سورہ النساء آیت 159 کی تفسیر از قاری حنیف ڈار
و ان من اھل الکتاب الا لیومنن بہ قبل موتہ !( دورِ مصطفی ﷺ کے )ان اھل کتاب میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو مرنے سے پہلے ان [محمد ﷺ] پر ایمان نہ لے آتا ھو اور یہ[ ﷺ ] قیامت کے دن ان پر گواہ ھونگے ـ النساء ۱۵۹ بات شروع نبئ کریم ﷺ سے ہی ھوئی ھے ،شروع رکوع دیکھئے یسئلک اھل الکتاب ان تنزل علیہم کتابا من السماء ،، یہ اھل کتاب آپ سے سوال کرتے ہیں کہ آسمان سے لکھی ھوئی کتاب لے آیئے ،، انہوں نے موسی علیہ السلام سے اس سے بھی بڑا سوال کیا تھا کہ اللہ ھم کو آمنے سامنے دکھا دو ،، فقد سالوا موسی اکبر من ذالک فقالوا ارنا اللہ جھرۃ ، اگر اس ’’ بہ ‘‘سے مراد عیسی علیہ السلام ہیں تو ان کی آمد پر ان اھل کتاب کو بھی دوبارہ زندہ کرنا چاہئے تھا تا کہ وہ ان پر ایمان لاتے ،، بعد والے تو حضرت عیسی علیہ السلام کے مخاطب ھی نہیں ہیں ،،کیا اھل کتاب کا عیسی علیہ السلام پر ایمان لانا ان کے مسلمان ھونے کے لئے کافی ہے ؟ تو پھر اب عیسائیوں کے اس فرقے کے مسلمان ھونے میں کیا شک ھے جو ان کو خدا کا بیٹا نہیں سمجھتے ؟ نبئ کریم ﷺ کی بعثت کے بعد اب اور کوئی رسول بطور شاھد نہیں ھو سکتا ،، لیکون الرسول شھیداً علیکم و تکونوا شھداء علی الناس ،، کو منسوخ کرنا پڑے گا ـ ھمیشہ موضوع کو لیا جاتا ھے اور ھر مثال اسی سے متعلق ھوتی ہے ،، اس کے فوری بعد ، انا اوحینا الیک والی آیت میں عیسی علیہ السلام کا ذکر ماضی کے رسولوں میں کر دیا گیا ھے ، مستقبل کے لئے کوئی گنجائش وھاں پیدا نہیں کی گئ ،، کہنا چاہئے تھا کہ ابھی تو عیسی پر آپ کے بعد بھی وحی کریں گے
إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا (163) وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ ۚ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَىٰ تَكْلِيمًا (164) رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا (165 بل رفعہ اللہ الیہ کے بعد عیسی علیہ السلام اور مستقبل میں ان پر ھونے والی وحی پر ایمان لانے کی دعوت کی بجائے، ماضی کی وحی اور نبئ کریم ﷺ پر نازل ھونے والی وحی پر ایمان کو ھی نجات قرار دیا گیا ،، مستقبل کی کسی وحی پر ایمان کی کوئی دعوت ھے ناں گنجائش !! لَّٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۚ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ ۚ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالْمُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أُولَٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا (162)