اذا دخل الاحتمال بطل الاستدلال !! از قاری حنیف ڈار
اذا دخل الاحتمال بطل الاستدلال !!
نبئ کریمﷺ اگر صرف ھمارے رسول ھوتے تو بات ختم ھو جاتی ،جیسے بھی تھے ھم نے مان لیا کسی کو کیا تکلیف ھے ،،مگر میرے بھائی رسول اللہ ﷺ تو قیامت تک داعی ہیں اور آپ کا قیامت تک بےعیب رھنا بہت ضروری ھے ، جس طرح کوہ صفا پر بے عیب تھے ، نبی ﷺ کا مسحور ھو جانا ایک عیب ھے جس کی قرآن نے بار بار نفی کی ھے اور الزام لگانے والوں کو ظالم یعنی بے انصاف قرار دیا ھے ، اور اس کی نفی کے لئے تعجب کا وہ صیغہ استعمال فرمایا ھے جس میں غصہ صاف چھلکتا ھے یعنی انظر کیف ضربوا لک الامثال ؟ ان کے کرتوت دیکھ لیجئے اے نبی ﷺ یہ آپ کے لئے کیسی کیسی مثالیں دے رھے ہیں ،، پس یہ گمراہ قرار دے دیئے گئے ہیں ھر گز راہ نہ پائیں گے ’’ فضلوا فلا یستطیعون سبیلاً ‘‘ فقہ کا اصول ھے کہ اذا دخل الاحتمال بطل الاستدلال ،، جب کسی چیز کا امکان پیدا ھو جائے تو پھر اس کے بارے میں ھر استدلال باطل قرار پاتا ھے ، مثلا اگر رسول اللہ ﷺ مدینے میں مسحور ھو جاتے ہیں تو پھر مکے میں بھی مسحور ھونے کا امکان پیدا ھو جاتا ھے ،، اس کی نفی نہیں کی جا سکتی کیونکہ مدینے میں بھی وھی اللہ ھے وھی رسول ھے جو مکے میں تھا ، اگر اس کو مدینے میں شکست دی جا سکتی ھے تو مکے میں بھی ممکن ھے یوں قرآن کریم کی نبئ کریم ﷺ کی ذاتِ اقدس پر سحر کی نفی معاذ اللہ باطل اور مشکوک قرار پاتی ھے ، مکے میں سحر کی نفی مدینے میں عدم سحر کی ضمانت اور گارنٹی ھے کہ نہ مسحور ہیں نہ کبھی ھونگے ـ گویا یہ ظالم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ مکے والے خوش قسمت تھے کہ ان کو غیر مسحور نبی ﷺ ملا جبکہ بعد میں قیامت تک آنے والے انسانوں کو مسحور نبی ﷺ ملا ، نقل کفر کفر نہ نباشد !!