نبی کریم ﷺ کی گھریلو زندگی کا ذکر قاری حنیف ڈار
نبی کریم ﷺ کی گھریلو زندگی کا ذکر
قاری حنیف ڈار
ساتھیو! میرے دوستو !کھبی غور فرمایا ھے۔۔۔کہ ھم جب نبی کریمﷺ کی گھریلو زندگی کا ذکر کرتے ھیں تو بڑا منہ پھٹ انداز اختیار کرتے ھیں،،آپ کی چھوٹی چھوٹی گھریلو خدمات کا ذکر تفصیل سے کرتے ھیں،،گویا حضور ﷺصرف یہ ھی کام کرنے تشریف لائے تھے،،ھمارا یعنی مولوی حضرات کا موقف یاstance یہ ھوتا ھے کہ چونکہ جناب رسالت مآبﷺ انسانی زندگی کے ھر شعبے کے مقتدا اور نمونہ ھیں ،،چنانچہ ھم کو ان باتوں کا حوالہ دینا پڑتا ھے،،تا کہ مرد کی چاردیواری کی زندگی کو دین کے دائرے میں لایا جا سکے،،،،،،،،
مگر میرے بھائیو !! یہ بات جتنی بھی اچھی اور خوبصورت ھو،،عملی طور پر ھم مولویوں سمیت سارے مردانہ کلچر کا شکار ھین،،اور دین کی بھی مردانہ تشریح کرتے ھیں،،،،تفصیل اس اجمال کی یہ ھے،،کہ جن گھریلو کاموں کو ھم نبی ﷺ کی نسبت دے کر بر سرِ ممبر بڑے فخر سے بیان کرتے ھیں،،ان کاموں کی نسبت اپنی طرف کرتے ھوئے شرماتے ھیں،اور کوشش کرتے ھیں کہ گھر سے باھر کسی کو پتہ نہ چلے اور ھم زن مرید مشہور نہ ھو جائیں،،،جو کام نبیﷺ کے لئے باعث فخر ھیں،،وہ ھمارے لئے باعث شرم کیوں ھیں،،کیا ھماری عزت نبی کی عزت سے زیادہ ھے،،اور اس ڈبل اسٹینڈرڈ کے ساتھ نبی ﷺ کے واقعات بیان کرنا توھین نہیں ھے،،یا تو اس کو سنت سمجھ کر فخر سے اتباع کرو اور فخر سے بیان کرو کہ،،یار ابھی ابھی برتن دھو کر آیا ھوں،،،فون آ جائے اٹھانے میں دیر ھو جائے ، تو کہنا سیکھو،،سوری یار وہ ھاتھوں کو لیکسlux ھوا تھا،،برتن دھو رھا تھا،،،،سوری یار وہ مشین کی آواز میں بیل سنائی نہین دی،،کپڑے دھو رھا تھا،،،،صحن میں برش مار رھا تھا،،،،کہہ سکتے ھیں،،،نہیں ناں،،کیوں کہ یہ ھمارا کلچر ھے کہ مرد گھریلو کام نہیں کرتا،،،،،اس کا نام ھے مردانہ کلچر،،ھم دین کی interpretation بھی اسی کے تحت کرتے ھیں،کہ گھریلو کام عورت کی ذمہ داری اور خوبی ھے،،جبکہ مرد کا عیب ھے(پھر نبی کا عیب کیوں گنواتے ھو ؟) دین میں ایسا کچھ بھی نہیں ھے،،عورت کی صرف ایک ذمہ داری ھے وہ مرد کو دستیاب رھے،،نفل نماز اور نفل روزہ بھی مرد کا موڈ پوچھ کر رکھے ،اور بس،،،،مرد کھانا خود پکائے،،یا ھوٹل سے لائے،،یا عورت مہربانی کر کے اس کا ہاتھ بٹائے اور روٹی سالن بنا دے،،ھمیں اس تعاون کے نتیجے میں عورت مزید پیار ،نرمی،حسن سلوک ،کسی تحفے اور برادری میں تعریف کی حقدار ھے،،نہ کہ گالی گلوچ،مار پیٹ اور طنز و تشنیع کی حقدار ھے،
کیا کسی نے کبھی دین کی روشنی میں آپ کو بتایا ھے کہ عورت گھر کا جو کام کرتی ھے وہ اس کے کنٹریکٹ میں شامل نہیں ھے،،،؟ نہیں بتایا ناں،،اسی وجہ سے کھانا لیٹ ھونے پر شوھر بیوی کو اور بھائی بہن کو قتل کر دیتا ھے،،اس کو کہتے ھیںmale dominated society مردانہ اجارہ داری،،،،اللہ کے لئے اس نعمت کی قدر کریں،،اللہ نے اس کو انسان بنانے کے لئے چنا ھے،،اس کو عزت اور رفعت دیں گے تو باعزت نسلیں تیار ھونگی،،،،،،