کزن میرج تحریر: زاہد حسین (جانب حق)

مولوی صاحب نامی آئی ڈی سے کچھ عرصہ پہلے ایک عجیب شے سامنے آئی کہ کزن میرج قرآن کے حساب سے ممنوع ہے ۔ انہوں نے سورہ الاحزاب آیت پچاس کا حوالہ دیا پہلے ترجمہ دیکھتے ہیں ۔ اے پیغمبر ہم نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں جن کو تم نے ان کے مہر دے دیئے ہیں حلال کردی ہیں اور تمہاری لونڈیاں جو خدا نے تم کو (کفار سے بطور مال غنیمت) دلوائی ہیں اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور تمہاری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تمہارے ماموؤں کی بیٹیاں اور تمہاری خالاؤں کی بیٹیاں جو تمہارے ساتھ وطن چھوڑ کر آئی ہیں (سب حلال ہیں) اور کوئی مومن عورت اگر اپنے تئیں پیغمبر کو بخش دے بشرطیکہ پیغمبر بھی ان سے نکاح کرنا چاہیں (وہ بھی حلال ہے لیکن) یہ اجازت (اے محمدﷺ) خاص تم ہی کو ہے سب مسلمانوں کو نہیں۔ ہم نے ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جو (مہر واجب الادا) مقرر کردیا ہے ہم کو معلوم ہے (یہ) اس لئے (کیا گیا ہے) کہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہ رہے۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (سورہ الاحزاب50)

ہمیں سب سے پہلے یہ جاننا ہوگا کہ یہ جو کہا گیا کہ یہ صرف آپ کے لئے ہے، مومنوں کے لئے نہیں تو یہ بات آیت میں موجود کسی پوائنٹ کی طرف جاتی ہے ۔ سب سے پہلے یہ ذکر ہوا کہ جن بیویوں کے حق مہر تم نے دے دئیے وہ تمہارے لئے جائز ہیں ۔ یہ بات تو عام مومنین کے لئے بھی ہے۔  دوسری بات لونڈیوں کا ذکر ہوا وہ بھی دوسرے مومنوں کے لئے جائز عمل تھا۔ تیسرا کزن سے نکاح کا معاملہ بیان ہوا وہ بھی دوسرے مومنوں کے لئے جائز ہی تھا کیوں کہ سورہ النساء میں جہاں بعض رشتوں نکاح حرام کیا گیا وہاں کزن میرج کی ممانعت نہیں کی گئی چوتھی بات کہ اگر کوئی عورت خود کو پیش کردے تو یہ بات بھی کسی مومن کے لئے ممنوع نہیں ہے کہ اگر کوئی عورت کسی آدمی سے نکاح کرنا چاہے اور آدمی بھی اس سے نکاح کرنا چاہے تو یہ نکاح بھی ہوسکتا ہے ۔ اب صرف ایک ہی بات رہ گئی ہے جس کی طرف یہ اشارہ ہوسکتا ہے کہ یہ بات صرف اللہ کے رسول کے لئے خاص تھی اور وہ یہ ہے کہ جو عورت خود کو رسول اللہ پر پیش کرے گی وہ مہر کا مطالبہ نہیں کرسکے گی کیونکہ اگلا جملہ ظاہر کرتا ہے کہ اللہ کے رسول پر حق مہر کے معاملے میں آسانی کی جارہی ہے باقی مومنوں پر نہیں ۔ اب ایک ہی پوائنٹ ہے جس میں تھوڑی بہت جان نظر اتی ہے وہ یہ ہے کہ اگر کزن میرج پہلے ہی الاؤڈ تھی تو پھر اللہ کے رسول کے معاملے میں ان کا ذکر کیوں ہوا تو اس کا جواب یہ نظر آتا ہے کہ سورہ احزاب پہلے نازل ہوئی جب مومنوں کو نہیں بتایا گیا تھا کہ کس سے نکاح کرنا ہے اور کس سے نہیں کرنا ہے اور سورہ النساء بعد میں نازل ہوئی جس میں پھر عام مومنوں کے لئے بھی احکام اتر ائے ۔ تو مولوی صاحب کا نظریہ غلط ثابت ہوتا ہے ۔

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
ماخذ فیس بک
Leave A Reply

Your email address will not be published.