وہاں کا لوکل قبلہ یہود کے اثرات کے باعث یروشلم تھا. آپ ﷺ نے اسی عام قاعدے کے تحت کہ نیا حکم آنے تک اہل کتاب کے طریقے پر عمل کیا جائے، اسی کو اپنا قبلہ بنایا۔ جبکہ قرآن میں یروشلم کو قبلہ بنانے کا کوئی حکم موجود نہیں۔ پھر قرآن میں جب حکم آیا تو اس میں محض تبدیل قبلہ کی بات نہیں تھی بلکہ تمام لوکل قبلے منسوخ کر کے پوری انسانیت کو ایک رسول اور ایک قبلہ پر جمع کر دیا۔ آپ توجہ سے پڑھیں تو آپ کو تبدیل قبلہ کی آیت کا تکرار یہ بتاتا ہے کہ اب پوری روئے زمین، سفر و حضر، اور تمام امتوں کے لیے ایک ہی قبلہ مقرر ہو گیا۔