دور رسول اللہ ﷺ اور عذاب ! از قاری حنیف ڈار
عام طور پر ھمارے واعظ حضرات وسیلے کی بحث میں قرآنی آیات سے غلط استدلال کرتے ہیں ، ایک آیت پر موقف قائم کر کے اسی سے متعلق دیگر تفصیلی اور حتمی آیات کو نظر انداز کر دیتے ہیں ـ
قرآن کی مکی آیت ہے جو خاص قریش سے متعلق ہے جو نبئ کریم ﷺ کی امت دعوت تھی ،، وہ عذاب کا مطالبہ کرتے تھے کہ اے اللہ اگر یہ نبیﷺ جو کچھ پیش کرتے ہیں وہ واقعی حق ھے تو ھم پر آسمان سے پتھربرسا یا کوئی اور عذاب بھیج دے ـ
[ وَإِذْ قَالُوا اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ (32) الانفال ]
اس کے جواب میں اللہ پاک نے رسولوں سے متعلق اپنی ایک سنت بیان فرمائی ھے کہ جب تک رسول اپنی حجت تمام نہ کر لے اوراس کے بعد اللہ کے حکم سے بستی کو چھوڑ نہ دے اللہ کا عذاب نہیں آتا ، پہلے اللہ رسولوں کو نکالتا ھے جیسا کہ حضرت نوح، حضرت ھود، حضرت صالح ، حضرت لوط ،حضرت شعیب علیھم السلام کے معاملے میں کیا گیا ،، اسی تناظر میں فرمایا کہ ان کی فرمائش کے باوجود جب تک آپ ان میں موجود ہیں جو کہ دلیل ھے اس بات کی کہ ابھی اتمام حجت نہیں ھوا ،تب تک ان پر عذاب نہیں نازل ھو سکتا ، ضمناً عذاب ٹلنے کی دوسری وجہ یہ بیان فرمائی کہ جو قوم اپنے گناھوں سے استغفار کرتی رھے اس پر بھی عذاب نازل نہیں ھوتا ـ
[ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (33) الانفال
دوسری چیز وسیلے سے متعلق ہے ،، کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی تفسیر کے مطابق وابتغوا الیہ الوسیلہ کا مطلب ھے کہ اپنی حاجات اسی سے طلب کرو ، ابتغوا الیہ الوسیلہ بمعنی ارفعوا الیہ حاجات ،،
قرآن نہایت واضح آیات میں اصول طے کرتا ھے کہ ان لیس للانسان الا ما سعی ،، انسان کے لئے کچھ نہیں سوائے اس کے جس کی اس نے سعی کی ،
[ لَيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ وَلَا يَجِدْ لَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿۱۲۳﴾.البقرہ
حشر کے معاملات نہ تمہاری تمناؤں سے طے ھونگے اور نہ ہی اھل کتاب کی تمناؤں سے ، جو برائی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا اور کوئی ان کا پشت پناہ یا مددگار نہ ہو گا ـ
اللہ پاک کی پیشگی اجازت کے بغیر نہ کوئی فرشتہ کلام کر سکتا ھے اور نہ کوئی رسول اور نبی ـ
من ذالذی یشفع عندہ الا باذنہ ؟
دعا اور استغفار بہترین رستہ ھے اللہ پاک کے رحم و کرم کا ،،خلوصِ نیت کے ساتھ کیئے گئے نیک اعمال بہترین توشہ ہیں اور بہترین امید ہیں ،،