کیفیات موت از قاری حنیف ڈار
طفیل ھاشمی صاحب اور استاذِ محترم جناب طفیل ھاشمی صاحب نے جس روحانی تجربے کی بات کر کے موت اور بعد از موت کی کیفیت کو بیان کیا ھے ، اس کا اصلاً موت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ، بہت سارے احباب کنفیوز ھو گئے ہیں اور انباکس سوالوں سے بھرا پڑا ھے اور یہی معاملہ وٹس ایپ کا ہے ـ جو چیز ھاشمی صاحب نے بیان فرمائی ھے وہ ایک ذھنی کیفیت ھے جو آپ پریکٹس سے خود پر بھی طاری کر سکتے ہیں ، اور کسی حادثے کی صورت میں کسی شخص پر تھوڑی دیرکے لئے اتفاقاً بھی طاری ھو سکتی ھے ،، اور کوئی طاقتور ذھن کا مالک کسی دوسرے پر بھی ھپناٹزم اور ٹیلی پیتھی کے ذریعے طاری کر سکتا ھے ، جس میں کوئی شخص اپنے آپ کو اپنے وجود سے باھر رکھ کر دیکھتا ہے ، بلکہ خود کو ریورس میں اپنی جوانی اور بچپن کے وجود کو دیکھتا ھے ، خود کو کسی چیز کے لئے ضد کرتے ، روتے اور ہنستے بھی دیکھتا ھے وغیرہ وغیرہ ،، آپ تفصیل علامہ گوگل سے پڑھ لیں ،، اسی فن کی مہارت حاصل کرنے کی سعی ھمارے صوفیاء بھی کرتے رھے ہیں اور اپنی اپنی اڑان کی نسبت سے ولی ،ابدال، قطب اور غوث بنتے رھے ہیں ،، جبکہ حقیقت میں یہ ویڈیو گیم سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتی ،، یہ ایک فن ھے جس کا مذھب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ، یوگی اور سنیاسی ، بھی یہ حاصل کرتے ہیں ، اور عیسائی راھب بھی ،، جبکہ کچھ لوگوں میں یہ App پیدائشی بھی ھو سکتی ہے ! میرا سائیکومیٹری والا مضمون پھر دیکھ لیں ، ان شاء اللہ ھاشمی صاحب کی دنیا سے ملاقات ھو جائے گی ، لنک لگا دیتا ھوں ، گوگل کا بھی اور اپنی تحریر کا بھی !
رہ گئی انسان کی موت تو وہ مکمل طور پر ایک الگ چیز ھے ، جس طرح روح پڑنے کے مراحل کو کوئی نہیں جانتا ،، اسی طرح روح نکلنے کا عالم بھی نامعلوم ہے ، قرآن میں جو کلپس ھمیں دکھائے گئے ہیں ان سے پتہ چلتا ھے کہ مرنے والا مرتے وقت ایک الگ زون میں ھوتا ھے ، جس میں ھم اس کے پاس بھی کھڑے ھوں تو بہت دور ھوتے ہیں ،، ھم اس کے وجود کو تو دیکھ رھے ھوتے ہیں مگر اس کی روح کس کیفیت سے گزر رھی ھے وہ صرف یا تو اللہ جانتا ھے یا پھر وہ مریض جس پر وہ حالت گزر رھی ہے ـ فرشتوں اور روح کا مکالمہ بھی چل رھا ھوتا ھے ، مریض کے سوال اور فرشتوں کے جواب ،، فرشتوں کے سوال اور مردے کی دہائی اللہ پاک نے مختلف آیات میں بیان فرمائی ھے ـ[وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا ۙ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ (50)الانفال اور اگر آپ کفار کی حالت دیکھیں جب فرشتے ان کو مار رھے ھوتے ہیں چہرے پر اور پشت پر اور کہتے ہیں کہ چکھو عذاب جلن کا ـ [;وَلَوْ ترى إِذِ الظالمون فِى غَمَرَاتِ الموت والملائكة باسطوا أَيْدِيهِمْ أخرجوا أَنفُسَكُمُ اليوم تُجْزَوْنَ عَذَابَ الهون بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى الله غَيْرَ الحق وَكُنتُمْ عَنْ ءاياته تَسْتَكْبِرُونَ }.الانعام ـ ۹۳ اور اگر آپ دیکھیں حال ظالموں کا جب وہ موت کے دریا میں غوطے کھا رھے ہوتے ہیں اور فرشتے ہاتھ بڑھا رھے ھوتے ہیں کہ نکالو جان اپنی ، آج کے دن تمہیں رسوا کن عذاب دیا جائے گا اس جرم میں کہ جو تم اللہ کے بارے میں ناحق باتیں بناتے رھے ھو اور اس کی آیات سے تکبر کرتے رھے ھو ـ
اور آخر میں مومن کی موت کا حال ـ إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ (30) نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ (31) نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ (32) السجدہ بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ھمارا رب اللہ ھے پھر اس پر ڈٹ گئے ، نازل ھوتے ہیں ان پر فرشتے کہ مت ڈرو اور نہ غم کھاؤ اور بشارت لو ھم سے اس جنت کی کہ جس کا وعدہ تم سے کیا جاتا تھا، ھم دنیا میں بھی تمہارے دوست تھے اور آخرت میں بھی ، اس میں تمہارے لئے ھر وہ چیز ھے جس کی چاھت تمہارے جی میں ھے ، اور وہ بھی جو تم مانگو گے ، یہ میزبانی ھو گئی بخشنے والے سدا رحم کرنے والے کی طرف سے ۔