نبی اور گناہ ! از قاری حنیف ڈار

نبیوں کی استغفار تعلیمی دعا میں سے ھے نبیوں کی دیگر دعاؤں کی طرح، استغفار کا مطلب لازم گناہ ھونا نہیں ھے ، جیسے اللہ پاک کا ان شاء اللہ کہنا تعلیمی ھے. ورنہ ماننا پڑے گا کہ اللہ کو بھی اپنے کام کے بارے میں شک ھوتا ھے کہ پتہ نہیں کر سکوں گا یا نہیں ؟ 
[ لَقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ "إِنْ شَاءَ اللَّهُ ” آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لا تَخَافُونَ ]
بےشک اللہ نے اپنے رسولﷺ کو سچا خواب دکھایا ،تم یقیناً مسجدِ حرام میں داخل ھو گے ان شاء اللہ اپنے سر منڈائے ھوئے اور کترائے ھوئے بغیر کسی کے ڈر کے ( الفتح)

استغفار عبادت پر بھی کی جاتی ھے کیونکہ اللہ کا حق پھر بھی ادا نہیں ھوتا !

[ كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ (17) وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (18) الذاریات ]

وہ راتوں کو بہت کم کروٹ ٹیکتے ہیں اور سحر کے وقت وہ استغفار کرتے ہیں

انبیاء کے ان تمام اقدامات کا جائز جواز موجود ھے جس کو لوگ گناہ کہتے ہیں ،،

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.