خلافت و جمہوریت ،، قاری حنیف ڈار
خلافت و جمہوریت ،، تمہاری خلافت سے ہماری جمہوریت ہزار گنا بہتر ھے
یہ خلافت کی کھچڑی کوئی نئ چیز نہیں ھے کہ جس کے پیچھے آپ ھمیں دوڑا دیں گے ، اس امت نے اس کو تیرہ صدیاں بھگتا ھے ،، بہترین لوگوں کی موجودگی میں ھر ظلم خلافت میں ھی ڈھایا گیا ،، جس قبلے کو ابابیلوں کے ذریعے ھاتھی والوں سے بچایا گیا تھا اور جس کی حدود میں جوں مارنے پر دم دینے کے مسئلے بیان ھوتے ھیں ، اس کعبے کو ھاتھیوں کی طرح خلافت نے ھی روندا تھا ، اسے مسمار کیا ، آگ لگائی ، حجر اسود کو ٹکڑے کیا ، حرم میں موجود حاجیوں کا قتلِ عام اس بے دردی کے ساتھ کیا گیا کہ بیت اللہ کا کچا ریت سے بھرا مطاف خون سے اس قدر بھر گیا کہ حجاج کے گھوڑے کے ٹخنے اس میں ڈوب گئے اور یہی قسم اس نے کھائی تھی کہ جب تک میرے گھوڑے کے سم خون میں نہیں ڈوبیں گے تب تک قتلِ عام جاری رکھونگا ،، ابن زبیرؓ کی بے سر کی لاش تین دن حرم کے دروازے پر الٹی لٹکائی گئ اور نابینا ماں حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ ٹٹول ٹٹول کر بیٹے کا سر تلاشتی رھی ،، نبئ کریمﷺ جئ نسل کا صرف ایک فرد زندہ بچا ،، وہ بھی عورتیں اس پر گر گئیں اور اس کی جان بچا لی،، کربلا سے شام تک تبی ﷺ کی بیٹیاں قیدی بنا کر لائی گئیں ،، بہترین جرنیل ،محمد بن قاسم ، موسی بن نصیر ، طارق بن زیاد تمہاری خلافت کی سیاسی چپقلش میں بدترین طریقے سے قتل کر دیئے گئے ،، بھائی کو قتل کر کے بھائی تخت تک بیٹھتا رھا اور ھمارے فقہاء جبر و استبداد بھری ان حکومتوں کو قانون بنا بنا کر دیتے رھے ، چار واقعات سنا کر تم جنہیں سونا بنا کر بیچتے ھو وہ انسانیت سوز جرائم کی مرتکب حکومتیں تھیں ، جن میں عوام کا جان و مال مجرد خلیفہ کے موڈ کا مرھونِ منت تھا ،، انسانی حقوق کے نام پر خود مسلمانوں کے لئے ان نام نہاد خلافتوں کے پاس کچھ نہیں تھا تو اقلیتوں کو کسی نے کیا دینا تھا ؟
جن درباروں میں جلاد، چمڑے کی چٹائی اور سر ٹیک کر سر اڑانے والا لکڑی کا ٹھیہ ارکان دربار میں سے تھا ، جہاں امام بھی کانپتے ھوئے پیش ھوتے اور سلامت رہ جانے پر گھر کجا کر صدقہ دیتے ،،، اس نظام کو تم پھر بیچنا چاھتے ھو ؟
بد ترین جمہوریت بھی آپ کی ممدوح خلافتوں سے ھزار گنا بہتر ھے ، جن میں ھر آدمی کم از کم کم کھل کر اظہارِ رائے تو کر سکتا ھے ،جلسے اور جلوس کر سکتا ھے تمہاری خلافت تو حسینؓ ابن علیؓ کا ایک لانگ مارچ برداشت نہیں کر سکی ،،
انسانیت نے جمہوریت تک پہنچنے کی بہت بڑی قیمت ادا کی ھے ، شخصی حکومت سے ریاست اور حکومت کو الگ کرنا ، حکومت کی مخالفت اور اس کو بدلنے کی سعی کا جائز قرار دینا اور ریاست کی مخالفت کو غداری قرار دینا ،جمہوریت کے سر کا تاج ھے ،، آپ کے بزرگوار تو حکومت کی مخالفت کو اسلام کی مخالفت قرار دے کر نواسہ رسولﷺ کو بمعہ اھل و عیال تہہ تیغ کر چکے ھیں ،،
جن حکومتوں کے کارناموں کا ذکر ھی آپ کے لئے اس قدر وحشتناک ھے کہ ان کی سرگزشت بیان کرنا شرعاً منع کر دیتے ھو ،، ان کا دفاع کوئی کرے بھی تو کیسے کرے ؟،، ھمیں آپ 30 سال کی خلافت میں لپیٹ کر 1370 سال کی سفاک آمریت و ملوکیت نہیں بیچ سکتے ،،
از قاری حنیف ڈار