نماز کی ابتدا۔۔ قاری حنیف ڈار
نماز کو قائم رکھو !!
نماز دین اسلام کا ھر زمانے میں اولین رکن رھا ھے ،، اور دین حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے اسلام ھی ھے ، ان الدین عنداللہ الاسلام ،، جب بھی لوگوں نے اپنی نئ شناختیں تجویز کیں اللہ پاک نے نیا نبی بھیج کر دین کو پھر اسلام کے نام سے جاری کر دیا ،، یہود کو طعنہ دیا گیا کہ اے وہ لوگو جو مسلمان کی بجائے یہودی بن گئے ھو ، یا ایھا الذین ھادوا ،،
جی تو ھر نبی کے زمانے میں نماز دین کا اولیں تقاضا رھی ھے موسی علیہ السلام سے پہلی ملاقات میں ھی نماز کو یاد دہانی اور ملاقات کا ذریعہ بنایا اور بتایا گیا ،، و اقم الصلوۃ لذکری ( طہ ) حضرت ابراھیم خلیل اللہ تو وہ دعا چھوڑ گئے جو ان کی نسلیں نماز میں پڑھتی رھیں اور ھم بھی پڑھتے ہیں ،، رب الجعلنی مقیم الصلوۃ من ذریتی ،، اے اللہ مجھے اور میری اولاد کو بھی نماز کو قائم رکھنے والا بنا دے ـ اسماعیل علیہ السلام کی تعریف فرمائی کہ کان یامر اھلہ بالصلوۃ والزکوۃ و کان عند ربہ مرضیاً ،، وہ اپنے اھل و عیال کو نماز اور زکوۃ کی تاکید کرتے تھے اور اپنے رب کے پسندیدہ تھے ، عیسی علیہ السلام نے تو اعلان فرمایا کہ و جعلنی مبارکاً اینما کنت و اوصانی بالصلوۃ والزکوۃ ما دمت حیاً ،، اور اللہ نے مجھے بابرکت بنایا جہاں کہیں بھی میں ھوں اور مجھے تاکید کی نماز کی اور زکوۃ کی جب تک کہ میں زندہ ھوں ،، شعیب علیہ السلام کو طعنہ دیا گیا کہ [ . قَالُوا يَا شُعَيْبُ أَصَلَاتُكَ تَأْمُرُكَ أَنْ نَتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا ـ ھود ۸۷] کیا آپ کی نمازیں آپ کو یہ پٹی پڑھاتی ہیں کہ ھم ان کی پوجا نہ کریں جن کی پوجا ھمارے باپ دادا کیا کرتے تھے ۔۔ الغرض نماز ھر زمانے اور ھر نبی کے اسلام میں اولین رکن رھی ھے ،،
لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام ۸ سال تک بغیر نماز کے رھا اور ھجرت سے پانچ سال پہلے معراج کے موقعے پر نماز فرض کی گئ ،، جبکہ یہ بات درست نہیں کہ مکے والے یا مسلمان واقعہ معراج سے قبل نماز سے واقف نہیں تھے ،، رسول اللہ ﷺ اعلان نبوت سے پہلے بھی غار حرا میں نوافل ھی ادا کیا کرتے تھے ،، پہلی نازل ھونے والی سورت العلق میں ھی نماز کا ذکر موجود ھے [ أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَى * عَبْدًا إِذَا صَلَّى *] کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو بندے کو اس وقت روکتا ھے جب وہ نماز پڑھ رھا ھو ؟
اسی طرح دوسری سورت المزمل ،، شروع ھی نماز کے حکم سے ھوتی ھے کہ آپ ساری رات کھڑے رہیئے سوائے تھوڑی رات کے نصف رات یا اس میں کچھ زیادہ کر لیجئے [ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ. قُمِ اللَّيْلَ إِلاَّ قَلِيلا. نِصْفَهُ أَوِ انقُصْ مِنْهُ قَلِيلا. أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلا] اسی طرح تیسری سورت المدثر میں بھی جب مجرموں سے پوچھا گیا کہ ان کو جھنم میں کونسی چیز لے گئ ھے تو انہوں نے کہا کہ ھم نماز نہیں پڑھا کرتے تھے ـ
[ قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ (433) ]
نماز معراج میں فرض کی گئ ھوگی مگر نماز بطور نوافل شروع دن سے پڑھی جا رھی تھی ،معراج حضرت خدیجہ کی وفات کے بعد ھوئی ھے جبکہ حضرت خدیجہؓ نے نبئ کریم ﷺ کے ساتھ جماعت کی نماز پڑھی ھے ،، اسی لئے نماز کے لئے لفظ اقمیوا استعمال کیا گیا ھے کہ اس کو جاری و ساری رکھو ، قائم رکھو ،، اسی لئے رسول اللہ ﷺ کو کبھی صحابہؓ کو نماز سکھانے کی ضرورت محسوس نہیں ھوئی !حضرت ابی ذرؓ فرماتے ہیں کہ میں اسلام سے پہلے بھی نماز پڑھتا تھا ، جس چیز کو عرب صدیوں سے ادا کرتے آ رھے تھے اس کا طریقہ بتانا عجیب سا ھی لگتا ،، جس طرح اللہ پاک کا حضرت موسی علیہ السلام کو یہ کہنا کہ اننی اللہ لا الہ الا انا ،، جان لے کہ کوئی الہ نہیں سوائے میرے ،، یہ ثابت نہیں کرتا کہ موسی علیہ السلام اپنے اللہ سے واقف نہیں تھے ،، جبکہ وہ قتل سے لے کر شیخ مدین سے نکاح کا معاہدہ کرتے وقت تک ربی ربی ربی ربی کہتے آ رھے تھے اور معاہدے پر فرمایا ، واللہ علی ما نقول وکیل، اسی طرح رسول اللہ ﷺ پر معراج میں نماز کی فرضیت کا یہ مطلب نہیں کہ رسول اللہ نماز سے واقف نہیں تھے ، البتہ یہ کہا جا سکتا ھے کہ براہ راست حکم سننے سے پہلے وہ اتباع ملتِ ابرھیمی میں پڑھی جا رھی تھیں جبکہ اب ڈائریکٹ حکم موصول ھو گیا تھا !!
صلوا کما رأیتمونی ان اصلی کا حکم بدؤوں کے لئے تھا جو صحراء نشین تھے نہ کہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھما کے لئے تھا ،، یہ حکم مدینے میں دینے کی نوبت اسی وقت آئی جب [ و رأیت الناس یدخلون فی دین اللہ افواجاً ] کا منظر ھوا ، ورنہ جو لوگ مکے سے ھی نماز پڑھتے چلے آ رھے تھے وہ رسول اللہ ﷺ کو دیکھ کر ھی نماز پڑھ رھے تھے ،