میری کرسمس از حافظ محمد شارق
کل صبح سے کرسمس کے بارے میں ایس ایم ایس/واٹس ایپ پر نصائح کا پندار کھلا ہوا ہے۔ یہی حال فیس بُک پر ہے۔ فتویٰ ہے کہ جس کسی نے میری کرسمس کہا، اس کا ایمان رخصت ہوجائے گا کیونکہ کرسمس کا مطلب ہے ،” خدا نے بیٹا جنا ” ۔۔۔
آپ نے کرسمس کی مبارک باد دی تو اس کا مطلب ہوا کہ آپ ان کے عقیدے کی تائید کر رہے ہیں لہٰذا آپ نے ایسا کہا ہے تو اللہ سے توبہ کیجیے، کلمہ و استغفار پڑھ کر مسلمان ہوجائیں، ایک پیغام میں تو تجدید نکاح کی بھی نصیحت تھی۔
کرسمس منانا یا نہ منانا الگ بحث ہے، اسلام کا اس تہوار سے کوئی تعلق نہیں۔ خود عیسائیت میں بھی اس کی حیثیت مختلف فیہ ہے اور اس کی بنیادیں خالصتاً روم کے مشرکانہ مذاہب سے ملتی ہے مگر بات رہی کرسمس کہنے کی باوجود تلاش بیسیار کے، آج تک کوئی ایسی یونانی، لاطینی عبرانی یا انگریزی ڈکشنری نہیں مل سکی جس میں مَیری کرسمس کا مطلب ” خدا نے بیٹا جنا ” بتایا گیا ہو۔ اصطلاحی معنوں میں بھی کسی تھیالوجیکل ڈکشنری میں ایسے معنی بیان نہیں ہوئے۔ ہم نے لاطینی زبان کی جتنی الف بے پڑھی اس میں christ کے معنی مسیح اور mass کے معنی ہیں بھیجے گئے۔ (جبکہ اس کے ایک زبان میں معنی جشن بھی ہے) یعنی میری کرسمس کے معنی ہوئے ’’مسیحِ کی بعثت مبارک ہو‘‘ ۔ ہم بحیثیت مسلمان تو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو ’’بھیجا ہوا‘‘ پیغمبر مانتے ہیں اور یہی ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ سیدنا مسیح کا یومِ پیدائش 25 دسمبر ہو یا کچھ اور ۔۔۔ ہماری جانب سے عالم اسلام کو ہمیشہ میری کرسمس ۔۔ کوئی مسیحی بھائی آپ کو میری کرسمس کہتا ہے تو کہہ دیجیے عیسیٰ علیہ السلام کا مبعوث کیا جانا مبارک۔۔۔ اس سے خود ہی ان کے غلط نظریے کی تردید ہوجاتی ہے۔ میری کرسمس کے کسی بھی لغوی معنی میں بیٹا جننے کا مفہوم نہیں پایا جاتا۔ شکریہ
(پوسٹ کا مقصد 25 دسمبر کو میری کرسمس کہنے کی تعلیم دینا نہیں بلکہ اس میں شامل ہونے والے تکفیری رجحان اور بے جا شدت کی اصلاح ہے۔ 25 دسمبر پھر آ گیا ہے اور لوگوں کے سوالات پھر سے آگئے ہیں۔ اسی غرض سے اس پوسٹ کی نشر مکرر کی گئی)