موسی علیہ السلام اور جادو ! از قاری حنیف ڈار

ہمارے دوست محمد علی مرزا فرماتے ہیں کہ جادو کے لئے روایت پر نہیں قرآن پر بھی اعتراض کرو کیونکہ وہ بھی موسی علیہ السلام پر جادو ھو جانے کی بات کرتا ہے ! قرآن کن حالات میں کس جادو کی بات کرتا ھے اس جادو کو موسی علیہ السلام تک پہنچنے دینا کیوں ضروری تھا ، اس کا کوئی تقابل نبئ کریم ﷺ پر جادو والی کہانی کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا !

موسی علیہ السلام اور جادو !

موسی علیہ السلام پر جادو ھونا وقت کی نزاکت کا تقاضا تھا !

اللہ پاک نے وہ خیال جو مجمعے کے ذھنوں کی اسکرین پہ چل رھا تھا ، وہ موسی کو بھی دکھا دیا ،، اور دکھایا جانا بہت ضروری تھا ،یہ جادو کی اس جنگ میں ٹرننگ پؤائنٹ تھا ،، اگر مجمع ان رسیوں کو دورٹا ھوا دیکھ رھا ھے اور موسی ان کو ساکت دیکھ رھے ھوں تو ظاھر ھے کہ موسی کہیں گے کہ ثابت ھو گیا کہ تمہاری رسیاں نہ سانپ بن سکیں اور نہ حرکت کر سکیں ! اور وہ مجمع جس کو وہ دوڑتی نظر آ رھی تھیں وہ موسی علیہ السلام کا منہ دیکھنا شروع ھو جاتا کہ ” نبی اور جھوٹ "؟؟ مجمع موسی علیہ السلام کو جھوٹا سمجھتا موسی جتنا اصرار کرتے قسمیں کھاتے کہ رسیاں اور ڈنڈے حرکت نہیں کر رھے ،، معاذ اللہ اتنے بڑے جھوٹے اور ڈھیٹ ثابت ھوتے چلے جاتے ،موسی علیہ السلام کی دعوت کا وہ آخری دن ھوتا ،، اور جدھر سے وہ گزرتے لوگ ان کا تمسخر اڑاتے پھرتے ، اس لئے موسی علیہ السلام کو یہ دکھانا بہت ضروری تھا کہ مجمع کیا دیکھ رھا ھے تا کہ وہ جلدی میں کوئی اسٹیٹمنٹ نہ دے دیں !
جب موسی علیہ السلام نے اس خیال کو اپنے دماغ کی اسکریں پہ اوپن کر کے دیکھ لیا ” تو اب انہیں خوف محسوس ھوا اور وہ بھی ایک جھونکے کی طرح ، فاوجس فی نفسہ خیفۃً موسی’ ! خوف یہ تھا کہ بظاھر رسیاں بھی چل رھی ھیں، ڈنڈے بھی حرکت کر رھے ھیں ،، میرا عصا بھی حرکت کرے گا ،، تو حرکت تو مماثل ھو گئ ،، اب یہ پبلک فیصلہ کیسے کرے گی کہ معجزہ کیا ھے اور جادو کیا ھے ؟؟ ان کی نظر میں ، تو میں بھی جادوگر ثابت ھو گیا ،، ؟ اللہ پاک نے فرمایا کہ تو بے خوف ھو جا ،تجھے جتانا ، پبلک پہ حق واضح کرنا ھمارے ذمے ھے ،اس میدان سے جیت کر تو ھی نکلے گا اے موسی !
اب اللہ پاک نے موسی علیہ السلام کو حکم دیا کہ تیرے دائیں ھاتھ میں جو ھے اسے ڈال دے ،،واضح رھے اس عصا میں اللہ کے حکم کے بعد ھی فنکشنز ایکٹیویٹ ھوتے تھے ، اور وہ (ملٹی پَل )مختلف ھوتے تھے ، بعض دفعہ خود موسی علیہ السلام کے لئے بھی سرپرائز ھوتے تھے ! ھمارے مفسرین تفسیر کیا کرتے ھیں کہ موسی علیہ السلام کا عصا وہ رسیاں اور ڈنڈے نگل گیا ۔۔ یہ تو فرعون کی تمنا تھی کہ کاش ایسا ھو جائے ، اگر موسی علیہ السلام کا عصا ان دوڑتی رسیوں اور ڈنڈوں کو نگل جاتا تو EVIDENCE ہی تلف ہو جاتا اور موسی علیہ السلام ان سے بڑے جادوگر تو ثابت ھو جاتے ،مگر رسول اور نبی کبھی ثابت نہ ھوتے اور نہ ھی عصا معجزہ قرار پاتا ،، قرآن بار بار کہتا کہ ” تلقف ما صنعوا ،، وہ عصا اس چیز کو نگل گیا جو جادوگروں نے بنائی تھی ، اور پھر وضاحت کرتا ھے کہ ” انما صنعوا کید ساحر ” درحقیقت انہوں نے جادو کا Trick کیا تھا ،، وہ عصا اس Trick کو کھا گیا اور وہ ڈنڈے سوٹے اور رسیاں ادھر بے حس و حرکت پڑی کی پڑی رہ گئیں ،، جن لوگوں کے سامنے سے موسی علیہ السلام کا عصا گزر رھا تھا ،ان کی آنکھوں پر سے مسمریزم کے اثرات ڈی میگناٹائز ھوتے چلے جا رھے تھے،، آخر میں وہ آنکھیں موسی کے عصا کو تو گوشت پوست کا دوڑتا ھوا سانپ دیکھ رھی تھیں جبکہ انہی آنکھوں کے سامنے وہ رسیاں بے جان پڑی تھی !
اس حقیقت کا سب سے پہلے ادراک خود جادوگروں کو ھوا جو ماھر فن تھے کہ یہ جادو نہیں بلکہ واقعتاً موسی کے عصا کی Kingdom تبدیل ھو گئ ھے وہ نباتات سے حیوانات میں تبدیل ھو گیا ھے اور یہ کام خدا کے سوا کوئی نہیں کر سکتا ،، سب سے پہلے وھی ربِ موسی اور ھارون کے سامنے گویا کہ بےساختہ اس طرح گرے جیسے کوئی کسی کو دھکا دے کر گراتا ھے ، اس کے بعد فرعون سے مکالموں میں وہ مسلسل اللہ کی ھی عظمت بیان کرتے جا رھے ھیں، موسی اور ھارون علیہما السلام کو تو وہ بھول ھی گئے ھیں اللہ کے ھی ترانے پڑھ رھے ھیں ،،
اب بتایئے کہ موسی علیہ السلام اور اللہ کے رسول محمد مصطفی ﷺ پر جادو میں کیا مماثلت ھے ؟ وھاں تو مقابلہ ھو رھا تھا جادوگروں سے اور اللہ کا نبی جادوگروں کے سامنے ڈٹ کر کھڑا تھا ، پوری قوم کھڑی تھی ، رب کائنات قدم قدم اور لمحہ بلمحہ ھدایات دے رھا ھے ! جبکہ محمد رسول اللہ ﷺ کے کیس میں جو گزر رھا ھے وہ سب اکیلی جان پہ گزر رھا ھے ،، بیوی گلہ کرتی ھے تشریف نہیں لائے ،،فرماتے ھیں ھو کر گیا ھوں ،، کمرے مین چکر پر چکر لگاتے ھیں،” کان یدور و یدور ولا یدری ما بہ ،، چکر پہ چکر لگاتے مگر سمجھ نہ لگتی کیا ھے ،، مسکرانا بھول گئے اور گھلتے چلے گئے ، ایک دن کی بات نہیں ایک سال ،، نبوت کا ایک سال ،، اس میں آنے والی وحی ،، نمازوں میں بھولنے کی روایات بھی اسی زمانے میں سے منسوب ہیں !!

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.