قربانی سنت نبوی ﷺ یا سنت ابراہیمی؟ از محمد نعیم خان
جس وقت کے رسول اللہ نے قریش کو اسلام کی دعوت دی اُس وقت وہ لوگ ان عبادات سے واقف تھے جن کا ذکر قرآن کرتا ہے اس لئے ان کی تفصیل کی ضرورت نہیں تھی۔ نماز بھی یہ لوگ پڑھتے تھے، زکوہ دیتے تھے، حج کیا کرتے تھے وغیرہ۔ یہ سب ملت ابراہئیم ہی کی روایات تھیں۔ ان ہی میں سے حج کی قربانی بھی شامل تھی۔
اُس میں رسول اللہ نے صرف یہ اضافہ کیا کہ جو لوگ حج نہ کر سکیں اور وہاں جو لوگ قربانی کرتے ہیں اُن کے ساتھ قربانی نہ کرسکیں تو اپنے گھروں میں اس دن کی یاد اور عظیم قربانی کی یاد میں گھر پر کرنا چاہے تو کر لے لیکن ساتھ میں امت میں نفل کی صورت میں اس عبادت کو جاری کردیا۔ حج پر تو قربانی سنت ابراہیمی ہے ہی لیکن اُمت میں جو گھر گھر ہوتی ہے یہ رسول اللہ سے شروع ہوئی ہے اپ نے اپنے عمل سے بتادیا کہ یہ نفلی عبادت ہے۔ کرنا چاہیں تو ٹھیک ورنہ کوئ ایسے مسلئے کی بات نہیں۔