کیا اثاثے کا کرایہ بھی عین سود ہے؟ زاہد مغل
بعض احباب نے یہ اصول وضع کیا ہے کہ نفع آور اشیاء کا تبادلہ کرکے ملکیت تبدیل کرنا بیع ہے مگر ملکیت تبدیل کئے بغیر اسکے استعمال کی قیمت لینا یہ سود ہے، پس اثاثے کا کرایہ بھی عین سود ہے۔
اس اصول پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ جہاز، ٹرین، بس و ٹیکسی وغیرھم کے کرائے کا کیا حکم ہے؟ سڑک استعمال کرنے کے لئے اسکا کرایہ (ٹول ٹیکس) ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟ بڑے تعمیراتی کاموں کے لئے چند گھنٹوں کے لئے کرین وغیرہ کرائے پر لینے کا کیا حکم ہے؟ انٹرنیٹ پر ویب سائیٹ لگانے کے لئے ڈومین کا کرایہ دینا پڑتا ہے، اسکا کیا حکم ہے؟
یعنی اصول یہ ٹھرا کہ اگر آپ جہاز و ٹرین و بس خرید سکتے ہیں تو ٹھیک ورنہ اس میں کرایہ دے کر سفر حرام ہے۔ بس سوچتے جائیں اس اصول کے مضمرات کہاں کہاں تک جاتے ہیں۔