حضرت اسماء اور ابن زبیر رضی اللہ عنھما کی شادی ۔ از قاری حنیف ڈار

عبداللہ ابن عباس مکے میں ھجرت سے 3 سال پہلے پیدا ھوئے – اور عبداللہ ابن زبیرؓ 2 ھجری کو مدینے میں پیدا ھوئے ، ھجرت کے بعد مدینے میں مسلمانوں کے یہاں پیدا ھونے والے پہلے بچے تھے ، 2 سال سے مسلمان گھرانوں میں کوئی بچہ پیدا نہیں ھوا تھا ،جس کو بنیاد بنا کر یہود نے مشہور کر دیا تھا کہ انہوں نے جادو کے زور پر مسلمانوں کی نسل کَشی پر بندش لگا دی ھے – عبداللہ ابن زبیرؓ پیدا ھوئے تو مدینے کی گلیاں اللہ اکبرؓ کے نعروں سے گونج اٹھیں ، ابن زبیر کو اٹھا کر مدینے میں گھمایا گیا تا کہ یہود کا منہ کالا کیا جائے – نبئ کریم ﷺ نے حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ کو گھٹی دی یعنی کھجور چبا کر ان کے تالو سے لگائی یہ پہلی خوراک تھی جو پیدائش کے بعد آپ کو دی گئ –

ابن عباس 8 ھجری میں اپنے والد کے ساتھ 11 سال کی عمر میں مدینہ آئے – وہ حضرت ابن زبیر سے صرف پانچ سال بڑے تھے ، وہ کس طرح حضرت زبیرؓ اور اسماء کی شادی کے بارے میں جانتے تھے کہ وہ متعہ تھی ، کیا شیعہ اپنے یہاں متعے کی اولاد کو اٹھا کر جلوس نکالتے ھیں – کیا کوئی بیٹا اپنی ماں سے جا کر پوچھتا ھے کہ اس نے متعہ کیا تھا یا نہیں ؟ ماں اور بیٹے کے درمیان کی گفتگو کا گواہ کون تھا جس نے یہ گفتگو راوی تک پہنچائی ؟ کیا راوی نے بتایا ھے کہ یہ بات ابن زبیر نے اس کو آ کر بتائی کہ واقعی میری ماں نے متعہ کیا تھا ؟ بالفرض محال اگر ایسا ھوتا بھی تو کیا کوئی بیٹا اس طرح مجمعے میں آ کر بیان کرتا ھے کہ میرے اور میری والدہ کے درمیان یہ ڈائیلاگ ھوا ھے ؟ لیکن جو ابن شھاب جونیہ کی خودساختہ شادی میں نبئ کریم کے حرم کی یوں عکس بندی کرتا ھے جیسے وہ اقرار الحسن کی طرح کیمرہ لگائے وھیں کہیں بیٹھا تھا وہ اسماء اور ابن زبیر رضی اللہ عنھما کو کسیے بخش دیتا – ھمارے راویوں نے درایت سے کام لیا ھوتا تو یقیناً امت آج اتنی متفرق نہ ھوتی – حضرت اسماء اپنی شادی کی بات خود بیان کرتی ھیں کہ جب میری زبیر سے شادی ھوئی تو وہ ایک غریب شخص تھے جن کے پاس کچھ نہ تھا نہ مال اور نہ غلام ،ایک گھوڑا تھا ، میں خود ھی گھوڑے کی گھاس بھی لاتی ،اور گھر کا سارا کام بھی کرتی –
(( قالت أسماء: تزوجني الزبير، وما له في الأرض مال، ولا مملوك، ولا شيء غير فرسه، فكنت أخدمه خدمة البيت كله، وأعلف فرسه، وأسوسه وأكفيه مئونته، وأحشُّ له وأقوم عليه، وأدق النوى لناضحه (إبله)، وكنت أنقل النوى على رأسي من أرض الزبير، على ثلثي فرسخ، وكنت أعجن وأسقي الماء، وأخزر الدلو.))

کیا عورتیں اس مشقت کے لئے متعہ کرتی ھیں یا موج میلے کے لئے ؟ کیا ابن عباس جو زبیر اور اسماء کی شادی کے وقت پیدا ھوئے تھے وھی ایک تھے جو اس متعے کے بارے میں جانتے تھے ؟ انہی ابن عباس سے اپنی پیدائش سے بھی 25 سال پہلے نبئ کریم ﷺ اور حضرت خدیجہؓ کی شادی کی روایت بھی موجود ھے کہ حضرت خدیجہؓ نے اپنے والد کو شراب پلا کر نشے کی حالت میں نکاح کی منظوری لی تھی ،، دوسری بات یہ کہ متعے میں طلاق نہیں ھوتی ، جونہی آپ کا مقررہ ٹائم ختم ھوتا ھے معاہدہ خود بخود ختم ھو جاتا ھے ، جبکہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو حضرت زبیرؓ نے طلاق بھی دے دی تھی اور یہ اللہ کی حکمت تھی تا کہ بعد والوں کی خرافات کا توڑ کیا جائے –

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
ماخذ فیس بک
Leave A Reply

Your email address will not be published.