دکھ انسان نہیں دیتے،ان سے وابستہ توقعات دکھ دیتی ہیں ! از قاری حنیف ڈار

اللہ کے رسول ﷺ سے ازواجِ مطھرات، امھات المومنین رضی اللہ تعالی عنھن بہت محبت کرتی تھیں لہذا اللہ کے رسول ﷺ کا کسی بھی زوجہ کے یہاں باری کے علاوہ وقت گزارنا ، یا وہاں کھانا پینا دیگر ازواج کو ناگوار گزرتا ، اور وہ رسول اللہ ﷺ سے احتجاج کیا کرتیں ،، اس پر اللہ تعالی نے رسول اللہ ﷺ پر سے امھات المومنین کے تمام حقوق معطل کر دیئے اور رسول اللہ ﷺ کو قرآن میں فرما دیا کہ آپ جس بیوی کو چاہیں ویٹنگ لسٹ میں رکھیں اور جس کو جب چاہیں اپنی قربت سے نواز دیں ، اور جس کو ویٹنگ میں رکھا ھے اس کو جب چاہیں طلب کر لیں ،آپ پر کسی قسم کی کوئی گرفت نہیں ہے ـ ان حقوق کے منسوخ کرنے کی حکمت یہ بیان فرمائی کہ اب آپ جس کو جتنا بھی وقت دیں گے وہ اس پر شکر کریں گی ، آپ ﷺ کے آنے پر گلے نہیں ہوں گے بلکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ھونگی کہ حق نہ ہوتے ہوئے بھی مجھے زیارت کا اعزاز بخشا ہے ، اور دوسری کے پاس جانے پر ان کو غم نہیں ھو گا کہ ان کا حق مارا گیا ھے !جس کو جتنا بھی مل گیا وہ اسی پہ راضی ھو جائے گی

تُرْجِي مَن تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَن تَشَاءُ ۖ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن تَقَرَّ أَعْيُنُهُنَّ وَلَا يَحْزَنَّ وَيَرْضَيْنَ بِمَا آتَيْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي قُلُوبِكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَلِيمًا (51) الاحزاب

یہ نسخہ قیامت تک کارآمد ہے ، گھروں میں جھگڑے اکثر و بیشتر حقوق کی عدم ادائیگی کے گلے سے شروع ہوتے ہیں ، اور پھر ہر فریق اپنے اپنے حقوق کے کینوس کو مشرق و مغرب تک لمبا چوڑا کر لیتا ھے ـ اگر بیوی کو شوھر سے گلہ ھے یا شوھر کو بیوی سے کہ وہ توجہ نہیں دیتا یا دیتی ، تو آپ خود سے طے کر لیجئے کہ آپ کو اس بندے سے کچھ بھی نہیں ملنا ، جو بھی دے دے اس کی مہربانی ھے ، ورنہ خصماں نوں کھائے ! اس کے بعد بندہ سُکھی ھو جاتا ہے ، بار بار سرہانے سے سر اٹھا کر دیکھنے کی اذیت سے بچ جاتا ھے اور چین کی نیند سو جاتا ھے ـ یعنی آپ یکطرفہ طور پر اپنے حقوق سے دستبردار ھو جائیں ، اس سے آپ کا رویہ نارمل ھو جائے گا ، کیونکہ حق تلفی کے احساس کے ساتھ بندہ خواہ مخواہ ہر وقت تناؤ کا شکار رہتا ھے ، پانی کے گلاس کا پوچھو کہ کدھر ھے تو جواب آئے گا میں نے جیب میں ڈال رکھا ہے ؟ دیکھو اندر ہی کہیں ھو گا ،، اس قسم کے جواب سے ظاھر ھے محبت نہیں بڑھتی عداوت ہی بڑھتی ھے ـ بچے الگ متاثر ھوتے ہیں ،وہ جوان ھو کر بھی ابنارمل رہتے ہیں ، والدین کی چپقلش کا کابوس ساری زندگی ان کا پیچھا کرتا ھے ـ حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے اسی طرح رسول اللہ ﷺ کو اپنے حقوق معاف کر دیئے تھے کہ اپنا نام میرے ساتھ رہنے دیں ،میں قیامت کے دن آپ کی بیوی کی حیثیت سے اٹھنا چاہتی ھوں ـ

آج کل سوشل میڈیا کی وجہ سے خواتین بہت حساس ھو گئی ہیں ـ اور کم و بیش یہی حال مردوں کا بھی ہے ، ایک ایسی خاتون جس کی فالوونگ ھزاروں میں ھو ۔گھر میں جب اس کی بات کا نوٹس نہ لیا جائے تو اس کو اپنی شدید انسلٹ کا احساس ھوتا ھے ، اور یہی حال مردوں کا بھی ھو چکا ہے ، بلکہ گھر اجاڑنے میں اب یہ سینڈروم زیادہ ذمہ دار ہے ـ سوشل میڈیا کی شخصیات مصنوعی ہیں ، یہ ڈزنی لینڈ ہے ،، حقائق نہایت تلخ ہیں لہذا خود کو اس کے سحر سے بچا کر گھر گرہستی کی طرف توجہ دیں ، کمپرومائز کرنا سیکھیں، تنازعات کو وائرل مت کریں، سب کو ایک جیسی کوئی چیز نہیں ملتی ، کوئی اگر ایک چیز میں آپ سے بہتر ھے تو یقیناً آپ کسی اور نعمت میں اس سے بہتر ھونگے ـ کسی کا منہ لال دیکھ کر اپنا تھپڑ مار کر سرخ نہیں کیا جا سکتا ـ اللہ پاک نے جو دیا ھے اس کو اپنا امتحان سمجھ کر قبول فرمائیں ، کمرہ امتحان میں دوسروں کے پرچے جھانکنے سے اپنا پرچہ حل نہیں ھوتا ـ

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
ماخذ فیس بک
Leave A Reply

Your email address will not be published.