کیا رسول اللہ ﷺ بنی اسرائیل میں سے تھے ؟ از قاری حنیف ڈار
محمد شیخ کے مطابق بنی اسرائیل نہ صرف قیامت تک منعم علیہ قوم ہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ بھی بنی اسرائیل میں سے ہیں۔
اگر بنی اسرائیل کی فضیلت کا ذکر آیا ہے تو اس کے اسباب بھی گنوائے گئے ہیں کہ ہم نے تم پر یہ یہ احسانات کیے تھے مگر تم نے بدلے میں ناشکری اور احسان فراموشی کی روش اختیار کی۔ اب بھی وقت ہے، میرے ساتھ کیے گئے وعدے کو وفا کرو تو میں تم سے کیے گئے وعدوں کو وفا کروں گا۔ اس کے بعد ان کا ماضی تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ، ایک پرزور دعوت دی گئی اور بتا دیا گیا کہ ضروری نہیں کہ اللہ کا فضل بنی اسرائیل کا یرغمال بن کر رہ گیا ہے۔اے بنی اسرائیل! ہم نے پلان بی بہت پہلے سے تیار کر رکھا ہے۔ جب ابراھیم اپنے پہلوٹھی کے بیٹے کو کنعان سے نکال کر عربستان میں لائے تھے اور اب گویا بنی اسرائیل یعنی اولاد یعقوب کی ناکامی کی صورت میں ابراھیم علیہ السلام کے دوسرے بیٹے اسماعیل کی نسل میں سے نبی اٹھا کھڑا کریں گے ۔ اسرائیلی نبی یہود ہی کی مختلف بستیوں اور شاخوں کی طرف بھیجے گئے تھے ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سمیت ۔۔۔۔۔ لہذا آخری بار پھر بنی اسرائیل کو اپنے انعامات جتانے کے بعد قصہ ابراھیم و اسماعیل شروع کیا گیا ۔ آج تک بیت المقدس ہی قبلہ چلا آرھا تھا ،اس کو تبدیل کر دیا گیا اور بنی اسرائیل سے سعادت و فضیلت واپس لے کر ان کو معزول کر دیا گیا اور مسلمانوں سے کہا گیا کہ و کذلک جعلناکم امۃً وسطاً لتکونوا شھداء علی الناس و یکون الرسول علیکم شھیداً نئے قبلے کے ساتھ ایک نئی امت اٹھا کھڑی کی گئی۔ محمد شیخ نے یہ غور نہیں کیا کہ جہاں اللہ پاک نے بنی اسرائیل پر انعامات کا ذکر کیا ہے، وہیں اسی قرآن میں ان پر قسم قسم کے رسوا کن عذابوں کا بھی ذکر کیا ہے۔ ان کے اس دعوے پر کہ ہم اللہ کو اپنی اولاد کی طرح محبوب ہیں ۔ اللہ پاک نے فرمایا کہ کہہ دیجئے پھر اللہ نے تمہیں قسم قسم کے عذاب کیوں دیئے ؟ تم اللہ کی مخلوق میں عام بشر ہو۔
بنی اسرائیل وہ ہیں جو کتاب دیئے گئے جن کو الذین اوتوا الکتاب کہہ کر بار بار ذکر کیا گیا ،جن کو کتاب دی گئی جبکہ بنی اسماعیل کو امیین قرار دیا گیا جو کتاب سے محروم تھے۔ و قل للذین اوتوا الکتاب والامیین أ اسلمتم ؟ اور کہہ دیجئے ان کو کہ جن کو دی گئی تھی کتاب اور اُمی لوگوں ( مکے والوں ) کو کہ کیا تم اسلام لاتے ہو ؟ یہاں بنی اسرائیل اور بنی اسماعیل میں کتاب کا فرق بیان کیا گیا ھے اگرچہ دونوں اولادِ ابراھیم ہیں ـ
نبئ کریم ﷺ کا ذکر جب سورہ جمعہ میں کیا گیا تو فرمایا کہ وھی اللہ ہے جس نے امیین میں انہی میں سے رسول اٹھا کھڑا کیا ۔ نبئ کریم ﷺ کو نبی امی اس لیے کہا گیا کہ آپ امیین میں سے مبعوث کیے گئے تھے ۔ نہ کہ ان پڑھ ہونے کی وجہ سے امی کہا گیا ۔ نبی ھر زمانے میں صرف اللہ ہی سے پڑھے ھوتے تھے ۔
[ هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ] لہذا نبی کریم ﷺ اولاد اسماعیل میں سے تھے، اولاد یعقوب میں سے نہیں تھے جو بنی اسرائیل کہلاتے ہیں اور اسرائیل حضرت یعقوب کا لقب تھا یعنی اللہ کا غلام ۔ اسر یا اسیر غلام کو کہتے ہیں اور ایل عبرانی میں اللہ کا نام ہے ـ
اگلے مضمون میں محمد شیخ کے مزید دو مغالطوں کا جواب دیا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان شاء اللہ