سوال: کیا نماز نہ پڑھنے پر بیوی پر سختی کرنا ٹھیک ہے؟ جواب از قاری حنیف ڈار
سوال: قاری صاحب سوال یہ ہے کہ بیوی نماز نہ پڑھے تو اس پر سختی کر سکتے ھیں ؟
جواب: سختی وہ واحد چیز ھے جس کی مقدار اور سرحد مقرر نہیں کی جا سکتی ، لہذا پھر اس میں انا نام کی چیز بھی شامل ھو جاتی ھے، پتہ بھی نہیں چلتا اور انسان انانیت کا شکار ھو جاتا ھے اور وہ سمجھتا ھے کہ یہ سب کچھ خدا کے لئے کر رھا ھے، کافر ھونے کے باوجود حضرت نوح اور حضرت لوط علیہما السلام نے اپنی بیویوں پر کوئی سختی نہیں کی تھی ، جو بھی کی تھی اللہ نے ھی کی تھی ،، بیوی کو کہنا آپ کا فرض ھے ، ایک نہ ایک دن اللہ سمجھ دے دے گا ، سختی شروع ھو جائے تو ،ایکشن ، ری ایکشن کے چکر میں طلاق ھو جاتی ھے گھر اجڑ جاتے ھیں اور بچے رُل جاتے ھیں ،نماز وھیں رہ جاتی ھے ، بعض دفعہ بیویوں کی بے نمازی کے پیچھے خود ھماری دینداری کا ھی ری ایکشن ھوتا ھے ،ھم صرف نماز کے دیندار ھوتے ھیں ، مگر دیگر معاملات میں بے دین ھوتے ھیں ،بیوی کے حقوق پورے نہیں کرتے ،خوش اخلاقی سے پیش نہیں آتے ، سسرال کے معاملے میں بد اخلاق ھوتے ھیں ، اس کے میکے کو لے کر طعنے تشنیع اور تمسخر کا سا معاملہ کرتے ھیں ، اس کے والدین میں سے کوئی بیمار یا لاچار ھو تو کبھی مالی مدد کا نہیں سوچتے ، بلکہ بیوی پر شک کرتے ھیں کہ وہ ھم سے چوری والدین کو دیتی ھو گی، ھماری ماں یا بہن زیادتی کریں تو بھی ھم تسلیم نہیں کرتے کہ امی کا قصور ھے ، بعض دفعہ ایسا ھوتا ھے کہ بیوی تو صرف بے نماز ھوتی ھے مگر بہن بے نماز کے ساتھ فیشن ایبل بھی ھوتی ھے ھم بہن کو کچھ کہیں تو اماں ناراض ھو جاتی ھے ، امی کو خوش رکھنے کے لئے ھم چشم پوشی سے کام لیتے ھیں جس کی وجہ سے بیوی بھی یہ سمجھتی ھے کہ سارا اسلام مرے لئے ھی نازل ھوا تھا ؟ الغرض پہلے اپنا اسلام اور دیگر معاملات چیک کریں اور گزارہ کریں ،، دباؤ کی بجائے دعا سے کام لیں نماز اللہ کا حق ھے وہ ٹھیک کر لے گا ، اگر آپ کے حقوق ٹھیک طرح سے ادا کر رھی ھے تو آپ جواباً اپنا دامن دیکھیں ، میں نے اکثر یہ دیکھا ھے کہ اس قسم کے معاملات احتجاجی ھوتے ھیں ،یعنی بیوی ھم کو جواباً مار تو نہیں سکتی لہذا دیکھتی ھے کہ ھمیں تکلیف اور اذیت کس کام سے ھوتی ھے ، پھر وھی کام کر کے ھمیں جوابی اذیت میں مبتلا کر دیتی ھے ، بھائی صاحب سکھی رھنا ھے تو بیوی کو سکھی رکھو ،، اوکھا رکھو گے تو یہ کچھ نہ کچھ کر کے تتے توے پہ کھڑا رکھے گی ، اسی طرح اگر شوھر بے نماز ھے اور عورت دیندار ھے تو وہ بھی دعا اور صبر سے کام لے ، اپنے حقوق میں کوتاھی نہ کرے اور اس معاملے کو اللہ پر چھوڑ دے ، اس سے زیادہ کی نہ وہ مکلف ھے نہ شوھر ،، حضرت آسیہ سے ان کے شوھر فرعون کے بارے میں کوئی پرسش نہیں ہونی !