محدثین کرام کا اس امت پر احسان ،،،،،از قاری حنیف ڈار
محدثین کرام کا اس امت پر احسان ،،،،،
محدثین حضرات نے اس دور میں جب 71 کلومیٹر تین دن میں طے ھوتے تھے، فاؤنٹین پین نہیں تھے اور کاغذ وافر دستیاب نہیں تھا مگر انہوں نے جو کام وسائل کی کمی کے باوجود کیا حقیقت یہ ھے کہ آج جب ھمارے پاس ناقابلِ بیان وسائل دستیاب ھیں اس کام میں ایک ذرے جتنا اضافہ بھی نہیں کر سکتے ،،وہ نہ تو کسی حکومت کی طرف سے تنخواہ اور الاؤنس کے عوض یہ کام کر رھے تھے اور نہ ھی عوامی چندہ مہم کے ذریعے ان کی ضروریات کی کفالت کا بندوبست کیا گیا تھا ،، اللہ کے ان بندوں نے بھوکے رہ کر ، گھاس کھا کر ، در در جا کر یہ کام کیا ،،،،،،،،،،، اور ایسا کیا کہ کسی مذھب کی تاریخ اس کا عشرِ عشیر بھی پیش نہیں کر سکتی ،، ان کے وضع کردہ اصول آج بھی ویسے ھی کارآمد ھیں اور قیامت تک رھیں گے اور ان اصولوں کی ھی بنیاد پر کھرے کو کھوٹے سے الگ کیا جاتا رھے گا نہ ان کے خلوص پہ شک کیا جا سکتا اور نہ ان کی سعی مشکور کی ناشکری کی جا سکتی ھے ،انہوں نے نہ صرف صحیح کو سقیم سے الگ کیا بلکہ موضوع و ضعیف، شاذ و منکر کو بھی محفوظ کر لیا تا کہ آنے والے وقتوں میں کسی حدیث کے سامنے آ جانے پر یہ امت سراسیمہ اور مشکوک نہ ھو جائے بلکہ اس ڈھیر میں سےڈھونڈ کر اس روایت کا مقام دیکھ سکے ،، اگر وہ ضعیف و منکر کو ضائع کر دیتے تو آج ھر حدیث کو صحیح کے نام پہ ھمارے حلق سے اتارنے کی کوشش کی جاتی اور ھم سوچتے کہ شاید یہ حدیث ان کی نظر سے نہ گزری ھو ،،،،،،،،،،،،
رہ گئ بات خطا و نسیان اور کسی سے دھوکا کھا جانے کی تو اس کے لئے صرف ایک جملہ کافی ھے کہ بہرحال وہ انسان تھے خدا نہ تھے کہ لوگوں کے اندر کے بھید جان لیتے ،، دھوکا دینے والے نبئ کریم ﷺ کو بھی دھوکا دے گئے اور بھری مجلس میں یہ مطالبہ کر کے کہ ان کی پوری قوم مسلمان ھو گئ ھے اس کو پڑھانے کے لئے ھمیں معلمین عطا فرمائے جائیں اللہ کے رسولﷺ نے چالیس حفاظ کرام کو ان کے ساتھ کر دیا جن کو ان لوگوں نے رستے میں شھید کر دیا ،، اور نبئ کریم ﷺ نے چالیس دن فجر کی نماز میں قنوت پڑھی جس میں ان لوگوں پہ لعنت کی ،،،
یہ امت قیامت تک اپنے ان محسنین کے زیرِ احسان رھے گی ،،
فجزاھم اللہ احسن الجزاء عنا و عن امتِ محمد ﷺ
و صلی اللہ تعالی علی حبیبہ محمد ابوالقاسم رسول اللہ ﷺ و علی آلہ و اصحابہ اجمعین