برزخ۔ از قاری حنیف ڈار
برزخ ،،
ساتھی کہتے ھیں کہ عذاب تو قیامت کو ھو گا جب حساب کتاب ھو گا –
جناب میں تو کہتا ھوں کہ عذاب مرتے وقت مرنے کے مراحل میں ھی شروع ھو جاتا ھے-
اللہ پاک فرماتے ھیں کہ (( ام حسب الذین اجترحوا السیئات ان نجعلھم کالذین آمنوا و عملوا الصالحات سواء محیاھم و مماتھم ساء ما یحکمون۔
ترجمہ: یعنی جو لوگ گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں، کیا وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم ان کو ان لوگوں کی طرح قرار دیں گے جو ایمان لائیں ہیں اور عمل صالح انجام دیتے ہیں؟ اور ان کی زندگی اور موت ایک جیسی یوگی؟ وہ کتنا برا فیصلہ کرتے ہیں۔(سورہ جاثیہ ۲۱)
جی کافر کا جینا مرنا اور مومن کا جینا مرنا دونوں الگ الگ شان سے ھوتے ھیں –
اللہ پاک نے نبئ کریم ﷺ سے ارشاد فرمایا کہ ” إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ ( الزمر-30)
آپ نے بھی اپنی شان سے مرنا ھے اور انہوں نے بھی اپنے حوال سے مرنا ھے ،،
عربی میں یوں بھی کہا جا سکتا تھا کہ ” انک و ھم میتون ،، آپ اور وہ دونوں مر جائیں گے ،مگر دونوں کے لئے الگ الگ موت کا لفظ استعمال کرنا موت کے وقت دونوں کے حالات کے الگ ھونے کی طرف اشارہ ھے ،
کافر کا مرنا ،،
وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ (93) سورہ الانعام ،،
کاش کہ آپ وہ حالت دیکھیں کہ جب ظالم موت کے مراحل سے گزر رھے ھوتے ھیں اور فرشتے روح کے لینے کو ہاتھ بڑھا رھے ھوتے ھیں ، نکالو جانیں اپنی اپنی ، آج تمہیں رسوائی کی مار ماری جائے گی اس وجہ سے کہ تم اللہ کے بارے میں ناحق باتیں کرتے رھے ھو اور اس کی آیات سے تکبر کرتے رھے ھو –
وَلَوْ تَرَى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا الْمَلائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ (الانفال -50)
کاش آپ وہ وقت دیکھیں جب فرشتے کافروں کو وفات دیتے ھیں ، جب وہ اس کے چہروں پر اور پیٹھ پر مارتے جاتے ھیں اور کہتے ھیں کہ چکھو عذاب جلنے کا ،،
فَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ ( محؐمد-27)
پھر اس وقت کیا منظر ھو گا جب فرشتے ان کو وفات دیتے وقت ان کے چہروں اور پیٹھ پر مار رھے ھونگے ،،
ان آیات سے ثابت ھوا کہ ملک الموت انسان کی فائل دیکھ کر اس کے کرتوتوں کے مطابق فرشتوں کی ریکوری ٹیم منتخب کرتے ھیں ، جو انسانوں کو ان کے کرتوتوں کے مطابق مرتے وقت خوب عذاب سے گزارتے ھیں ،،
جبکہ دوسری جانب نیک اور صالح مومن روحوں کے لئے نہایت رحیم و شفیق فرشتوں کا انتخاب ھوتا ھے ،،
إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ (30) نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ (31) نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ (32) ( حٰم السجدہ )
بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ھمارا رب اللہ ھے پھر اس پر ڈٹ گئے تو ( بوقتِ مرگ ) ان پر نازل ھوتے ھیں فرشتے جو تسلی دیتے ھیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کھاؤ اور بشارت سنو ھم سے اس جنت کی جس کا وعدہ تم سے کیا جاتا رھا ھے ، ھم تمہارے دوست ھیں دنیا میں اور اخرت میں بھی اور تمہارے لئے ھے ھر وہ چیز جس کی اشتہاء تمہارے جی میں ھے اور مزید جو بھی تم مانگو گے تمہیں ملے گا ، یہ میزبانی ھے ایک بخشنے والے رحم کرنے والے اللہ کی طرف سے ،،
گویا مومن اور کافر کی احوال میں فرق مرنے سے ھی شروع ھو جاتا ھے – پھر برزخ اور آخرت میں اللہ کے حضور حاضری کے وقت یہ فرق بھلا کیوں نہیں ھو گا ؟ کافر کی روح سجین یعنی قیدی ھوتی ھے ، جبکہ مومن کی روح آزاد اور علیین میں مکین ھوتی ھے ،
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ.( المطففین )
كلا إن كتاب الأبرار لفي عليين ( المطففین)
روح جس حال میں ھوتی ھے بدن جہاں بھی ھو جس حال میں ھو اس کیفیت کو محسوس کرتا ھے ، زندگی میں روح بدن کے تابع ھوتی ھے جو تکلیف بدن کو ھوتی ھے وہ روح کو بھی محسوس ھوتی ھے جبکہ برزخ میں بدن روح کے تابع ھوتا ھے جو سزا روح کو ملتی ھے بدن کا ذرہ ذرہ اس کو محسوس کرتا ھے اگرچہ وہ مگرمچھ کے پیٹ میں ھو یا کسی پرندے کے گھونسلے میں سوکھی ھوئی بیٹ کی شکل میں پڑا ھو ،،