دین کے ٹھیکیدار از قاری حنیف ڈار
یہ چار نمازیں پڑھ لینے والے اور چار انگل داڑھی چھوڑ دینے والے پورے دین کو اپنے نام رجسٹرڈ کرا لیتے ہیں ، دینی شخصیات کو اپنا ذاتی رشتے دار بنا لیتے ہیں ، گویا مسجد کی طرح ان کو بھی اپنے مسلک کے نام رجسٹرڈ کرا لیتے ہیں ، کبھی اس کو بکل مروا کر ادھر چھپاتے پھرتے ہیں تو کبھی اس کو اپنے مسلک کی چادر میں چھپا کر فلاں سے بچاتے پھرتے ہیں ،، مثال دیں گے کہ ” انسانی غیرت کا تقاضا ھے کہ جب کوئی اس کے بڑوں کےخلاف کچھ کہے ،گالی دے،الزامات لگائے،یا ان کی توھین کرے ،تو غیرت مند بیٹے ، عزیزو اقارب ،چاھنےوالے سب میدان میں دفاع کرنےکیلیے بےتاب نظر آتےھیں ۔ کیونکہ ان کی خاندانی غیرت ، انکا رشتہ ، انکا تعلق ،انکو اس بات پرمجبور کرتاھے کہ وہ ان کا دفاع کریں ۔ ” ( ان چار سطروں میں دو سطریں تقریبا میں نے گرائمر ٹھیک کی ھے ، اور زعم کا عالم یہ ھے گویا اسی ٹٹیری نے دین کا آسمان تھام رکھا ھے )
پہلی غلط فہمی ان کی یہ ھے کہ صحابہؓ صرف ان کے بڑے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ صحابہؓ تو ساری امت کے بڑے ہیں ، آپ دلیل سے ثابت کیجئے کہ وہ صرف آپ کے بڑے کیونکر ھو گئے ؟ وہ پوری امت کے ھر کلمہ گو شخص کے بڑے ہیں چاھے وہ عامی ھو یا عالم ، ریڑھی والا ھو یا رکشے والا ، نمازی ھو یا بےنمازی ، روزہ خور ھو یا روزے دار، امیر ھو یا غریب داڑھی والا ھو یا کلیش شیو وہ بلا تفریق سب کے بڑے ہیں ، بالکل اسی طرح جس طرح ایک باپ کے ۸ بیٹے ہوتے ہیں ان میں سے کوئی اسکول جاتا ھے کوئی نہیں جاتا ، کوئی ڈاکٹر بنتا ھے تو کوئی دکاندار ، کوئی کسان بنتا ہے تو کوئی مکینک ، کوئی ویگن چلاتا ھے تو کوئی چرس پی کر سویا رھتا ہے ،، مگر وہ ان سب کا باپ ھوتا ھے ، اور وہ سب بلا تفریق اس کے بیٹے ہوتے ہیں ، جائداد نمازیں دیکھ کر اور حج تول کر تقسیم نہیں ھوتی ،نمازی اور بے نمازی کو یکساں ملتی ھے اور سب کے شناختی کارڈ پر اسی کی ولدیت لکھی ھوتی ھے ، ان میں سے سب باپ سے راضی بھی نہیں ھوتے کچھ کو گلے بھی ہوتے ہیں ، کچھ جھگڑ بھی پڑتے ہیں مگر محلے والے اٹھ کر ان کو مارنا نہیں شروع کر دیتے ، بلکہ کہتے ہیں کہ گھر کا معاملہ ھے باپ بیٹے لگے ہوئے ہیں ،، محمد ﷺ ھر کلمہ گو کے باپ اور آپ ﷺ کی ازواج سب کی مائیں ہیں ـ چاھے کوئی اعمال میں کے ٹو پر کھڑا ھو یا دامن کوہ پہ لیکن ان بڑوں سے سب کا رشتہ یکساں ہے اور اللہ کے رسولﷺ سب کو آگے رکھ کر دنیا میں بھی چلے جیسا کہ اللہ کا حکم ہر نبی کو رہا ھے کہ واتبع ادبارھم ،، امت کو آگے رکھ کر خود ان کے پیچھے چلیں ۔ یہ اشارہ ھے کہ ھر نیک و بد کو ساتھ لے کر میرے حضور حاضر ھونا ھے ۔ لہذا اللہ کے رسول ہمیشہ صحابہ کو آگے چلا کر خود ان کے پیچھے چلتے تھے اور فرماتے تھے کہ میرے پیچھے فرشتوں کو چلنے دو ۔
چنانچہ غلط فہمی کے شکار وہ تمام احباب سن لیں کہ جو دین میں قبضہ گروپ بن گئے ہیں کہ دین جتنا آپ کے باپ کی جاگیر ھے ویسا ہی ھر کلمہ گو کے باپ کی میراث ہے اور صحابہ کرامؓ صرف تمہارے بڑے نہیں بلکہ ھر کلمہ گو کے بڑے ہیں اور ہر مسلمان نماز میں انہی کا رستہ طلب کرتا ہے ،، ھاں آپ کے جینیاتی والد پر کوئی حملہ کرے تو آپ بےشک جتنی مرضی ہے جھاگ چھوڑیئے ،، ھم صحابہؓ پر نہ اپنا حق ترک کریں گے اور نہ ہی تمہارا قبضہ تسلیم کریں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔