لفظ محمد کے ہجے… از حافظ صفوان محمد
Which is the correct spelling of Muhammad?
لفظ محمد کے ہجے عربی میں م ح م د ہیں۔ کسی بھی اور زبان میں نقلِ حرفی (Transliteration) کے لیے اس لفظ کو اس زبان کے لیے مستعمل حروفِ تہجی میں لکھا جا سکتا ہے۔ یہ مسئلہ زبان کے حروفِ تہجی کا ہے نہ کہ شرعی یا فقہی مسئلہ۔ ہر زبان والے اپنے اپنے حروفِ تہجی میں لفظِ محمد لکھیں اور اپنی زبان کو بابرکت بنائیں اور دہر میں اسمِ محمد سے اجالا کریں۔ ہم کسی زبان والوں کو ڈکٹیشن نہیں دے سکتے اور نہ کسی زبان والے ہمارے لکھے ہوئے یا مجوزہ ہجوں کو اختیار کرنے کے پابند ہیں۔ لفظِ محمد کے لیے رومن حروف نیز ملتے جلتے حروفِ تہجی میں درجِ ذیل ہجے دیکھنے میں آتے ہیں:
Mohamed, Mohamad and Muhammad (Arab World)
Muhammed, Muhamed (Bosnia and Herzegovina)
Muhammed, Muhamed, Muhammet, or Muhamet (Turkey and Albania).
Mahometus (Latin, hence Italian Maometto)
Moameth (Μωάμεθ in Greek)
Mahoma (Spanish)
Mamede (Galician)
Mukhammad (Мухаммад in Russia)
Magomed (Магомед in Russia)
Maxamed (Somali)
Mamadou (Senegal and in other West African nations)
Makhambet (Махамбет in Kazakh)
Mùhǎnmòdé (穆罕默德 in Chinese)
Mehemmed
Mehmet
Muhamet
یاد رہے کہ آخری والے تین ہجے ترکی اور البانوی زبانوں میں معروف ہیں۔
تقسیم سے پہلے ہمارے ہاں لفظِ محمد کے ہجے Mohammad اور Mohammed رائج تھے۔ علامہ اقبال کے لیکچرز جب پہلی بار اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس نے شائع کیے تھے تو اس پر درج ہجے تھے: Sir Mohammad Iqbal۔ اسی طرح مسلم لیگ کے منشور مجریہ 1937 پر قائدِ مسلم لیگ کے ہجے تھے: Mohammed Ali Jinnah۔
آزادی کے بعد حکومتِ پاکستان نے لفظِ محمد کے سرکاری ہجے Muhammad کیے ہوئے ہیں اور یہاں یہی درست ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان بھی اسی ہجے کی تائید کرتی ہے۔
واضح الفاظ میں عرض ہے کہ لفظِ محمد کے رومن حروف میں مندرجہ بالا سب ہجے درست ہیں اور کسی ہجے کو دوسرے ہجے پر فوقیت نہیں ہے۔ ہر زبان والا اپنی زبان میں جیسے چاہے لکھے۔ اس میں کوئی شرعی یا فقہی پابندی نہیں ہے۔