زنا اور ڈاکٹر قمر۔۔۔۔ بصیرت حق
زنا اور ڈاکٹر قمر—- سورہ نور کی آیت کی وضاحت کے سلسلے میں ڈاکٹر قمر صاحب کی—زنا— کی مفہوم پر کچھ سوالات—1۔ ڈاکٹر قمر صاحب نے فرمایا کہ قرآن مین زنا باالرضا اور زنا باالجبر کی اصطلاحات نظر نہین آتیں – اگر اس کا مقصد یہ ہے کہ ان مخصوص الفاظ کا ذکر نہیں قرآن میں ، یعنی یہ مخصوص الفاظ قرآن کے الفاظ نہیں ہیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر اس کا مقصد یہ ہے کہ زنا کا قرآن میں ذکر ہی نہیں ہے تو یہ زیادتی ہے —- جس کا تسلیم کرنا قرآن مجید کی کئی آیات مبارکہ کے خلاف ہے – یہاں سورہ نور میں زانی اور زانیہ دونوں کی سزا کا ذکر ہے جس سے ظاہر ہے کہ یہاں پر زنا با الرضا کا ہی ذکر ہے کیوں کہ دونوں کو سزا اس وقت دی جا سکتی ہے جب زنا ، دونوں کی رضا سے ہو— کیوں کہ یہ بات ایک عام عقل کا بندہ بھی سمجھتا ہے کہ مجبور پر سزا نہیں ہے— اور قرآن مجید نے بھی اسی اصول کو بیان کیا ہے کہ مجبور پر سزا نہیں —- ہاں جو جبر کر رہا ہے اس پر ڈبل سزا ہوگی ایک زنا کی کیوں کہ وہ اپنی رضا سے زنا کر رہا ہے—- اور دوسری فساد فی الارض کی — ظلم و تعدی کی—- اور قرآن مجید نے فساد فی الارض کی بھی سزا بیان کی ہے— بلکہ اس سے بھی زیادہ مرجفین فی المدینۃ والی سزا کے حقدار ہوں گے – تو قمر صاحب کا یہ کہنا اگر یہ ہے کہ قرآن نے کسی بھی طرح زنا با الرضا اور زنا بالجبر اور یا ان کی سزا کا ذکر نہیں کیا ، قمر صاحب کی طرف سے بیان با الجبر ہے—
22۔ایک طرف زنا کا مفہوم — اللہ کے احکامات کو بگاڑنا— کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف کہا جا رہا ہے کہ -سورہ میں زنا با الجبر مراد ہو سکتی ہے— جب آپ کے ہاں زنا کا مفہوم –جنس اور سیکس – کے ساتھ تعلق ہی نہیں رکھتا تو پھر یہ آپشن کیسے ممکن ہے؟
3۔اجلدو ا کا ترجمہ – محفوظ کرو— کس عربی زبان میں ہے؟ کسی لغت یا عربی استعمال میں کیا اجلدوا بصورت فعل ، ثلاثی مجرد اسی باب سے اس کا ترجمہ – محفوظ کرنا— کس لغۃ یا عربی استعمال میں ہے؟
4۔ اجلدوا کا یہ ترجمہ جس اصول کے مطابق لیا گیا ہے وہ جس قدر میں قمر صاحب کی وضاحت سے سمجھ سکا ہوں وہ یہ بنتا ہے-کہ— اگر فعل اور اسم جامد –جیسے اجلدوا اور جلد—دونوں کا روٹ اور مادہ ایک ہو تو وہاں پر جو اسم جامد کے روٹ اور مادہ کی جو اصلی معنی ہوگی وہی اس فعل کی بھی معنی ہوگی—— اس پر میرے دو سوال ہیں1۔ کیا میں نے یہ اصول قمر صاحب کی وضاحت سے جو سمجھا ہے کیا قمر صاحب بھی اسی اصول کو واقعی اسی طرح تسلیم کرتے ہیں یا اس میں کوئی اور ان کا اصول ہے — اگر کوئی اور اصول ہے تو پہلے اس اصول کو بیان کریں—- 2۔ جو بھی اس سلسلے اور اس مفہوم کے اخذ اور تعین مفہوم کا اصول ہے اس اصول کی دلیل عربیت اور لسان عرب اور گریمر عربی اور استعمال عربی سے اس کا ثبوت اور دلیل درکار ہے —-
55۔ عربی میں کوڑے کو –سوط- کہتے ہیں – تو کیا عربی میں کوڑے کو –جلدۃ— نہیں کہا جاتا؟ یا قمر صاحب کے ہاں کہا ہی نہیں جا سکتا کیوں کہ جلدۃ میں تو حفاظت ہوتی ہے اور یہاں کوڑے سے تو پادر شپ ہو رہی ہے—— حفاظت کیسے ہوگی—- یعنی عرب غلط عربی بول رہے ہیں—-
66۔— ماۃ— کی معنی ہے – بہتات— کیا ماۃ – سو—کی مفہوم مین استعمال کرنا منع ہے؟ ماۃ کا مفہوم – بہتات— حقیقی ہے یا مجازی ؟ اگر مجازی ہے تو مقام استعمال میں اس کے لئے قرینہ چاہیئے اور یہاں اس آیت میں اس کے لئے کیا قرینہ ہے؟اور ماۃ کا مفہوم حقیقی اور متبادر مفہوم –سو—کو ترک کرنے کی کیا دلیل اور وجہ ہے؟—–
77۔ زنا اور شرک کو اکٹھے ذکر کرنے کی بہت وجوہات ہیں – ان میں سے ایک میری نظر میں یہ ہے کہ – دونوں میں انسان اللہ کے احکامات کی اطاعت کو چھوڑ کر غیر اللہ اور اپنے خواہشات کی پیروی کرتا ہے—– اور اسی چیز کو بھی قرآن مجید نے بیان کیا ہے جہاں کہا ہے کہ افرایت من اتخذ الاہہ ھواہ—–اسی طرح شرک بھی بنیادی طور ظلم ہے اور زنا بھی ظلم ہے—-وغیرہ—
88۔زنا کا ترجمہ— اللہ کے احکامات کو بگاڑنا—- کیا عربی زبان ہے یا کسی اور سیارہ کی مخلوق کی زبان کا یہ لفظ ہے؟ اور کیا قرآن مجید میں جہاں بھی یہ لفظ آیا ہے وہ اسی مفہوم میں آیا ہے؟
9۔ العربیۃ القمریہ— کے مطابق لغۃ القرآن-
اجلدوا————– یعنی————– حفاظت کرو
ماۃ——————=—————- بہتات اور پھر انتھائی
جلدۃ—————-=—————–حفاظت
تومنون————-=—————–اھل امن
با اللہ—————=—————–؟ اس کی اہمیت نہیں— اللہ، نعوذ با اللہ فالتو ہے—
الیوم الآخر———=——————آخری نتائج کے وقت
عذاب————–=——————سزا جو بطور تربیت ہو
نکاح————–=——————-صحبت میںرہنا
نکاح————-=——————–معاھدہ کرنا
شرک————=——————–احکامات میں اپنے خیالات کا اشتراک کرنا—–کس کے احکامات اس کی وضاحت نہین ہے—
زنا————=—————— اللہ کے احکامات کو بگاڑنا—
سوال یہ ہے کہ مذکورہ الفاظ کے جو مفاہیم بیان کئے گئے ہیں وہ کس عربی زبان کے الفاظ کے مفاہیم ہیں اور اس کا ثبوت عربی لغۃ یا استعمال میں کیا ہے؟خاص طور اجلدوا ، جلدۃ اور زنا کا مفہوم—کیوں کہ یہ ہی بنیادی الفاظ ہیں اس معاملہ اور اس آیت میں—–
100— اگر قمر صاحب خود نکاح کے اپنے بیان کردہ مفہوم کو ہی اختیار کرتے اور زنا کو زنا ہی رہنے دیتے اسی آیت نور میں، تو ان کو یہ اپنی عربی ایجاد نہ کرنی پڑتی—-اور قرآن مجید کی کئی آیات اور الفاظ کی مفاہیم میں جعلیت اور تحریف و الحاد فی آیات اللہ کا ارتکاب نہ کرنا پڑتا—–
11۔ اور اس مفہوم کے مطابق کیا حکم دیا گیا ہے ؟ اللہ کے احکامات کو جو خراب کر رہا ہو یا اللہ کے احکامات کو جو بگاڑ رہا ہو اس کو سزا دینی چاہیئے اور اس کو روکنا چاہیئے یا اس کی حفاظت کرنی چاہیئے؟ اور پھر وہ حفاظت بھی تربیت کی صورت میں ہو – یہ کہاں سے ماخوذ ہے ؟ پھر اس کی تربیت مومنین کی نگرانی میں ہو تو کیا تربیت بغیر نگرانی کے ہوتی ہے؟ کہ اس شرط لگا نے کی اس پر زور دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی قرآن مجید کو؟ آخری نتائج آنے پر بھی اھل امن مین شامل رہے – یہ شامل اور بھی کا مفہوم کہاں سے آیا ا؟ اورتومنون با اللہ میں اللہ کہاں محذوف ہوگیا؟ اور وحرم ذالک علی المومنین کا مفہوم بھی متروک ہے—
111۔ کیا عربی زبان میں اس مفہوم کو بیان کرنے کے لئے جو ڈاکٹر قمر صاحب اس آیت سے لے رہے ہیں کیا اس کے لئے اور بہترالفاظ نہیں تھے؟ جیسے حفاظت کرو ، تربیت کرو/ حفاظت / اللہ کے احکامات میں بگاڑ وغیرہ کے لئے– کیا اللہ کو معموں میں ہی بات کرنا آتی ہے؟ قرآن تو لسان عربی مبین میں ہے تو کیا یہ لسان عربی مبین ایسی ہوتی ہے؟
12۔ یہ بھی یحرفوں الکلم عن مواضعہ ہے—-جو یہودیوں کا کام تھا—