نماز جنازہ یا دعائے جنازہ از قاری حنیف ڈار

نماز جنازہ دعائے جنازہ ھوتی ھے اور مرد عورتیں سب پڑھ سکتے ہیں ھم نے وائف کے شانہ بشانہ مکی اور مدنی حرم میں کئی بار پڑھی ہے۔

سب سے بڑا ظلم دعائے جنازہ کو نماز جنازہ کہنا ھے اور یہیں سے غلط فہمی نے جنم لیا ھے اور مولویوں نے مورچہ بنایا ھے. اللہ پاک نے نبئ کریم ﷺ کو حکم دیا ھے کہ جب صحابہ آپ کو صدقات دیا کریں ، آپ یہ صدقات لے کر ان کے مال کا تزکیہ و تطہیر کریں اور ان کو دعا دیں. بیشک آپ کی دعائیں ان کے لئے تسکین کا باعث ھوتی ھیں. [ خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (103ـ توبہ ) یہاں صل علیھم کا مطلب ان کی نماز پڑھنا نہیں ھے. یہی لوگ آپ کو مسئلہ بتائیں گے کہ عورت سامنے سے گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ھے. پھر عورت سامنے رکھی ھو تو کونسی نماز ھوتی ھے؟ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سنا کہ یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کر رھے ہیں کہ عورت ، کالا کتا اور گدھا سامنے سے گزر جائیں تو نماز فاسد ھو جاتی ھے تو آپ نے فرمایا میں تو رسول اللہ ﷺ کے سامنے مردے کی طرح لیٹی ھوتی تھی اور آپ نماز پڑھتے رھتے تھے بس سجدہ کرتے وقت سجدے کی جگہ نکالنے کے لئے ہاتھ سے میرے پاؤں سمیٹ دیتے تھے. رسول اللہ ﷺ تو فرما رھے تھے کہ یہود کہتے ہیں کہ عورت،  کتا اور گدھا سامنے سے گزرے تو نماز نہیں ھوتی. سننے والا لیٹ پہنچا اس نے "یہود کہتے ہیں ” تو سنا نییں اور اگلا حصہ رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کر دیا اور اگر ابن عمر رضی اللہ عنہ کو اتنی بڑی غلط فہمی لاحق ھو سکتی ھے تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ توقال رسول اللہ ﷺ کہتے ہی نہیں تھے کیونکہ ان پر عمر فاروقؓ نے حدیث بیان کرنے کی ممانعت کر رکھی تھی ،وہ بس بات بیان فرماتے تھے اور لوگ اس کو عن ابی ھریرہ قال. قال رسول اللہ ﷺ بنا لیتے حالانکە وە بعض دفعہ بات کعب احبار کی بیان کر رھے ھوتے تھے منافق اس کو اچک کر رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کر دیتے یوں اسلام کی پاکیزہ تعلیمات میں یہود کی سوچ اور مسلک داخل ھو گیا ،، اور توہمات نے جگہ پا لی ـ

سورس 1، 2۔

 
 
 
Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.