صابئین ۔۔۔ تفسیر فی ظلال القرآن
وَالصَّابِئِينَ میرے نزدیک راحج یہ ہے کہ صابئین سے مراد مشرکین کے وہ لوگ ہیں ، جو بعثت سے قبل مشرکین کے موروثی شرکیہ دین سے برگشتہ ہوگئے تھے۔ انہیں بتوں کی پوجا کی معقولیت میں شک لاحق ہوگیا تھا ۔
اس لئے انہوں نے خود اپنے غور وفکر سے اپنے لئے خود کوئی عقیدہ تجویز کرنے کی کوشش کی اور اس آزادنہ غور وفکر کے نتیجے میں وہ عقیدہ توحید پر پہنچ گئے تھے ۔
ان لوگوں کا دعویٰ یہ تھا کہ وہ ابتدائی دین حنیف پر ہیں جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے پیش کیا تھا ۔ چناچہ ان لوگوں نے بتوں کی پوجا ترک کردی تھی ، اگرچہ وہ اپنی قوم کو عقیدہ ٔ توحید کی طرف دعوت نہ دیتے تھے ۔
ان لوگوں کے بارے میں مشرکین کہتے ہیں تھے کہ یہ لوگ صابی ہوگئے ہیں ۔ یعنی اپنے باپ دادا کا دین انہوں نے ترک کردیا ہے جیسا کہ بعد میں یہی طعنہ مشرکین ان مسلمانوں کو بھی دیا کرتے تھے ۔ یہ جو بعض تفاسیر میں آیا ہے کہ یہ لوگ ستارہ پرست تھے ۔ اس کے مقابلے میں یہ قول راحج معلوم ہوتا ہے۔