خواتین کے ذاتی استعمال کے زیورات پر زکوٰۃ از مبین قریشی
چند روز قبل ایک پوسٹ پر سائلہ کی کیفیت کے مطابق زیورات پر زکوٰۃ کے متعلق کچھ کمنٹس چلے جس سے اندازہ ہوا کہ چونکہ ہمارے ملک میں اکثریت فقہہ حنفی کے مطابق ہی فتاواجات سنتی ہے اس لئے بہت سے احباب کو میری رائے پر شدید حیرت ہوئی ۔ اس لئے سوچا کہ ان کمنٹس کی تفصیلات کو ایک پوسٹ کی شکل میں لکھ دیا جائے۔
اس ضمن میں سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سونا اور چاندی اگر سکوں یا ڈلی کی شکل میں ہوں تو وہ نقدی تصور ہونگے اور ان پر زکوٰۃ واجب ہوگی ۔ لیکن سونے اور چاندی سے بنے جو خواتین اپنے لباس کیساتھ بطور زینت کے لئے پہنتی ہیں کہ متعلق شروع سے اختلاف موجود ہے کہ کیا ان پر زکوٰۃ واجب ہوگی ؟ یہ یاد رہے کہ یہ اختلاف صرف سونے اور چاندی سے بنے زیورات سے متعلق ہے، ان دو دھاتوں کے علاوہ کسی بھی دھات یا موتی چاہے ان سونے یا چاندی سے کتنا ہی مہنگا کیوں نہ ہو اس پر زکوٰۃ کے وجوب کا کوئی بھی قائل نہیں ۔ جمعور علماء یعنی مالکیہ ، شوافع اور حنابل ( ایک شاذ قول کے علاوہ) سونے چاندی کے زاتی استعمال ( نہ کہ تجارت کے لئے خریدے گئے) کےزیورات پر زکوٰۃ کو واجب نہیں مانتے ، جبکہ احناف ایسے زیورات پر بھی زکوٰۃ کو واجب مانتے ہیں ۔ تاہم جمعور علماء بھی یہ شرط لگاتے ہیں کہ سونے چاندی کے وہ زیورات صرف اس صورت میں زکوٰۃ سے مستثنی ہونگے کہ اگر ان کا استعمال بھی شرعا جائز ہو۔ اگر کسی ذاتی استعمال کی زینت مثلا مرد کے لئے سونے چاندی کے قلم ، قمیص کے بٹن ، انگوٹھی، چین ، گھڑی یا قرآن کے غلاف یا پھر عورت کے لئے فحش زیورات وغیرہ کو چونکہ ذاتی استعمال کے لئے شریعت جائز ہی نہیں بتاتی اسلئے ان پر حکم استعمال میں نہ آنے والی چیز کا ہوگا اس لئے ان پر زکوٰۃ بھی معاف نہیں ہوگی۔ اسی طرح اگر کوئی شخص محض اس لئے اپنی رقم کو زیورات میں بدل لیتا ہےکہ اسطرح وہ زکوٰۃ سے بچ جائے جبکہ وہ زیور اسکی خواتین کے عام استعمال کی نیت سے نہ لیے گیے تھے بلکہ محض ایک حیلہ کرکے زکوٰۃ سے بچنے کی کوشش کی گئی تھی تو اس صورت میں بھی اس شخص کے لئے ان زیورات پر زکوٰۃ واجب ہوگی ۔ اسی طرح وہ زیورات جو کپڑوں جوتوں اور عام بناؤ سنگھار کے سامان کی طرح استعمال کی نیت سے نہ خریدا ہو بلکہ محض رقم کو محفوظ کرنے کے لئے یا انویسٹمنٹ کے لئے یا کسی بھی طرح کی تجارت کے لئے خریدے ہوں تو ان پر بھی زکواہ واجب ہوگی۔ المختصر یہ کہ عورت کے زاتی استعمال کی غرض سے خریدا گئے سونے چاندی کے زیور پر زکواہ واجب نہیں ہوگی لیکن اس ذاتی استعمال کے علاوہ کسی بھی دوسری صورت کے لئے گئے زیورات پر زکوٰۃ واجب ہوجاے گی۔
احناف اور جمعور کے نزدیک اس اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ ان کے دور تک بھی زیورات کی زکوٰۃ پر امت کا تواتر عملی موجود نہ تھا بلکہ محض تین روایات کے سبب انکے وجوب کی بحث پیدا ہوی۔ احناف نے ان احاد پر اعتبار کیا جبکہ جمعور فقہاء کے نزدیک وہ تینوں روایتیں پایہ ثبوت کو ہی نہ پہنچیں ۔ اسی طرح ان تینوں روایات کے متن کے فہم پر بھی احناف اور جمعور علماء کے مابین اختلاف ہوا۔