مسئلہ فدک از طفیل ہاشمی
میرا خیال ہے کہ فدک پر سیدہ اور صدیق اکبر کا اختلاف سورۃ الحشر کی آیات 6_7کی تاویل کے حوالے سے تھا. حدیث لانرث ولا نورث سے استدلال آسان نہیں ہے. کتاب اللہ کے عموم کی تخصیص اس قدر آسان نہیں کہ خبر واحد سے ہو جائے. نیز رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم خود بھی اپنے والدین سے وارث ہوئے تھے. آپ کاترکہ جمع کر کے صدقہ نہیں کیا گیا.
غالبا مذکورہ بالا آیات کا مفہوم صدیق اکبر کے نزدیک یہ تھا کہ یہ جائداد رسول اللہ کے تصرف میں بحیثیت سربراہ ریاست دی گئی ہے اور اسے آپ ان مصارف میں خرچ کریں گے جن کاآگے ذکر ہے اور ان میں خانوادہ نبوت بھی شامل ہے. گویا للہ وللرسول سے مراد ریاست کی شخصیت معنویہ ہے اور صدیق اکبر کی یہی رائے تھی جب کہ ذی القربی کی وجہ سے سیدہ کی رائے یہ ہوئ ہوگی کہ اس میں رسول کی شخصیت حقیقی مراد ہے اور اس میں سے ایک حصہ ذوی القربی میں تقسیم ہونا چاہیے.
میری رائے میں آیات میں دونوں معانی کی گنجائش موجود ہے کیونکہ قرآن میں للہ و للرسول سے بعض مقامات پر ریاست مراد ہے اور بعض پر حقیقی شخصیات. صف اول کے برابر کے دو اہل علم)(صدیق ومرتضی) کا اجتہادی اختلاف تھا.جس کے دونوں پہلو درست تھے.
میرے لئے دلچسپی ان دلائل میں ہے جن کی بنا پر حضرت عمر بن عبدالعزیز اور مامون نے ایک نافذشدہ فیصلہ کو reverse کیا.