سورہ 4 آیت 34 لفظی ترجمہ مہر افشاں
سورہ 4 آیت 34 لفظی ترجمہ مہر افشاں
قوام کا لفظی مطلب سہارا کے ہین حاکم کے نہین پہلی بددیانتی تو یہ ہے ترجمہ کرنے والوں کی ،یہ لفظ قائم سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے خود مضبوط کھڑے رہ کر دوسروں کو سہارا دینے والا قائم عربی میں اس لکڑی کو کہا جاتا تھا جو نازک بیلوں کو سہارا دینے کے لیئے لگائی جاتی تھی۔
مرد عورتوں کے سہارے ہیں ( خیال رہے اس ایت میں لفظ زوج نہیں استعمال ہوا بلکہ لفظ مرد اور عورت استعمال ہوا ہے جس مین ان سے منسوب تمام رشتے آجاتے ہین )
اب اس ایت اور اس کے سیاق و سباق مین آنے والی آیات کا ترجمہ
ایت 32،33 میں اللہ پاک فرماتے ہیں ،اور کوئ تمنا نہ کرے جس مین اللہ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔
مردوں نے جو کمایا وہ انکا نصیب ہے اور عورتوں نے جو کمایا وہ انکا نصیب،ہاں اللہ سے اس کے فضل کی دعا ضرور مانگتے رہو،بے شک اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔
ہم نے ہر ترکے کے حقدار مقرر کردیئے ہیںجو والدین اور رشتے دار چھوڑیں۔جن سے تم نے کوئی معاہدہ کیا انکا حصہ انہین دو ۔بے شک اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔
آگے 34 مین ہے
مرد عورتوں کے سہاارے ہیں،اللہ نے بعض کو بعض پر فضیلت بخشی اور وہ اپنے مال سے انفاق کرتے ہیں۔،صالح عورتیں ،اطاعت گزار عورتیں ،چھپی بات کی حفاظت کرنے والی جیسا کہ اللہ حفاظت کرتا ہے۔ اور جن سے نافرمانی کا خوف ہو انہین سمجھائو ،اکیلا کردورہنے کی جگہ پر اور پھر بھی نہ مانیں تو باندھ دو یا قید کردو ،(خیال رہے ضرب کے بہت سے مطالب ہیں جن میں سے ایک تو سورہ نور کی آیت 31 مین بھی استعمال ہوا ہے کہ عورتین خمار سے سینوں پر ضرب لگائین یعنی باندھیں یا گرہ لگائیں ،اس کے علاوہ یہ سزا صرف عورت کے لیے ہی مخصوص نہیں بلکہ مرد و عورت دونوں پر صادق آتی ہے اور یہ سزا حکومت وقت دے گی یہاں شوہر اور بیوی کا نہین بلکہ مرد اور عورت کا ذکر ہے یعنی دونوں مین سے جو بھی نشوز کرے )
پھر جب وہ اطاعت گزار ہوجائیں تو بہانے نہ ڈھونڈو بلند اور بر تر تو اللہ ہی ہے۔
اور اگر علیحدگی کا اندیشہ و تو ایک نمائندہ مرد کے رشتے داروں مین سے اور ایک نمائندہ عورت کے رشتے داروں میں سے مقرر کرو ،اگر دونوں اصلاح کے طالب ہیں تو اللہ درمیان مین سازگاری پیدا کردے گا ۔علیم و خبیر تو اللہ ہی کی ذات ہے۔
مرد عورتوں کے سہارے ہیں ( خیال رہے اس ایت میں لفظ زوج نہیں استعمال ہوا بلکہ لفظ مرد اور عورت استعمال ہوا ہے جس مین ان سے منسوب تمام رشتے آجاتے ہین )
اب اس ایت اور اس کے سیاق و سباق مین آنے والی آیات کا ترجمہ
ایت 32،33 میں اللہ پاک فرماتے ہیں ،اور کوئ تمنا نہ کرے جس مین اللہ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔
مردوں نے جو کمایا وہ انکا نصیب ہے اور عورتوں نے جو کمایا وہ انکا نصیب،ہاں اللہ سے اس کے فضل کی دعا ضرور مانگتے رہو،بے شک اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔
ہم نے ہر ترکے کے حقدار مقرر کردیئے ہیںجو والدین اور رشتے دار چھوڑیں۔جن سے تم نے کوئی معاہدہ کیا انکا حصہ انہین دو ۔بے شک اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔
آگے 34 مین ہے
مرد عورتوں کے سہاارے ہیں،اللہ نے بعض کو بعض پر فضیلت بخشی اور وہ اپنے مال سے انفاق کرتے ہیں۔،صالح عورتیں ،اطاعت گزار عورتیں ،چھپی بات کی حفاظت کرنے والی جیسا کہ اللہ حفاظت کرتا ہے۔ اور جن سے نافرمانی کا خوف ہو انہین سمجھائو ،اکیلا کردورہنے کی جگہ پر اور پھر بھی نہ مانیں تو باندھ دو یا قید کردو ،(خیال رہے ضرب کے بہت سے مطالب ہیں جن میں سے ایک تو سورہ نور کی آیت 31 مین بھی استعمال ہوا ہے کہ عورتین خمار سے سینوں پر ضرب لگائین یعنی باندھیں یا گرہ لگائیں ،اس کے علاوہ یہ سزا صرف عورت کے لیے ہی مخصوص نہیں بلکہ مرد و عورت دونوں پر صادق آتی ہے اور یہ سزا حکومت وقت دے گی یہاں شوہر اور بیوی کا نہین بلکہ مرد اور عورت کا ذکر ہے یعنی دونوں مین سے جو بھی نشوز کرے )
پھر جب وہ اطاعت گزار ہوجائیں تو بہانے نہ ڈھونڈو بلند اور بر تر تو اللہ ہی ہے۔
اور اگر علیحدگی کا اندیشہ و تو ایک نمائندہ مرد کے رشتے داروں مین سے اور ایک نمائندہ عورت کے رشتے داروں میں سے مقرر کرو ،اگر دونوں اصلاح کے طالب ہیں تو اللہ درمیان مین سازگاری پیدا کردے گا ۔علیم و خبیر تو اللہ ہی کی ذات ہے۔