قرآن کن کے لیے؟ تحریر قاری حنیف ڈار
قرآن حکیم کے نظم کے لحاظ سے اھدنا الصراط المستقیم کا جواب ، ذالک الکتاب لا ریب فیہ ـ ھدی للمتقین ھے ،،یعنی واحد یہ وہ کتاب ھے جس میں کوئی شک نہیں ، باقی ھر کتاب میں شک کی گنجائش ھے اس کتاب میں شک کرنے والے تو ھونگے مگر شک ہے نہیں اس کتاب میں ، منطقی طور پر تو یوں بنتا ھے کہ یہ ہدایت نامہ ہے بد قماشوں اور بھٹکے ھوئے لوگوں کے لئے ، متقی تو پہلے سے ہی ھدایت یافتہ ھوتے ہیں ان کو بھلا ھدایت کی کیا ضرورت؟ مگر اللہ پاک نے نہایت گہری بات فرمائی ھے کہ یہ ھدایت یعنی Guidance ھے ان لوگوں کے لئے جو اللہ کی حدوں کو توڑنے سے بچنا چاہتے ہیں ، یعنی ان کے لئے اللہ کی حدود بیان کی گئ ہیں ، جیسے سرخ سبز اشارے ان لوگوں کے لئے ہیں جو سرخ پر رکنا اور سبز پر چلنا چاہتے ہیں ،ٹریفک قوانین کا احترام کرنا چاہتے ہیں ، جبکہ جس نے ھر رنگ میں نکلنا ھی نکلنا ھے کوئی رنگ اس کو روک نہیں سکتا ، اس کے لئے ٹریفک سگنلز کے سرخ ،سبزرنگوں کی کیا اھمیت ھو سکتی ھے؟ ،، متقی وھی ھوتے ہیں جن کے ارادے میں تقوی یعنی پرھیزگاری یعنی کہ اللہ کی حدوں کو توڑنے سے پرھیز کرنا پہلے سے موجود ھوتا ھے ، وہ دکان پہنچنے سے پہلے پرھیزگار ھوتے ہیں تب ہی پورا تولتے اور سچ بولتے ہیں یہی وہ تقوی ھے جو ارادے سے شروع ھوتا ھے اور عمل سے بڑھتا ھے اور احسان کے مقام تک لے جاتا ھے ، جیسے کسان جب بوتا ھے تو بھی گندم بوتا ھے تبھی آخر میں گندم کاٹتا اور بوریاں بھر کر گھر لاتا ھے ،، اس لئے کہا گیا ھے کہ مومن کی نیت اس کے عمل سے بھاری ھوتی ھے کیونکہ اس کا عمل اس کی نیت کا پھل ھوتا ھے تقوے کی اس بڑھوتری کی ترتیب اس آیت میں بیان کی گئ ھے [ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَآمَنُوا ثُمَّ اتَّقَوْا وَأَحْسَنُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (المائدہ ـ 93)