گورکھ دھندہ ! از قاری حنیف ڈار
رسول اللہ ﷺ نے خواب میں اپنے کو طواف کرتے پایا اور اسی خواب میں ابن مریم علیہ السلام اور دجال کو بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا ـ یہ دجال کیا مسلمان ھے یا مسیحی ھے ؟ ایک طرف وہ دعوئ خدائی کرتا ھے دوسری طرف وہ بیت اللہ کا طواف کر کے اپنی عبدیت کا بھی اقرار کرتا ھے ،،
[ صحيح البخاري » كتاب الفتن » باب ذكر الدجال حدثنا يحيى بن بكير حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب عن سالم عن عبد الله بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال بينا أنا نائم أطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر ينطف أو يهراق رأسه ماء قلت من هذا قالوا ابن مريم ثم ذهبت ألتفت فإذا رجل جسيم أحمر جعد الرأس أعور العين كأن عينه عنبة طافية قالوا هذا الدجال أقرب الناس به شبها ابن قطن رجل من خزاعة ـ
تعجب کی بات یہ ھے کہ یوسف مسیح اس کو کہتے ہیں جو عیسی علیہ السلام کی شریعت کے تابع ھو اور ان کے بعد کسی نبی کا اقرار نہ کرے ،، روایات میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ دجال عیسائیوں کو اپنے پر ایمان لانے کی دعوت دے گا ، وہ بس مسلمانوں کو ھی ٹارگٹ کرے گا ، یہانتک کہ مدینے جیسے شہر سے نکل کر ۵۰ ھزار مسلمان اس کی خدائی پر ایمان لے آئیں گے ،، تو ملتان ، لاھور ، پنڈی اور ھزارے والوں کا کیا بنے گا ؟
پھر روایات کہتی ہیں کہ دجال مدینے اور مکے میں داخل نہ ھو سکے گا تو پھر طواف کیسے کرے گا ؟
اس پر مشہور شارح بخاری ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں کہ نبی کا خواب بھی وحی ھوتا ھے لہذا حضورﷺ کی وہ احادیث جن میں دجال کے مکے میں دخول کی ممانعت بیان ھوئی ھے وہ اس کے خروج کے بعد مکے میں داخلے کی بات ھے ، جبکہ خواب میں جو دکھایا گیا ھے وہ شاید ماضی میں اپنے خروج سے پہلے دجال(کسی قادیانی کی طرح چھپ چھپا کر) حج کر گیا ھو گا ـ
ایسی تاویل کو تسلیم کرنے کے لئے اعلی درجے کا غبی ھونا بہت ضروری ھے !
قال الحافظ ابن حجر في التوفيق بين كون رؤيا النبي (صلى الله عليه وسلّم) وحياً، وحديث رؤيا النبي الكريم للدجّال يطوف بالبيت، وأحاديث منع الدجّال من دخول مكة والمدينة:”وفيه دلالة على أن قوله (صلى الله عليه وسلم) أنّ الدجال لا يدخل المدينة ولا مكة: أي في زمن خروجه، ولم يرد بذلك نفي دخوله في الزمن الماضي، والله أعلم”. اهـ. ( فتح الباري 6/489 ).