۔۔۔۔نے مارا ہے ۔۔ مزاحیہ نظم
ہر اک مفلس کو بچوں کی فراوانی نے مارا ہے
پہلوانو! تمہیں جوش پہلوانی نے مارا ہے
موبائل پر کسی سے غیر شرعی گفتگو، شب بھر
بس اتنی بات پہ مُلّا کو مُلّانی نے مارا ہے
ہمارے عہد کے کچھ نوجواں آپس میں کہتے ہیں
ہمیں وینا ملک باجی کی عریانی نے مارا ہے
اُنہیں آرائش گیسو کے بارے میں ہے الجھاوا
مجھے زلف پریشاں کی پریشانی نے مارا ہے
سنا ہے کل کسی بیوی نے شوہر کی پٹائی کی
تعجب ہے کہ خربوزے کو خوبانی نے مارا ہے
تمہارے حسن کی چٹکی بہت مہنگی پڑی مجھ کو
فشارِ خوں کے پیشنٹ کو نمک دانی نے مارا ہے
مریضِ دل سیانا تھا، طبیبوں سے تو بچ نکلا
پر اگلے دن، اسے دنبے کی بریانی نے مارا ہے
میں اک چھوٹا سا شاعر ہوں بہت راحت میں رہتا ہوں
بڑے استاد کو زعم سخن دانی نے مارا ہے