روح کا وجود از قاری حنیف ڈار
شھدائے احد باشعور زندہ ہیں اور یہی بات روح کو ثابت کرتی ہے ، یہ روح ہی ھے جوھدیہ تبریک پیش کر رھی ھے اور جو ابھی نہیں مرے ان کو بشارت سنا رھی ھے [
ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء عند ربھم یرزقون ۩ فرحین بماء اتھم اللہ من فضلہ و یستبشرون بالذین لم یلحقوا بھم من خلفھم ألاخوف علیھم ولا ھم یحزنون ۩ ویستبشرون بنعمۃ من بنعمۃ من اللہ و فضل وان اللہ لایضیع اجر المومنین ۩ (آل عمران ۔ ۱۶۹، ۱۷۱)
,, اور خبردار راہ خدا میں قتل ہونے والوں كو مردہ خیال نہ كرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار كے یہاں رزق پارہے ہیں۔ خدا كی طرف سے ملنے والے فضل و كرم سے خوش ہیں اورجو ابھی تک ان سے ملحق نہیں ہوسكے ہیں ان كے بارے میں یہ خوش خبری سناتے ہیں كہ ان كے واسطے بھی نہ كوئی خوف ہے اور نہ حزن۔ وہ اپنے پروردگار كی نعمت اس كے فضل اور اس كے وعدہ سے خوش ہیں كہ وہ صاحبان ایمان كے اجر كو ضائع نہیں كرتا ۔ ٬٬ ] نیز سورہ یاسین کا شھید بھی اپنے اکرام پر خوش ھو کر جو کہہ رھا ھے کہ کاش میری قوم جان لے کہ میرے رب نے میرا کس قدر اکرام کیا ھے تو یہ اس شھید کی روح ھی کہہ رھی ھے نہ کہ اس کا بدن کہہ رھا ھے ، لہذا روح کا وجود قرآن سے ثابت ھے
سورہ المومنون میں بھی مکالمہ روح سے ھو رھا ھے بدن سے نہیں ، رب ارجعون ،اے اللہ مجھے پلٹا دے ‘‘ یہ بات روح ہی تو کہہ رھی ھے اور ’’ ھر گز نہیں ،کلا ‘‘ بھی روح سے کہا جا رھا ھے !
نیز یہ فرعون کی روح ھی ھے جس کو صبح شام آگ پر پیش کیا جاتا ھے ،
[ النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ (46)]