سقوط مشرقی پاکستان / ڈھاکہ پر لکھی گئی کتابیں
سقوط مشرقی پاکستان / ڈھاکہ، پاکستانی تاریخ کا ایک اہم باب ہے اس موضوع پر کئی کتابیں لکھی گئی ہے لیکن اپنی افادیت کے حساب سے یہ چار کتابیں نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔
"میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا” کرنل صدیق سالک شہید کی کتاب ہے جس میں انھوں نے سقوط ڈھاکہ کے اہم واقعات نہایت خوبصورت پیرائے میں بیان کئے ہیں۔صدیق سالک سقوط کے وقت ڈھاکہ میں اپنے فرائض انجام دے رہے تھے ائی ایس پی ار میں اور بہت سے واقعات کے چشم دید گواہ کی حثیت رکھتے ہیں یہ کتاب سقوط ڈھاکہ پر ایک دستاویز کی حثیت رکھتا ہے۔ صدیق سالک بعد میں جنرل ضیاء کے ساتھ فضائی حادثے میں شہید ہوگئے۔
"پاکستان سے بنگلہ دیش ان کہی جدوجہد” یہ کتاب سابق پاکستانی کرنل شریف الحق دائم نے لکھی ہے جو 1971 میں پاکستان سے فرار ہوکر انڈیا چلے گئے اور پاکستانی فوج سے لڑنے والی مکتی باہنی کو منظم کیا بعد میں کئی اہم ذمہ داریوں پر تعینات رہے۔انھوں نے بلاکم وکاست سقوط ڈھاکہ کے اسباب و واقعات لکھے ہیں۔شریف الحق دائم شیخ مجیب کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں بھی شامل تھے آج کل جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔بنگہ دیش کے لئے جنگ آزادی میں خدمات انجام دینے پر ان کو بنگہ دیش کا سب سے بڑا اعزاز "بیراتم” سے بھی نوازا گیا۔
"البدر” نامی کتاب سقوط ڈھاکہ پر اپنی نوعیت کی سب سے منفرد کتاب ہے نام کے برعکس کتاب مشرقی پاکستان کے محرمیوں،سیاسی استحصال اور معاشی ناہمواریوں کے ساتھ ساتھ دفاع وطن کے لئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے ان بے لوث طالب علموں کے حالت پر مبنی ہے جنھوں نے نہایت بے سروسامانی کے عالم میں پاکستان کی بقا کی جنگ لڑی اور جو پاکستان میں تو اجنبی ٹہرے ہی ٹہرے لیکن اپنی وطن بنگلہ دیش میں آج کل پھانسیوں پر جھول رہے ہیں۔مصنف پروفیسر سلیم منصور خالد نے کتاب لکھنے کے لئے بنگہ دیش کا دورہ کیا اور وہاں کے اہم شخصیات اور 1971 کے عینی شاہدین سے بھی ملے۔ سقوط ڈھاکہ کے موضوع پر لکھے گئے کتابوں میں یہ اپنی ایک منفرد پہچان رکھتی ہے۔
شکست آرزو” پروفیسر ڈاکٹر سید سجاد حسین کی لکھی گئی کتاب ہے مصنف ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے جس وقت سقوط وقوع پذیر ہورہا تھا۔انھوں نے نہایت نزدیک سے سقوط کا مشاہدہ کیا کیونکہ بنگلہ دیش کی آزادی کی تحریک کا مرکز ڈھاکہ
یونیورسٹی تھی۔اس لئے وہ ایک گواہ کی حثیت رکھتے ہیں۔انھوں نے جیل بھی کاٹی۔
ان چار کتابوں میں دو کتابیں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے باشندوں نے لکھی ہے۔جنرل شریف الحق اور ڈاکٹر سید سجاد حسین جبکہ دو کتابوں کے مصنف پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سے کرنل صدیق سالک جو شہادت کے وقت برئیگڈیر تھے اور سلیم منصور خالد جو کہ پروفیسر تھے چاروں نے نہایت عمدگی اور کسی لاگ لپٹ کے بغیر کتابیں تحریر کی ہیں جس میں سقوط کے ذمہ داران کو عوام کے سامنے لایا گیا ہے۔اس موضوع سے دلچسپی رکھنے والے دوست ان کتب کا مطالعہ کریں۔