موٹاپے سے نجات کی جدوجہد از عثمان جگَت پوری
موٹاپے سے نجات کی جدوجہد
از عثمان جگَت پوری
====================
حصہ اول:
بچپن سے میں قابل رشک حد تک پتلا ،پھرتیلا، کھیلوں میں سرگرم نوجوان تھا 22 سال کی عمر تک ایسےہی رہا بلکہ کبھی کبھار تو بڑی خواہش ہوتی تھی کہ میرا بھی وزن بڑھے اور میں صحت مند دکھائی دوں۔پھر 2009 میں سعودیہ آ گیا۔ تب میرا وزن 72 کلو تھا اور صحت قابل رشک۔جو لوگ سعودیہ رہتے ہیں وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ یہاں چاول بنیادی خوراک میں شامل ہیں اور تقربیا ہر شخص کم از کم ایک بار روزانہ چاول ضرور کھاتا ہے ۔کھانا سستا اور وافر مقدار میں میسر ہے۔شہر کے ہر کونے میں فاسٹ فوڈ یا پھر چھوٹا موٹا کیفے ضرور ہے۔
یہاں آ کر کام کی اوقات بھی بڑھ جاتے ہیں جس سے عمومی طور پر ہر شخص کے سونے کے اوقات پر بھی فرق پڑتا ہے۔ایک اور فیکٹر پروسس فوڈ کی بہتات ہے اشیاء کی اکثریت دوسرے ممالک سے درآمد ہوتی ہے۔سبزیاں تک جمی ہوئی حالت میں میسر ہیں جسے سستی ہونے کی وجہ سے لوگ ذیادہ کھاتے ہیں۔
ان سارے عوام کو ذہن میں رکھیں اور تصور کریں ایک نوجوان جو وزن ذیادہ کرنے کا خواہش مند بھی تھا اخر کار یہاں کی خواراک معمول سے ذیادہ مقدار میں کھا کر موٹا کیوں نہ ہوتا ۔
موٹاپے کی وجوہات:
ایک عمومی تاثر ہے کہ خوراک ہمارے جسم کا ایندھن ہے اور اگر آپ استعمال سے زیادہ ایندھن جسم کو فراہم کریں گے ہے تو زائد کو جسم فیٹ کی شکل میں جسم کے اندر ذخیرہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔ مگر اس فیٹ کو ہمارا جسم کیسے ذخیرہ کرتا ہے ایک پیچیدہ عمل ہے۔سو اس اصول کے تحت یہ ہونا چایئے کہ اگر ہم کم کھائیں گے تو دبلے ہو جائیں گے۔ مگر اس عمل میں بنیادی نقصان یہ ہوتا ہے کہ ایک وقت کے بعد ہمارے جسم کم خوراک کا عادی ہو کر ہمارے نظام انہظام کو سست کر دیتا ہے جو کہ صحت کے لئے نقصان دے ہے اور طویل مدتی طور پر وزن کم کرنے کے لئے کامیاب طریقہ کار نہیں۔
انسان کے موٹا ہونے میں بنیادی طور پر کاربوہائیڈریٹ کا ہاتھ ہوتا ہے ۔کاربوہائیڈریٹ انسانی صحت کے لئے ضروری ہے۔کھانے میں موجود کاربز انسولین پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے جو ہمارے خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہیں کھانے کے بعد خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔اور انہی کاربر کو ہمارا جسم باڈی فیٹ کی شکل میں جسم کے اندر ذخیرہ کرتا ہے۔ایک وقت میں جب جگر کی فیٹس کو ذخیرہ کرنےکی صلاحیت کم ہونے لگتی ہے اورکیونکہ ہماری ڈائٹ میں کاربز کی بہت ذیادہ مقدار موجوگی کی وجہ سے فیٹ سلیز پہلے ہی فیٹس سے پرُ ہوتے ہیں تو ایسے صورت میں وہ سیلز اس ذیادہ مقدار کو وصول کرنے سے انکار کر دیتے ہیں اس عمل کو انسولین رزسٹینس کہتے ہیں جسکا کا دوسرا نام شوگر کی بیماری ہے۔
فیٹ اڈاپٹیشن(Fat Adoption):
یہ ایک ایسا کھانے کا طریقہ کار ہے جس میں ایسی خواراک کا استعمال کیا جاتا ہےجس میں کاربز کی مقدار کم سے کم ہو اور یہ کل خوراک کا 5 فیصد سے ذیادہ نہ ہوں ۔یہاں بنیادی فکر یہ ہے کہ ہمارے جگر جب کھانا ہضم کرنے کے دوران کاربز کو پروسس کر کے فیٹی ایسڈز میں تبدیل کر کے توانائی میں تبدیل کرتا ہے تو اس سارے عمل میں کاربز کی غیر موجودگی یا کمی کی وجہ سے جگر فیٹی ایسڈز کی جگہ (Ketones) پیدا کرے جو کھانے اور ہمارے جسم میں موجود ذخیرہ کردا فیٹس کو استعال کرکےانسولین پیدا کریں جس کی مناسب مقدار کی ہر انسان کو ضرورت ہوتی ہے ۔مگر اس سارے عمل میں ہمارا انحصار کاربز کی بجائے انرجی کے بنیادی سورس فیٹس پر ہوتا ہے۔
اس عمل کو کیٹؤسس (Kitosis) کہا جاتا ہے اور اس خوراک کی طرز کو کیٹو ڈائٹ جو کہ آپ کا بھائی آج کل کر رہا ہے ۔
(اس سارے عمل کی تفصل انٹرینٹ پر موجود ہے میری ساری معلومات کا ماخذ بھی وہی ہے)
میرا سفر:
پچھلے تین سال سے میں پتلا ہونے کی کوشش کر رہا تھا مگر طریقہ کار درست نہ ہونے کی وجہ سے جزوہ کامیابی ملی مگر بعد میں اگر 5 کلو وزن کم ہوا تو 8 کلو پھر واپس آ گیا ۔مگر اس دفعہ پاکستان سے واپسی پر کمر کی تکلیف کے باعث یہ مصمم ارادہ کیا کہ انشااللہ اس بار کامیابی سے وزن کم کرنا ہے۔اس دفعہ یہ سفر شروع کرنے سے پہلے خوف تحقیق کی اس سلسلے میں جن کتب سے سب سے ذیادہ رہنمائی ملی کو ڈاکٹر جیسن فانگ کی کتاب(The Obesity Code by Dr. Jason Fung) اور دوسری گیری ٹاوبز کی دو کتابیں "Good Calories and Bad Calories”
دوسری”Why We Get Fat and What We can do about It”اور اسی مصنف کی تیسری کتاب جس کی وجہ سے مجھے شکر نے نفرت ہو گئ وہ ہے "The Case Against Sugar” ان کتابوں اوپر بیان کردو سارے عمل تفاصیل اور اس پر موجود تمام تر سائنسی تحقیق موجود ہے-
پوسٹ کافی لمبی ہو گئی ہے اور میرے کھانے کا بھی وقت ہو گیا ہے انشااللہ اگلے حصے کے ساتھ کل ملتا ہوں۔
جس میں ہم پتلا ہونے کی ایک تکنیک (Fasting) یعنی روزہ رکھنے کی حوالے سے بات کریں گے۔
تفصیل ہے لئے معذرت خواہ ہوں مگر دبلا ہونے سے پہلے ضروری ہے کہ موٹا ہونے کے عمل کو سمجھا جائے تاکہ آپ ایسی ہر خوراک سے پرہیز کریں تو اس کا سبب ہے۔
دوستوں کو ٹیگ صرف ان کی اس حوالے سے استفسار کی وجہ سے کیا ہے اور یہ ٹیگ گراں گذرے تو مطع کردیں تاکہ اگلی پوسٹوں میں انہیں ٹیگ نہ کیا جائے۔
اوپر بیان کردہ کتب کی اس لنک (یہاں کلک کریں) سے ڈانلوڈ کی جا سکتی ہیں
موٹاپے سے نجات کی جدوجہد
از عثمان جگَت پوری
====================
حصہ دوم:
ہزاروں سال تک انسان بڑی آبادیوں اور تہذیبوں میں آباد ہونے سے پہلے تک اپنی خوراک کے لئے حیوانات کے شکار پر انحصار کرتے تھے۔پھر آہستہ آہستہ انسانوں نے اجناس اور پودوں پھلوں اور نباتات کو خواراک کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا مگر پھر بھی گوشت انسانی خوراک کا اہم حصہ تھا ۔خوراک کو ذخیرہ کرنے کے جو وسائل اب میسر ہے چند سو سال پہلے تک ان کا کوئی تصور بھی نہیں تھا اور نہ ہی خوراک اتنی وافر مقدار میں میسر تھی۔اس وجہ سے کبھی کبھار شکار نہ ملنے کی صورت میں انسان کئی گھنٹوں یا دنوں تک بھوکے رہتے تھے۔
انسان کو زندہ رہنے کے لئے مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے چنانچہ اگر ہنگامی حالات میں پیٹ بھرنے کے لئے وافر مقدار میں خوراک نہ بھی میسر ہوتو پانی انسان کو کئی دنوں تک زندہ رکھ سکتا ہے۔وقتی کمزوری ممکن ہے مگر پانی کی موجودگی میں کئی دن تک زندہ رہنے کی صلاحیت پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔حالیہ تاریخ میں سکاٹ لینڈ کے ایک شخص نے 382 دن تک صرف پانی پر زندہ رہنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔لہذا انسان کی بنیادی ضرورت پانی ہے خوراک جسم کو توانائی پہنچانے کا ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے ہمارا جسم روزہ مرہ کے کام کرنے کے لئے توانائی حاصل کرتا ہے۔
دنیا بھر کے طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ فاقہ کشی ،روزہ یا فاسٹنگ انسانی جسم کے لئے انتہائی فائدہ مند ہے اور خاص طور پر وزن کم کرنے اور شوگر کی بیماری کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے فاسٹنگ پر بہتر اور کوئی طریقہ کار نہیں۔ وزن کم کرنے کے علاوہ یہ انسانی جسم کے میں طویل عمر خلیات کی تبدیلی کے عمل کو تیز کرتا ہے بلکہ جلد کے ماہرین کا خیال ہے کہ فاسٹنگ سے ہمارے جلد کے مردہ سیل بھی ختم ہو جاتے ہیں سکن ٹیونگ کے لئے یہ بہترین نسخہ ہے۔
فاسٹنگ کی اقسام:
انٹرمیڈٹ فاسٹنگ:(Intermittent fasting)
ون میل اے ڈے:(OMAD)
ڈرائی فاسٹنگ: وہ روزے جو ہم رمضان میں رکھتے ہیں ڈرائی فاسٹنگ کہلاتے ہیں۔
جوس فاسٹنگ:اس طریقہ کار میں آپ صرف تازہ فریش جوس پی سکتے ہیں کچھ کھا نہیں سکتے :
انٹرمیڈٹ فاسٹنگ:(Intermittent fasting):
اس طریقہ کار کی سب سے مشہور قسم 16:8ہے۔ یعنی سولہ گھنٹے صرف پانی اور باقی آٹھ گھنٹے میں کھانا کھایا جا سکتا ہے۔ مگر باقی وقت میں صرف پانی پینا جائز ہوتا ہے۔ابتداء میں ضروری نہیں کے آپ 16 گھنٹے سے ہی شروع کریں اپنی طبعیت کے حساب سے وقت معین کر لیں اور جیسے جیسے طبعیت ساتھ دے وقت طویل کرتے جاہیں۔ماہرین کے نزدیک اس قسم کی فاسٹنگ کا اصل فائدہ 16 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت بھوکا رہنے سے ہوتا ہے۔(مزید تفصیل کے لئے پوسٹ کے آخر میں دی گئی کتاب پڑھ لیں)۔اس کے مزید بھی کئی طریقے ہیں جیسے 20:4 وغیرہ ۔
ون میل اے ڈے:(OMAD)
جیسا کے نام سے ظاہر ہے اس طریقہ کار میں چوبیس گھنٹے میں صرف ایک وقت کھانا کھانا ہوتا ہے اور باقی سارا وقت صرف پانی ۔ابتداء میں اس طریقہ کار سے پرہیز کریں کیونکہ عام طور پر جسم اتنے طویل وقفے کا عادی نہیں ہوتا۔مگر یہ وزن کم کرنےکا سب سے تیز رفتار طریقہ ہے۔
ڈرائی فاسٹنگ: جیسا کے ہم رمضان میں کرتے ہیں۔ ہر عاقل بالغ کو اس کا تجربہ ہے کہ سحری اور افطاری کے درمیان کچھ نہیں کھانا پینا۔اس قسم کی فاسٹنگ میں جسم پیاس کی شدت اور جسم کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے جسم میں موجود فیٹس سیل میں موجود پانی کو استعمال کرتا ہے۔ ڈاکٹر اس قسم کی فاسٹنگ کو ایک ماہ سے ذیادہ کرنے سے منع کرتے ہیں۔
ایک ضمنی نقطہ یہ بھی ہے کہ ہم میں سے ہر ایک بندہ رمضان میں روزے رکھتا ہے مگر سحری اور افتطاری میں ہم انتے زیادہ کاربز کھا لیتے جو ہمارے روز مرہ ضرورت سے کہیں ذیادہ ہوتے ہیں۔اس وجہ سے رمضان کے روزوں کے اصل جسمانی فوائد سے محروم رہتے ہیں۔
جوس فاسٹنگ:یہ طریقہ کار بھی کئی لوگوں کے لئے کارگر ہے۔ اس حوالے سے پچھلے چند سالوں میں ایک آسٹریلوی شہری جو کراس نے کافی شہرت حاصل کی ہے کمنٹس میں اس کی ڈاکیومینٹری کا لنک لگا دوں گا تاکہ آپ کو اس حوالے سے تفصلی معلومات حاصل ہو سکیں۔
یہ طریقہ کار میں ٹرائی کر چکا ہوں مجھے اس سے کوئی خاطرہ خواہ فائدہ نہیں ہوا تھا۔
اس حوالے سے میری روٹین:
میرے لئے سب سے بڑا مسئلہ بھوک اور اپنے پسندیدہ کھانوں کی اشتہاء پر قابو پانا تھا ۔جسے کے لئے ایک تو بھوکا رہ کر اس کے جسمانی ثمرات کا تجربہ حاصل کرنا تھا اور دوسرا کھانے کے اوقات کے دوران اُل فول چیزیں کھانے سے پرہیز کرنا تھا۔چنانچہ سب سے پہلے میں نے رات کا کھانا کم کیا اور پھر آہستہ آہستہ چھوڑ ہی دیا اب میں صبح ناشتے میں دو انڈے (9 سے 10 بجے کے درمیان) اور پھر شام چار بجے لینچ کرتا ہوں۔عمومی طور پر اس دوران سبز چائے(بنا شکر) یا بیلک کافی پی لیتا ہوں۔پہلے چند دنوں میں رات کو بھوک کی وجہ سے نیند نہیں آتی تھی سو کبھی کبھار آخروٹ کی گریان یا بادام کھا کر تھوڑا پانی پی کر سو جاتا تھا ۔ کھانے کے حوالے سے دوسرا کا م یہ کیا کہ خوارک کی مقدار کم کر دی۔ ہر انسان کو ایک دن میں عام طور پر 1800 سے دو ہزار کلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔مگر 1000 یا 1200 پر گذارا ممکن ہے۔ سو میں آج کل صرف 1000 کلوریز لے رہا ہوں۔
جسمانی تبدیلی آپ سب سے سامنے ہے مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں پہلے سے صحت مند اور خوشحال محسوس کرتا ہوں۔
اس حوالے سے چند مزید تجاویز یہ ہیں کہ جب آپ اپنا فاسٹ بریک کریں تو کوئی محلول پانی قہوہ یا پھر ایسی چیز استعمال کریں جسے معدہ کو ہضم کرنا آسان ہو ۔دوسرا یہ کہ بھوک کی شدت کو اپنے اوپر سوار مت ہونے دیں کھانا صحت بخش اور تھوڑی مقدار میں کھائیں ورنہ سارا دن بھوکا رہنا بے کار جائے گا ۔خود کو سمجھائیں یہ ذہن نشین کر لیں کہ موٹاپا ایک بیماری ہے اور مجھے جلد ٹھیک ہونا ہے۔
فاسٹنگ ٹریکنگ کے لئے میں”لائف”نامی ایک ایپ استعمال کرتا ہوں۔جہاں اور لوگ بھی جو اس عمل میں شامل ہیں۔ ان کے فاسٹنگ کے اوقات دیکھ کر لمبا وقت بھوکا رہنے کی تحریک ملتی ہے۔
اپنی خوراک کی کلوریز ماپنے کے لئے میں مائی پلیٹ(My Plate)نامی ایپ استعمال کرتا ہوں جس سےحساب کتاب رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
فاسٹنگ اور اس حوالے سے مکمل طریقہ کار کے لئے کتاب کا لنک پوسٹ کے ساتھ لگا رہا ہوں (یہاں کلک کریں) اور اس کے ساتھ ہی جو ایپس میں استعمال کرتا ہوں ان کے سکرین شاٹ بھی مہیا کر رہا ہوں۔
کل اگلی پوسٹ میں ہم انشااللہ "کیٹو ڈائٹ اور میری خوراک کے اجزا کے حوالے سے بات کریں گے انشااللہ۔
موٹاپے سے نجات کی جدوجہد
از عثمان جگَت پوری
====================
تیسرا (آخری حصہ):
آپ کوئی بھی ڈائٹ کریں ،روٹی ،چاول،آلو اور ہر قسم کی بریڈ ،تمام کوڈ ڈرنکس بشمول ڈائٹ کوک وغیر۔چینی اور اسکا ہر نعم البدل اور وہ سارے فروٹ جن کا گلاسمیک لیول ذیادہ ہے۔بیکری اور میدہ سے بنی تمام اشیاء آپ کی دشمن ہے۔آپ ان کی وجہ سے موٹے ہیں۔ان سے حی الامکان پرہیز کریں۔۔۔۔۔!
کیٹو جینک ڈائٹ :
کاربز اور اس کی وافر مقدار کے جسم پر ہونے والے اثرات کا ہم پچھلی پوسٹ میں تفصیل سے جائزہ لے چکے ہیں۔کیٹو ڈائٹ ایک ہائی فیٹ لو کارب (HFLC) ہے۔اس طریقہ کارمیں غذا میں کاربز کی مقدار صرف پانچ فیصد تک کر دی جاتی ہے جبکہ فیٹس 70 فیصد اور باقی پروٹین وغیرہ۔ اس سارے عمل کا مقصد ہمارے جگر کو ایک ایسے عمل کی طرف راغب کرنا جس میں وہ جسم میں انسولین کی مقدار کو پورا کرنے لے لئے کاربز کی بجائے فیٹ اور باڈی فیٹ کو استعمال کرے۔ اس سارے عمل میں ہمارے جگر کیٹونز خارج کرتا ہے اور اس عمل کو کیٹوسس کہتے ہیں۔
اس ڈائٹ کے حوالے سے سب سے بڑا خوف جو عوام میں پایا جاتا ہے کہ اتنا زیادہ فیٹ کھانے کی وجہ سے ہمارے خون میں کولیسٹرول کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔تو ایک توجیہ اس کی یہ ہے کہ چونکہ آپ کا جسم فیٹ کو انرجی سورس کے طور پر استعمال کر رہا ہے اس وجہ سے فیٹ سیل جسم کے مختلف حصوں سے ڈیزالو ہو کر خون میں شامل ہونے سے آپ کو ٹیسٹ میں کولیسٹرول کا لیول زیادہ دکھائی دیتا ہے۔
دوسرا کولیسٹرول کی دو اقسال ہوتی ہیں۔ اچھا کولیسٹرول اور برا کولیسڑول ۔ اس ڈائٹ میں شامل ٹرانس فیٹ اچھے کولیسٹرول کو مناسب مقدار میں قائم رکھتے ہیں۔ اس لئے اس ڈائٹ سے کولیسٹرول لیول کی زیادتی کہ وجہ سے ڈرنا نہیں چایئے مگر اگر آپ دل کے یا ہائی کولیسٹرول کے مریض تو اس ڈائٹ کو شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
اس ڈائٹ میں کھانے والی اشیاء کی تصویر کے چارٹ پوسٹ کے ساتھ منسلک ہیں۔
میں کیا کر رہا ہوں:
میرے دبلا ہونے کی تصاویر دیکھ کر بعض محترم دوستوں کے استفسار پر یہ سلسلہ شروع کیا تھا جو کہ تین پوسٹوں تک طویل ہو گیا۔میں نے شروعات 122 کلو وزن سے کی تھی ۔10 اپریل سے میں نے دبلا ہونے کا عمل شروع کیا جس کے تین بنیادی عوامل ہیں۔
فاسٹنگ
کیٹو
واک (تیز قدمو ں سے چہل قدمی)
مناسب مقدار میں نیند
پچھلے ایک ماہ سے میری کوشش رہی کہ میں کم از کم 24 گھنٹے میں 12 سے 18 گھنٹے بھوکا رہوں۔ اس حوالے سے لائف ایپ نے میری بہت مدد کی جہاں آپ جیسے کئی بھوکے اپنی فاسٹنگ روٹین ٹریک کرتے ہیں۔
بھوکا رہنے کے بعد کھانے سے پہلے میں ہڈیوں کا بنایا ہوا شوربا پیتا ہوں تاکہ معدے کا نظام انہظام کام شروع کر دے پھر اس کے کچھ دیر بعد کھانا ۔سارے دن میں کھانے کی ترتیب یہ تھی کہ صبح 9-10 کے درمیاں ناشتہ جو کے اکثر دو آنڈے ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ بلیک کافی یا گرین ٹی یا کوئی بھی چائے بغیر چینی کے۔ دوپہر کا کھانا 3-4 بچے کے دوران جس میں بڑا حصہ فیٹس ساتھ چکن ،بیف یا کوئی بھی اور پروٹین اور اس کے ساتھ سلیڈ جس میں لیٹس یا بند گوبھی یا پتوں والی کوئی بھی چیز جو کے عام طور ہر لو کیلوریز پر مشتمل ہوتی ہیں۔اس کے بعد اس دن کا کھانا پینا ختم ۔صبر اور ہمت کے ساتھ اگلے دن کا انتظار کرتا ہوں۔
واک کی اوقات شام میں ایک قریبی مال کے اردگرد بنے ٹریک پر کرتا ہوں جس کے ایک چکر کا فاصلہ 1.25 کلو میٹر ہے ۔ ایک گھنٹہ واک میں کوشش ہوتی ہےکہ زیادہ سے زیادہ فاصلہ طے کروں اور پیسنے سے شرابور ہو جاؤں۔ گھر واپسی پر ایک اور گرین ٹی موڈ کے حساب سے۔
اس سارے عمل میں میرے لئے سب سے مشکل دو کام تھے۔
زیادہ مقدار میں کھانا کھانے کا عادی ہونے کی وجہ سے آپ کا معدہ اس مقدار کا عادی ہو جاتا ہے۔اس وجہ سے شروع میں تھوڑی مقدار پر گذارا کرنا بہت مشکل تھا مگر اب یہ عادت چھوٹ رہی ہے۔
خالی پیٹ سونا دنیا کا شائد سب سے اذیت ناک کاموں میں سے ایک ہے۔جس کا حل میں نے پانی پینا نکالا ۔جب بھوک لگے پانی پی ہیں اس سے آپ کا معدہ وقتی طور پر بھر جاتا ہے۔اور سکون سے نیند بھی آ جاتی ہے۔انسانی جسم میں فیٹس سلیز میں ایک حصہ فیٹ اور تین حصے پانی ہوتا ہے سو کیٹو ڈائٹ پر جب آپ فیٹس برن کر رہے تو پانی کا استعمال ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کے لئے بھی مؤثر ہتھیار ہے۔
کم از کم آٹھ گھنٹے سونا بہت ضروری ہے۔کیونکہ خالی پیٹ سوتے ہوئے بھی آپ فیٹ برن کر رہے ہوتے ہیں سو تب بھی دبلا ہونے کا عمل جاری رہتا ہے۔ دوسر واک یا ورزش کے لیے سب سے مناسب وقت آپ کی فاسٹنگ کے درمیانی یا آخری اوقات ہیں۔اس دوران معدہ خالی ہونے کی وجہ سے جسم ساری انرجی آپ کی توند میں موجود فیٹس کو استعمال کرتا کرے گا اور آپ کا پتلا ہونے کا عمل بہتر رفتار سے جاری رہے گا
لائف سٹائل کی تبدیلی:
آپ کا بیڈ صرف سونے کے لئے ہے صرف اس پر سونے کے لئے جائیں۔ روزانہ گھنٹوں ٹی وی دیکھنا فرض نہیں ہے اس لئے نہ دیکھ کر گنہگار ہونے کا بھی کوئی خدشہ نہیں ہے۔اور کوشش کریں کہ کھانا کھاتے وقت ٹی وی بلکل نہ دیکھیں۔ (کیوں اس کی تفصیل پھر سہی)۔
خود کو تھوڑا ایکٹو کریں سہل پسندی سے نکلیں ۔جو کام پیدل چل کر ہو سکتا ہے اس بائیک یا گاڑی پر کرنے کی بجائے چل کر جائیں اگر ممکن ہوتو لفٹ کی جگہ سٹرھیوں کا استعمال کریں۔فٹنس ٹریکر ڈیوائس یا پھر اپنے موبایل میں موجود فٹنس ایپ سے اپنے چلنے کی مقدار کا حساب رکھیں کوشش کریں دن میں کم از کم 8ہزار قدم ضرور چلیں۔
روزانہ اپنی کارکردگی پر خود کو سراہیں خود کو شاباش دیں۔اور عہد کریں کے میں یہ کر سکتا ہوں اور اس حوالے سے اپنے ایسے دوستوں اور فیملی ممبرز سے بات کریں جو آپ کی اس جدوجہد کو سراہیں۔اپنی کامیابی اپنے سوشل میڈیا دوستوں کے ساتھ شئیر کریں۔
میں یہی کر ریا ہوں رزلٹ آپ کے سامنے ہے۔۔۔۔۔😊