اپنے آپ پر حکومت کریں تحریر ثمر عمیر
بریانی دیکھ کر مہمان کے منہ میں پانی آگیا ۔ دعوت طعام ہونے کے باوجود اپنے آپ کو ایک غلط رسم سے بچانے کے لئے کھانے سے رکنا پڑا ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ منہ میں پانی آنا بالکل غیراختیاری اور جبلی طور پر ہوا ۔لیکن دراصل ارادہ پختہ تھا کہ کسی صورت بھی یہاں کھانا نہیں کھانا چاہئے ۔ چنانچہ حیرت انگیز طور پر شدت طلب ختم ہوگئی ۔ مہمان کو بھوک بھی لگ رہی تھی لیکن اپنے نفس پہ قابو پانے کے بعد اسے کوئی فرق نہیں پڑا۔ لیکن امتحان ابھی ختم نہیں ہوا تھا کیونکہ ایک خاتون خانہ بد تہذیبی کے ساتھ مہمان کو گھر سے نکلنے کو کہتی ہے ۔ لیکن وہ کسی رد عمل کے بغیر ہی گھر سے باہر نکلنے میں عافیت جانتا ہے۔ عزت نفس پہ چوٹ لگے تو انسان بلبلا اٹھتا ہے اور جوابی کارروائی کے طور پر کچھ نہ کچھ اگل ڈالتا ہے لیکن ایسی صورتحال میں ہی خود پر قابو رکھنے والا صبر کے بدلے اجر عظیم کا مستحق ٹھہرتا ہے۔
سمجھنے والی بات یہی ہے کہ انسان اگر کسی چیز کا ارادہ کر کے اس پر مضبوطی سے قائم رہے تو ضرورت اور خواہش سب پر قابو پاسکتا ہے ۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اپنے آپ کے خلاف جانے کی مشقت کے لمحات زیادہ طویل نہیں ہوتے لیکن یہی لمحات آپ کی جنت یا جہنم بنا جاتے ہیں۔
جذبات کے وقتی ابال پہ قابو پا کر چند لمحات کا صبر آپ کو اخلاقی بیماریوں سے بچا لیتا ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھیے کہ جب ڈاکٹر کسی جسمانی بیماری سے شفا کے لیے انجکشن تجویز کرتا ہے تو اس کی چبھن کے مرحلے سے گزرنے کا سوچ کر ہی لوگوں کی اکثریت خوفزدہ رہتی ہے چاہے وہ بچے ہوں یا بڑے افراد۔ بعض تو خوب ہنگامہ کرتے ہیں جبکہ عام طور پر اس عمل میں کچھ زیادہ تکلیف نہیں ہوتی، کیوں کہ انجکشن لگنے کا عمل صرف چند سیکنڈز کا ہوتا ہے۔جو لوگ ان چند لمحات میں ہمت کا مظاہرہ کرتے ہیں، اس کے لیے پہلے سے ذہنی طور پر تیار رہتے ہیں ان کے لئے یہ مرحلہ نسبتاً مشکل نہیں ہوتا۔ چند لمحات کا صبر یا کنٹرول آپ کو بیماری سے نجات دلا جاتا ہے۔
یہی حال اپنے غصہ یا دیگر خامیوں پر قابو پانے کے معاملے میں ہے۔ اپنی کمزوریوں پر بخوبی غلبہ پانا کوئی راکٹ سائنس نہیں ہوتی بس عمل پر توجہ مرکوز ہونی چاہئے، پختہ ارادہ عمل میں ڈھل جاتا ہے۔انسان جب اس بات کا تہیہ کرلےکہ چاہے کچھ بھی ہوجائے اخلاقی اصولوں پر سودا کسی حال میں نہیں کرنا ،نازک لمحات آنے سے پہلے proactiveness کا ثبوت دے اور عمل کے ساتھ ہی اللہ تعالی سے مدد مانگتا رہے تو درحقیقت ہمارے اخلاق اور معاملات اتنے اعلیٰ ہوجائیں کہ زندگی کے ہر شعبے کا تزکیہ ہمارے لئے حقیقت بن جائے گا۔ پختہ ارادہ آپ سے سب کچھ کروا دیتا ہے۔ لیکن اس کے لیے صبر آزما مرحلے سے گزرنا شرط ہے ۔