جنت اور اھل کتاب ! از: قاری حنیف ڈار

جنت اور اھل کتاب !

از: قاری حنیف ڈار

قرآن حکیم کو اگر مجرد تلاوت کی بجائے اسٹڈی کیا جائے جیسا کہ اللہ پاک نے اس اسٹڈی کے لئے کئ متبادل الفاظ خود استعمال فرما کر ترغیب دی ھے مثلا تدبر،تذکر، تفکر اور تعقل ، یہ تمام مل کر اسٹڈی کہلاتے ہیں ،، اگر اس کو بغور اسٹڈی کیا جائے تو اس میں وقتی واقعات و حالات پر قرآن کریم کا تبصرہ الگ نظر آتا ھے جبکہ بطور پالیسی بیان جن امور کو اللہ پاک نے واضح فرمایا ھے وہ بالکل الگ نظر آتے ہیں ـ

ہمیں شروع سے جو کچھ سکھایا گیا ھے اور جو ھماری رگوں اور خون میں شامل ھو چکا ھے ، وہ کوئی اور ھی دنیا ھے ـ قرآن واضح کرتا ھے کہ مشرکین مکہ نے بھی کفر کیا ، اھل کتاب یعنی یہود و نصاری نے بھی کفر کیا ھے اور منافقین مدینہ نے بھی کفر کیا ھے ،، یہ کونسا کفر ھے کہ جس کفر کی موجودگی میں ان کی نمازوں اور خدا خوفی ، ان کی نماز اور سجدوں کی طوالت کی تعریف کی جا رھی ھے ، ان کی دیانت کا گواھی دی جا رھی ھے کہ ان میں وہ بھی ہیں کہ جن کے پاس ڈھیروں سونا امانت کے طور پر رکھا جائے تو بھی فورا ادا کر دیں ،،


وَمِنْ اَہْلِ الْکِتَابِ مَنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِقِنْطَارٍ یُّؤَدِّہٖٓ اِلَیْْکَ وَمِنْہُمْ مَّنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِدِیْنَارٍ لاَّ یُؤَدِّہٖٓ اِلَیْْکَ اِلاَّ مَا دُمْتَ عَلَیْْہِ قَآءِمًا ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَالُوْا لَیْْسَ عَلَیْْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ وَیَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ()(سورۃ آل عمران -3آیت75)
’’اہل کتاب میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ اگر ان کے پاس امانت کا ڈھیر بھی رکھو تو مانگنے پر ادا کریں گے اور ان میں سے ایسے بھی ہیں کہ اگر تم ان کے پاس بطور امانت ایک دینار بھی رکھو تو وہ اس وقت تک اس کو تمھیں لوٹانے والے نہیں ہیں جب تک تم ان کے سر پر سوار نہ ہوجاؤ۔یہ اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں کہ ان امیوں کے معاملے میں ہم پر کوئی الزام نہیں۔یہ لوگ جانتے بوجھتے اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں‘

[ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ (البینہ ـ 6)]

لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ھو المسیح ابن مریم ( المائدہ)

تحقیق کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ مسیح ھی تو اللہ ہیں ـ

لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ثالث ثلاثہ( المائدہ)

تحقیق کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ اللہ تین میں سے ایک خدا ھے

منافقین کا کفر ـ

يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا ۚ وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ ۚ( توبہ ـ 65(
اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے وہ بات نہیں کہی جبکہ یقینا انہوں نے وہ کلمہِ کفر کہا ھے اور اسلام لانے کے بعد کافر ھو گئے ہیں ،،الی آخرہ ،،

لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ (66- توبہ )

عذر مت پیش کرو تحقیق تم نے ایمان کے بعد کفر کیا ھے اگر ھم تم میں سے کچھ لوگوں کو چھوڑ دیں تب بھی دوسرے گروہ کو عذاب ضرور دیں گے کیونکہ وہ تسلسل سے جرم کا ارتکاب کر رھے ہیں

اس کفر کے باوجود منافقین مسجد نبوی میں نبئ کریم ﷺ کے پیچھے جمعہ اور جماعت سے نماز پڑھتے رھے ،منافقین کے خلاف قرآن میں موجود درجنوں آیات کو دلیل بنا کر کبھی بھی منافقین کا قتل عام نہیں کیا گیا ،،

اھل کتاب کے کفر کے ذکر کے باوجود اسی سورہ المائدہ میں یہود کی مسلمان دشمنی کے ساتھ عیسائیوں کی مسلمانوں سے قربت اور ھمدردی کا تذکرہ بھی موجود ھے ـ

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا ۖ وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُم مَّوَدَّةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيسِينَ وَرُهْبَانًا وَأَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ (82) وَإِذَا سَمِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّسُولِ تَرَىٰ أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوا مِنَ الْحَقِّ ۖ يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ (المائدہ ـ 83)

سورہ آل عمران میں اللہ پاک نے جن مشترکہ نقاط کی طرف اھل کتاب کو دعوت دی ھے ان میں محمد رسول اللہ ﷺ پر بطور رسول ایمان لانے کی بات سرے سے نہیں کی گئ !

[ قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ (العمران ـ 64)

کہہ دیجئے کہ اے اھل کتاب آؤ اس بات کی طرف جو ھمارے اور تمہارے درمیان مشترک ھے کہ ۱ ـ اللہ کے سوا ھم کسی کی بندگی نہ کریں 2 – اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں 3 ـ اور ھم میں سے کوئی ایک دوسرے کو اپنا رب نہ بنائے ـ پھر اگر وہ اس پیشکش سے منہ موڑیں تو آپ فرما دیجئے کہ ھم تو ان سب نقاط کو تسلیم کرتے ہیں ـ

گویا اگر عیسائی حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ کا رسول مان کر اور انجیل کو اللہ کی کتاب تسلیم کرتے ھوئے توحید میں مر جائیں اور اعمال صالحہ کریں تو ان کی نجات ممکن ھے ، اسی طرح یہود اگر تورات پر عمل کریں اور اعمال صالحہ کریں شرک سے اجتناب کریں تو ان کی نجات بھی ممکن ھے ,,

سورہ البقرہ میں اس کو دو ٹوک انداز میں بیان کیا گیا ھے ـ

[ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (البقرہ ـ 62)]
بےشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہیں اور نصرانی ہیں اورصابی ہیں ، جو بھی ایمان رکھتا ھے اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور اعمال صالحہ کرتا ھے تو ان کو ان کا اجر ان کے رب کے پاس ھے نہ انہیں کوئی خوف ھے نہ ھی حزن لاحق ھو گا ـ

دوسری جگہ ارشاد فرمایا کہ ان کے درمیان فیصلہ خود خدا ھی کرے گا قیامت کے دن ، گویا ان کا کیس اللہ کی عدالت میں لگ چکا ھے وھیں شنوائی ھو گی ـ
[ ( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَى وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ) الحج/17]

سورہ آل عمران میں اھل کتاب کے بارے میں ارشاد فرمایا ؎

لَيْسُوا سَوَاءً ۗ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ (113) يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَأُولَٰئِكَ مِنَ الصَّالِحِينَ (114) وَمَا يَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَلَن يُكْفَرُوهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ (115)

یہ سب اھل کتاب ایک جیسے نہیں ہیں ان میں وہ گروہ بھی ھے جو ساری رات قیام میں اللہ کی آیات( تورات و انجیل )پڑھتے رھتے ہیں اور سجدہ ریز رھتے ہیں ،ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور آخرت کے دن پر ، نیکی کے لئے کہتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور خیرات( ویلفئیر) کے کاموں میں بھاگم بھاگ شرکت کرتے ہیں اور یہ صالح لوگ ہیں ، اور جو کچھ انہوں نے بھلائی کی ھو گی اس کی ناقدری نہیں کی جائے گی اور اللہ متقی لوگوں سے بخوبی واقف ہے ـپھر سورہ العمران کے آخر میں پھر ان کی تعریف فرمائی ۔

وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَن يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ (199)

اور بےشک اھل کتاب میں سے وہ لوگ بھی ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور جو نازل کیا گیا ھے تمہاری طرف اور جو نازل کیا گیا ھے ان کی طرف ، اللہ کے کی خشیت سے لرزاں رھتے ہیں ، اللہ کی آیات کو تھوڑے سے مول کے عوض نہیں بیچتے( پیسہ لے کر فتوی تبدیل نہیں کرتے ) یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ،بےشک اللہ جلد حساب کرنے والا ھے !

وَقُلْ آمَنتُ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَابٍ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ (شوری ـ15)

اور کہہ دیجئے کہ میں ایمان رکھتا ھوں اس پر جو اللہ نے کتاب میں نازل فرمایا ھے اور مجھے حکم دیا گیا ھے کہ تمہارے درمیان عدل کروں ، اللہ ھمارا بھی رب ھے اور تمہارا بھی رب ھے ، ھمارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ، اللہ ھمیں جمع کرے گا اور اسی کی طرف ھمارا ( آخری ) ٹھکانہ ھے ،،

ان تمام آیات کی روشنی میں میرا رجحان اس طرف ھے کہ اگر اھل کتاب اپنی طرف نازل کردہ کتاب پر دیانتداری سے عمل کریں اور توحید کا دامن تھام لیں ،تو ان کا محاسبہ توحید کے بعد ان کے رسول پر نازل کردہ کتاب کے مطابق کیا جائے گا ، اور اسی کی بنیاد پر ان کی جنت جھنم کے فیصلے ھونگے ،، سورہ المائدہ میں اللہ پاک نے ان پر زور دیا ھے کہ وہ اپنے رسول پر نازل شدہ کتابوں پر عمل کریں اور ان پر قائم رھیں اور ان کو قائم کریں تو نجات پا جائیں گے ، اور جو جو جس جس کتاب پر ایمان رکھتا ھے اگر فیصلے اس کتاب کے مطابق نہیں کرتا تو وہ کافر ھے ، فاسق ھے ظالم ھے ،،

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَسْتُمْ عَلَىٰ شَيْءٍ حَتَّىٰ تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ۖ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (68) إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئُونَ وَالنَّصَارَىٰ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (69) المائدہ ـ

کہہ دیجئے کہ اے اھل کتاب تب تک تمہارے پلے کچھ نہیں جبتک کہ تم قائم نہ کرو تورات کو اور انجیل کو اورجو نازل کیا گیا ھے تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اور یقینا جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا جاتا ھے اس سے ان کی سرکشی اور کفر مزید بڑھ جاتا ھے ، پس آپ کافر قوم پر افسوس مت کھائیں ، بےشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہود ہیں اور صابی اور عیسائی ہیں جو بھی ایمان لایا اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور صالح اعمال کیئے انہیں نہ کوئی خوف ھے نہ ہی کوئی غم لاحق ھو گا ـ

گویا یہود سے تورات کو قائم کرنے کا مطالبہ ھے ، عیسائیوں سے انجیل کو قائم کرنے کا مطالبہ ھے اور پھر تیسری جگہ ایمان والوں سے قرآن کو قائم کرنے کا مطالبہ ھے !پورے رکوع میں اسی ترتیب کے ساتھ مطالبہ کیا گیا ھے ،،،

آخری بات یہ کہ ھمیں ھمیشہ غلط گائیڈ کیا گیا کہ پچھلی کتابیں مٹ گئ تھیں جبکہ ایسا نہیں ھوا تھا یہود کے علماءفتوی کتاب اللہ کے مطابق نہیں دیتے تھے اپنے اپنے مسلک کے مطابق دیتے تھے اور کتاب اللہ کی معنوی تحریف کرتے تھے ، یبدلون کلام اللہ ،، اللہ کی بات کو بدل کر کچھ کا کچھ کر دیتے تھے ،مگر اس کا ٹیکسٹ بہرحال موجود و محفوظ تھا اور ھے ،،

قرآن حکیم میں اللہ پاک نے فرمایا ھے کہ ھم نے نازل کیا ھے تورات کو اس میں ھدایت اور نور ہے اور موعظت ھے اور یہ فرقان ھے ، یہی چار صفات اللہ پاک قرآن کی بھی بیان کرتا ھے ،،

[ إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا وَالرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِن كِتَابِ اللَّهِ وَكَانُوا عَلَيْهِ شُهَدَاءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ (44) وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالْأَنفَ بِالْأَنفِ وَالْأُذُنَ بِالْأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ ۚ فَمَن تَصَدَّقَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهُ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (45)]

[ وَ کَیْفَ یُحَکِّمُوْنَکَ وَ عِنْدَہُمُ التَّوْرٰةُ فِیْہَا حُکْمُ اﷲِ (المائدہ:43)

یہ کس منہ سے آپ کے پاس فیصلہ کرانے آتے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات ھے جس میں اللہ کا حکم موجود ھے ؟

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ وَهَارُونَ الْفُرْقَانَ وَضِيَاءً وَذِكْرًا لِّلْمُتَّقِينَ (الانبیاء ـ 48)

رہ گئیں یہود و نصاری کو دوست نہ بنانے اور ان کے سامنے اپنے راز بیان نہ کرنے کا بیان تو اس کی وجوھات دوسری ہیں ان پر الگ مضمون ھو گا ، ان شاء اللہ۔ 

مدینے کا یہودی پس منظر اور قران و حدیث پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.